ملک اب خواتین کی ترقی کے مرحلے سے خواتین کی قیادت والی ترقی کی طرف گامزن ہے:صدر جمہوریہ مرمو

برہام پور (اڈیشہ)// صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے آج کہا کہ ملک اب خواتین کی ترقی کے مرحلے سے خواتین کی قیادت والی ترقی کی طرف گامزن ہے۔صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج اڈیشہ میں گنجم کے بھانجا بہار میں برہام پور یونیورسٹی کے 25ویں تقسیم اسناد کے جلسیمیں شرکت کی اوراس سے خطاب کیا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اڈیشہ کا جنوبی خطہ نہ صرف اڈیشہ کی تاریخ میں بہت اہم مقام رکھتا ہے بلکہ ہندوستان کی تاریخ میں بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ سرزمین تعلیم، ادب، فن اور دستکاری سے مالامال ہے۔ اس خطے کے سپوت کابی سمرت اْپیندر بھانجا اور کوی سوریہ بالادیور رتھ نے اپنی تصنیفات کے ذریعے اڈیشہ کے ساتھ ساتھ پورے ہندوستان کے ادب کو مالامال کیا۔ یہ سرزمین بہت سے مجاہدین ا?زادی، شہید اور عوامی لیڈروں کی جائے پیدائش اور کرم بھومی رہی ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ برہام پور یونیورسٹی، جو 1967 میں قائم کی گئی تھی، اڈیشہ کے جنوبی حصے میں سب سے پرانی یونیورسٹی ہے۔ انھوں نے اس خطے میں تعلیم اور ترقی کے لیے، جو قبائلی ا?بادی والا علاقہ ہے، برہام پور یونیورسٹی کے رول کی ستائش کی۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ تقریباً 45000 طلباء￿ برہام پور یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ ڈپارٹمنٹ اور اس سے ملحقہ کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انھیں یہ بات جان کر خوشی ہوئی کہ طلباء￿ میں 55 فیصد سے زیادہ لڑکیاں ہیں، نہ صرف یہ بلکہ 60 فیصد گولڈ میڈل جیتنے والی لڑکیاں ہیں اور جنھوں نے ا?ج ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی ہے اْن میں بھی ا?دھی لڑکیاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ صنفی برابری کی ایک شاندار مثال ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر لڑکیوں کو برابر کے مواقع دیئے جائیں تو ان میں لڑکوں کو پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت موجود ہے۔ خواتین کی ادب، ثقافت، رقص اور موسیقی میں شرکت قابل قدر ہے لیکن اب ہماری بیٹیوں کی صلاحیت سائنس اور ٹیکنالوجی سے لے کر پولیس اور فوج تک ہر شعبے میں نمایاں ہے۔ اب ہم خواتین کی ترقی کے مرحلے سے خواتین کی قیادت والی ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔صدر جمہوریہ نے طلباء￿ سے کہاکہ کنووکیشن صرف ڈگری حاصل کرنے کی جشن نہیں ہے یہ اپنی محنت اور کامیابی کے اعتراف کا بھی جشن ہے۔ یہ نئے خوابوں اور امکانات کے دروازے کھولتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈگری حاصل کرنا ہی تعلیم کا اختتام نہیں ہے۔ ان میں اپنی پوری زندگی سیکھنے کا جذبہ ہونا چاہئے۔ انھوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے علم اور دانش کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی استعمال کریں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں قوم کی تعمیر کے بارے میں بھی سوچنا چاہئے۔