منوج سنہا کا ماہانہ ریڈیو پروگرام ’عوام کی آواز ‘سے خطاب

کشمیر کیلئے مہمان نوازی کا تاریخی موقعہ
تمام شہری آگے آئیں اور سہ روزہ G20سربراہی اجلاس کی یاد گار تقریب کا حصہ بنیں
نیوزڈیسک
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے ریڈیو ماہانہ پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘ میں جموںوکشمیر یوٹی کے شہریوںپر جی۔20 ایونٹ کے کامیاب اِنعقاد میں ان کی فعال سپورٹ اور تعاون کے لئے زور دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ 22؍ مئی سے شروع ہونے والا جی۔20 کا تیسرا ٹوراِزم ورکنگ گروپ اِجلاس جموںوکشمیر یوٹی کے 13 ملین شہریوں کے لئے ثقافت ، ورثے ، سیاحت اور مہمان نوازای کا ایک تاریخی موقعہ ہے ۔ تمام شہریوں کو آگے آنا چاہئے اور اِس یاد گار تقریب کا حصہ بننا چاہئے۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ جی۔20 ممبران عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 85فیصد، عالمی تجارت کا 75فیصد اور دنیا کی 60فیصد سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اِس طرح کا اِجتماع عالمی سطح پر واسودھیوا کٹم بکم کے مشترکہ نظریۂ کو زبردست فروغ دے گا اور جموں کشمیر کی سماجی و اِقتصادی ترقی کو تیز کرے گا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِس امرت کال میں ایک نیااتما نربھر جموںوکشمیر کی تعمیر کا ہمارا عزم ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جی۔ 20 اجلاس ایک تاریخی موقعہ جموںو کشمیر پود کو متاثر کرے گا اورجموں وکشمیر کے مستقبل کی تعمیر کے لئے معاشرے میں نیا جوش اور نیا اعتماد پیدا کرے گا۔اُنہوں نے ترقی میں حکومت اورعوامی شراکت داری کی متاثر کن مثال کا اشتراک کرتے ہوئے ضلع اِنتظامیہ بانڈی پورہ ، رہائشیوں اور پونے میں مقیم سول سوسائٹی گروپ کو وولر جھیل کے کنارے واقع اراگام وِلیج کو تبدیل کرنے کے لئے ان کے منفرد اقدام کے لئے سراہا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ مقامی کمیونٹی کی فعال شرکت سے ارا گام کو جلد ہی ملک کے سب سے بڑے بُک وِلیج میں تبدیل کیا جائے گا ۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ 6 مختلف زبانوں میں کتابوں ، پرانے مسودات اور مصوری بھی لائبریریوں میں دستیاب ہوں گی جو سیاحوں کو جموں وکشمیر کی قدیم تاریخ اور لوک ثقافت سے متعارف کرائیں گی۔اُنہوں نے اَننت ناگ کے ساگام وِلیج کے کسانوں کو ’’مشکہ بُدجی ‘‘کی وراثتی فصل کو احیاء کرنے کے لئے مبارک باد پیش کی جو اِس کی خوشبو کے لئے مشہور ہے ۔اُنہوں نے کہا ساگام ’’مشکہ بُدجی‘‘ فارمرز پروڈیو سر کمپنی کی کاوشیں جموںوکشمیر کی سب سے پسندیدہ اور قیمتی مصنوعات میں سے فارمنگ کو ایک نیا تقویت فراہم کریں گی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نیلم رانی اور گوہر جبینہ ، کٹھوعہ اور اننت ناگ کی خواتین کاروباریوں اور اودھمپور کے نوجوان کاروباری روہت سالاریہ کی کامیاب داستانوں کو شیئر کیا۔اُنہوں نے کہا کہ اننت ناگ کی گوہر جبینہ نے ’’ گرین پوش نرسری یونٹ ‘‘ قائم کیا ہے جو صوبہ کشمیر کی پہلی کیوی نرسری ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ اِس غیر دریافت شدہ شعبے میں ان کی کامیابیاں مقامی لوگوں اور اُبھرتے ہوئے کاروباری اَفراد کو متاثر کر رہی ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ کٹھوعہ کی نیلم رانی کے کاروباری جوش نے نہ صرف مقامی خواتین کو بااِختیار بنایا ہے بلکہ بسوہلی پشمینہ شالوں کی مارکیٹ تک رَسائی کو بھی وسیع کیا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اودھمپور کے روہت سلاریہ جیسے نوجوان کاروباری اَپنی کوششوں سے دوسرے نوجوانوں کو روزگار دینے والے بننے اور نوجوان کاروباریوں کے لئے مزید جگہ پیدا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔روہت سلاریہ نے پی ایم کی فار فلائزیشن آف مائیکر و فوڈ پروسسنگ اَنٹر پرائزز سکیم کے تحت فوڈ پروسسنگ یونٹ قائم کیا ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے اُبھرتے ہوئے فن کاروں کو تربیت دینے اور بسوہلی مصوری کی وراثت کو فروغ دینے کے لئے معروف مصور سوہن سنگھ بلواریہ کی تعریف کی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کولگام کے ڈاکٹر رِضوان رومی اور پلوامہ کے احسان قدوسی کے باغبانی شعبے میں نوجوان کاروباریوں کو بیداری ، ہنر مندی اور مالی مدد فراہم کرنے کے لئے ایک اِدارہ جاتی طریقہ کار تیار کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی شیئر کیں۔اُنہوں نے سری نگر کی صائمہ مشتاق اور جموں کی سنچائیتا پردھان کی جانب سے دیہی جموں وکشمیر کے مشہور لوک فنون اور دستکاری کو فروغ دینے کے لئے حاصل کردہ قیمتی معلومات کا خصوصی ذِکر کیا ۔ ڈوڈہ کی حمیرا بلوان سانبہ کے ردھم گپتا اور جموں کی اپورو ا مشرا نے بچیوں کو بااِختیار بنانے پر لکھا تھا۔اننت ناگ کے مشتاق احمد شیخ اور جموں کے ڈاکٹر کمار سوربھ نے پانی کے تحفظ اور جھیلوں کی بحالی میں نوجوانوں کو فعال حصہ لینے کا مشور ہ دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے متعلقہ محکموں اور اَفسران کو شہریوں سے موصول ہونے والی تجاویز پر مناسب کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کیں۔