کشمیر:چوبیس گھنٹوں کے دوران آتشزدگی کی وارداتوں میں چھ رہائشی مکان ،شاپنگ کمپلیکس، دو شیڈ، تین گاو خانے اور چار دکانیں خاکستر

سری نگر//وادی کشمیر میں خشک سالی کے نتیجے میں ایک طرف پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے تو دوسری جانب آگ کی وارداتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران شمالی ، جنوبی اور وسطی کشمیر میں آگ کی الگ الگ وارداتوں میں چھ رہائشی مکان، شاپنگ کمپلیکس ، دو شیڈ ، تین گاوں خانے اور تین دکانیں خاکستر ہوئے ہیں۔متعلقہ محکمے کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا: ‘کشمیر میں موسم سرما کے دوران ہیٹنگ آلات کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے آگ لگنے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں’۔فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ کے سینئر عہدیدار نے یو این آئی اردو کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی ضلع بارہ مولہ کے پلہالن پٹن میں درمیانی شب آگ کی ایک ہولناک واردات میں دو رہائشی مکان اور ایک شاپنگ کمپلیکس کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے بتایا کہ روحی پورہ پلہالن میں شاپنگ کمپلیکس اور گنائی محلہ پٹن میں دو رہائشی مکان خاکستر ہوئے ہیں تاہم فائر اینڈ ایمرجنسی عملے کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں آگ پر قابو پایا گیا۔فائر اینڈ ایمرجنسی کے مطابق جنوبی کشمیر کے نہامہ منزگام کولگام ایک رہائشی مکان خاکستر ہوا جبکہ ایس او جی کیمپ لاسی پورہ میں آگ کی ایک واردات میں عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔ان کے مطابق پائین ٹنگمرگ میں درمیانی شب آگ کی واردات میں رہائشی مکان پوری طرح سے خاکستر ہوا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ گنائی محلہ ڈانگر پورہ ، سوچ کولگام میں تین گاوں خانے خاکستر ہوئے جبکہ پائین کلان مقام سوپور میں الیکٹرانک دکان اور گوشہ بوگ سوپور میں دو شیڈ بھی خاکستر ہوئے ہیں۔فائر اینڈ ایمرجنسی عہدیدار نے بتایا کہ سری نگر کے بٹہ مالو علاقے میں پیر کی صبح آگ کی ایک واردات میں کم سے کم 3 سٹوروں جن میں کپڑے و دیگر ساز و سامان تھا، کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ اطلاع موصول ہوتے ہی فائر ٹنڈرس جائے موقع پر پہنچے اور آگ کو مزید پھیلنے سے روک دیا۔ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کی وجوہات معلوم کی جا رہی ہیں تاہم اس واردات میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ایک فوجی عہدیدار نے جائے واردات پر میڈیا کو بتایا کہ صبح جب ہم نے سنا کہ آگ لگ گئی ہے تو ہم نے اپنے تمام جوانوں کو آگ بھجانے پر لگا دیا۔انہوں نے کہا کہ اسی دوران فائر ٹنڈرس بھی جائے واردات پر پہنچے اور آگ کو قابو میں کر لیا گیا۔بتادیں کہ یونین ٹریٹری بالخصوص وادی کشمیر میں موسم سرما شروع ہونے کے بعد آگ کی وارد داتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔وادی کے کسی نہ کسی گوشے میں آگ کی وار داتوں کی خبریں آئے روز اخباروں کی زینت بنتی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ سردیوں میں استعمال کئے جانے والے الیکٹرک یا گیس پر چلنے والے آلات کا مناسب اور احتیاط سے استعمال ان وارداتوں میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔دریں اثنا محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے ایک سینئر آفیسر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ‘اگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے گا اور محکمے کی طرف سے جاری کی جانے والی ایڈویزری کو عمل میں لایا جائے گا تو آگ کی وارداتوں میں کمی درج کی جاسکتی ہے’۔انہوں نے کہا کہ گرمی کے الیکٹرک یا گیس پر چلنے والے آلات کا استعمال کرتے وقت حد درجہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا: ‘الیکٹرانک ہیٹر ہو یا گیس ہیٹر ہو، سونے سے قبل اس کے بند کرنے کو ہر حال میں یقینی بنایا جانا چاہئے’۔ان کا کہنا تھا: ‘کمروں میں وینٹی لیشن کا بھر پور بند وبست ہونا چاہئے اور اضافی گیس سلینڈروں کو مکان سے باہر سٹور رکھا جانا چاہئے’۔انہوں نے کہا: ‘اکثر لوگ الیکٹرک کمبل پر گرم پانی کی بوتل رکھتے ہیں تو بوتل سے پانی خارج ہونے کی صورت میں شارٹ سرکٹ ہوسکتا ہے جو جان و مال کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے’۔انہوں نے کہا کہ آگ کی وار داتوں میں کمی لانے کے لئے متعلقہ محکمے سے زیادہ عام لوگوں کا رول ہے۔ان کا کہنا تھا: لوگوں کو اپنے نزدیکی فائر اسٹیشن کا فون نمبر ضرور اپنے پاس رکھنا چاہئے اور اس کے علاوہ فائر ایکس ٹنگوشرز بھی گھروں میں نصب کرنے چاہئے۔ان کا کہنا تھا: ‘لوگ اکثر پہلے پولیس کو فون کرتے ہیں جس کے بعد پولیس ہمیں مطلع کرتی ہے جو جائے واردات پر دیر سے پہنچنے کا سبب بن جاتی ہے’۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں گذشتہ دنوں کے دوران آگ کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔آئے روز وادی کے کسی نہ کسی علاقے میں آگ کی واردات رونما ہوتی ہے جو لوگوں کے لئے فکر مندی کا باعث بن گیا ہے۔یو این آئی