کشمیر: سرسوں کے لہلہاتے کھیت مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز

یو این آئی
سرینگر//موسم بہار سایہ فگن ہونے کے ساتھ ہی جہاں وادی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد کا سلسلہ زور پکڑتا ہے تو وہیں دوسری طرف یہاں زرد اور سبز پھولوں سے لہلہاتے سرسوں کے کھیت کھلیان بھی خاص طور پر غیر مقامی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بن رہے۔کھیتوں میں کھلے سرسوں کے چمچماتے پھلوں کے دلکش و دلفریب نظارے سیاحوں کو گاڑیوں سے اتر کر ان کھیتوں میں تصویریں کھینچنے اور ان نظاروں میں کچھ وقت صرف کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔بتادیں کہ وادی کشمیر میں اس وقت کھیتوں میں سرسوں کے پھول کھلے ہیں جس سے وادی کی قدرتی خوبصورتی و رعنائی دو بالا ہوئی ہے۔شمالی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ جانے والے والے غیر مقامی سیاح جب راستے میں سرسوں کے کھتیوں کا ںظارہ دیکھتے ہیں تو وہ گاڑیوں سے اتر کر ان ںظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور کھیتوں میں جا کر فوٹو گرافی بھی کرتے ہیں۔ٹنگمرگ سے تعلق رکھنے والے جہانگیر بشیر نامی ایک شہری نے یو این آئی کو بتایا کہ سرسوں کے کھیتوں سے گذرنے کے دوران غیر مقامی سیاح خاص طور پر رک جاتے ہیں اور ان کھیتوں کی خوبصورتی سے بھی لطف اندوز ہوئے بغیر آگے نہیں بڑھتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘سرسوں کے کھیت بھی اب یہاں سیاحتی مقامات کی طرح سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بن رہے ہیں جو ایک اچھی بات ہے کیونکہ اس سے سیاحتی شعبے کو مزید فروغ ملے گا’۔محمد امین نامی ایک شہری نے بتایا کہ سرسوں کے کھیتوں کی خوبصورتی تو مقامی لوگوں کو مسحور کرتی ہے غیر مقامی سیاحوں کی تو بات ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا: ‘نہ صرف غیر مقامی سیاح بلکہ مقامی لوگ بھی ان کھیتوں میں جا کر خوبصورت پھولوں کے بیچ فوٹو گرافی کرتے ہیں’۔غیر مقامی سیاحوں کا بھی ماننا ہے کہ موسم بہار میں کشمیر کی سیر کے لئے ضرور آنا چاہئے تاکہ سرسوں کے پھولوں کے نظاروں سے بھی لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔ اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سیاح نے کہا کہ سرسوں کے کھیتوں کی خوبصورتی دیکھ میں وہ دنگ رہ گئی۔ انہوں نے کہا ’’میں نے ایسا خوبصورت نظارہ اب تک نہیں دیکھا تھا جی کرتا ہے کہ ان ہی کھیتوں میں دن رات بیٹھ جاوں۔‘‘دریں اثنا حکام کے مطابق وادی میں گذشتہ دو برسوں کے دوران سرسوں کی کاشت کے لئے استعمال کی جانے والی اراضی وسیع تر ہو رہی ہے۔