اٹکلوںکا بازار گرم

ایک بار پھر اس بات کی اٹکلیں لگائی جا رہی ہیںکہ کیا بھارتیہ جنتا پارٹی ہائی کمان لوک سبھا چنائو کے ساتھ جموںوکشمیر میںاسمبلی چنائو کر ائے گی ۔کہا جا رہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر پران پرتشٹھا کے بعد بھاجپا کی مقبولیت میںبھاری اضافہ ہوا ہے ۔ادھر اپوزیشن نے بھی حزب اقتدار پر الزام لگائے تھے کہ بھاجپا نے جان بوجھ کر پران پرتشٹھا پروگرا م کیا ،تاکہ ان کو ووٹران کی حمایت اور مل جائے ۔ایسا مانا بھی جا رہا ہے کہ اس پروگرام کے بعد بھاجپا کی حمایت میںبھاری اضافہ ہو ا ہے ۔ایسے میںاس بات کی اٹکلیںلگائی جا رہی ہیںکہ ہو سکتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ لوک سبھا چنائو کے ساتھ جموںوکشمیر اسمبلی چنائو بھی کرائے جانے کی تیاری بھارتیہ جنتا پارٹی کر رہی ہے ،جبکہ وزیر اعظم شری نریندر مودی بھی جموںوکشمیر کے دورہ کرنے والے ہیں،اس کے ساتھ مرکزی وزیر داخلہ شری امت شاہ جو اپنا دورہ جموںموسم کی خرابی کی وجہ سے معطل کر گئے تھے کا دورہ جموںوکشمیر متوقع ہے ۔اس کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا بھی جموںوکشمیر کے دورے پر آنے والے ہیں۔جبکہ ایودھیا میںپران پرتشٹھا پروگرام کے دوران جموں کے تاریخی مندر رگھو ناتھ مندر میںاُس روز کے پروگرام میںمرکزی وزیر آئے تھے ۔ان دوروںسے یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ شائد بھاجپا اسمبلی چنائوکا جوکھم اٹھا سکتی ہے ۔مگر جس قسم کے حالات بظاہر دکھائی دے رہے ہیںاور جو الزام بھارتیہ جنتا پارٹی پر لگائے جا رہے ہیںان کو دیکھتے ہوئے ایسا سمجھا جا رہا ہے کہ مرکزی سرکار اسمبلی چنائو کا جوکھم ابھی اٹھانے والی نہیںہے ،سیاسی تجزیہ نگاروںکی مانیںتو ان کو لگ رہا ہے کہ لوک سبھا چنائو میںبھاجپا اپنی کارکردگی کو دیکھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کر ے گی ۔کیونکہ اس وقت بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھوںمیںجموںوکشمیر کی سرکار ہے ،تو ایسے میںاقتدار بارے کیونکر جوکھم کیوںلیا جا ئے ۔جموںوکشمیر میںایل جی سرکار پوری طرح سے مرکزی سرکار کی پالیسی چلا رہی ہے ،یہ بھی اندازے ہیںکہ ہو سکتا ہے کہ مرکزی سرکار نے ابھی کچھ اور فرمان لاگو کرانے ہوںتو اس کے لئے ایل جی کا رہنا لازمی ہو جاتا ہے ۔جہاںتک اسمبلی چنائو سے قبل ریاست کے درجے کی بات ہے تو اس وہم و گمان کو ذہن سے نکال دینا چاہئے کہ ابھی ریاستی درجہ بحال کیا جا ئے گا ،ریاستی درجہ بحال ہونے میںکتنے سال لگ سکتے ہیںاس بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا ۔کیونکہ مرکزی سرکار جموںوکشمیر سرکار کو دہلی کی مانند اپنے کنٹرول میںرکھنا چاہتی ہے ۔تاکہ مرکزی سرکار من مرضی سے یہا ںکی آنے والی سرکار کو چلا سکے ۔ایسے میں اپوزیشن کے یہ الزامات بہت سچے دکھائی دے رہے ہٰیںکہ بھاجپا کے دور میںتمام جمہوری اداروںکو ختم کر دیا ہے ۔کیونکہ اسمبلی چنائو نہ ہو رہے ہیں،لوکل باڈیز کے چنائو کو موخر کر دیا گیا ہے جبکہ پنچائتی چنائو نہ ہونے سے عوام کو درپیش مسائل کے تدارک کیلئے کسی نمائندہ سے رابطہ کرنے سے محروم ہو گئے ہیںجس سے ان کی پریشانی میںاضافہ ہو ا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔