ہندوستان جمہوریت کی ماں جمہوریت ہماری رگوں میں ہے:وزیر اعظم

نیوزڈیسک
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جمہوریت ہماری رگوں اور ہماری ثقافت میں ہے۔مودی نے اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات میں کہا کہ ہم ہندوستانیوں کو فخر ہے کہ ہمارا ملک جمہوریت کی ماں بھی ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے جب مغرب کی کچھ تنظیمیں ہندوستان کے بارے میں حالیہ دنوں کچھ ایسی رپورٹ جاری کی ہیں، جو ہندوستان کی شبیہ کے مطابق نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ “جمہوریت ہماری رگوں میں ہے، یہ ہماری ثقافت میں ہے، یہ صدیوں سے ہمارے کام کاج کا ایک لازمی حصہ ہے اور ہم فطرتاً ایک جمہوری معاشرہ ہیں۔”مودی نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے بدھ بھکشو یونین کا موازنہ ہندوستانی پارلیمنٹ سے کیا تھا۔ انہوں نے اسے ایک ایسی یونین بتایا تھا جہاں قرارداد، تحریک، کورم اور ووٹنگ اور ووٹوں کی گنتی کے بہت سے اصول تھے۔ بابا صاحب کا ماننا تھا کہ بھگوان بدھ کو اس وقت کے سیاسی نظام سے تحریک ملی ہوگی۔اس تناظر میں، وزیر اعظم نے تمل ناڈو کے اْترمیرور گاؤں کا ذکر کیا، جہاں 1100-1200 سال پہلے کا ایک نوشتہ موجود ہے، جو ایک چھوٹے آئین کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوشتہ پوری دنیا کو حیران کرتا ہے۔ اس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ گرام سبھا کا انعقاد کیسے ہونا چاہیے اور اس کے اراکین کے انتخاب کا عمل کیا ہونا چاہیے۔مودی نے کہا کہ ہمارے ملک کی تاریخ میں جمہوری اقدار کی ایک اور مثال 12ویں صدی کے بھگوان بسویشورا کا انوبھو منڈپ ہے، جہاں آزادانہ بحث و مباحثے کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی۔مودی نے کہا ’’آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ میگنا کارٹا سے پہلے کی مثال ہے۔اپنے ماہانہ ریڈیو نشریات ‘پردھان منتری من کی بات’ کے 97 ویں ایپی سوڈ میں ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا، ‘اگر میں آپ سے پوچھوں کہ یوگا ڈے اور ہمارے مختلف قسم کے موٹے اناجوں میں کیا فرق ہے، تو آپ سوچیں گے کہ یہ بھی کیا موازنہ ہوا۔ آپ حیران ہوں گے اگر میں یہ کہوں کہ دونوں میں بہت کچھ مشترک ہے۔ درحقیقت اقوام متحدہ نے بین الاقوامی یوگا ڈے اور جوار کے بین الاقوامی سال (2023) دونوں کا فیصلہ ہندوستان کی تجویز کے بعد لیا ہے۔دونوں کے درمیان مماثلت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “دوسری بات یہ ہے کہ یوگا کا تعلق بھی صحت سے ہے اور موٹے اناج بھی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تیسری بات زیادہ اہم ہے کہ دونوں مہمات میں عوامی شرکت کی وجہ سے انقلاب آرہا ہے۔مودی نے کہا کہ جس طرح لوگوں نے بڑے پیمانے پر سرگرم حصہ لے کر یوگا اور فٹنس (جسم کو فٹ رکھنے) کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا ہے، اسی طرح لوگ جوار باجرہ کو بڑے پیمانے پر اپنا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اس تبدیلی کا بہت بڑا اثر بھی نظر آرہا ہے۔ ایک طرف، چھوٹے کسان جو روایتی طور پر جوار باجرہ پیدا کرتے تھے، بہت پرجوش ہیں۔ وہ بہت خوش ہے کہ دنیا اب اس کی اہمیت کو سمجھنے لگی ہے۔انہوں نے موٹے اناج کے تجارتی پہلو کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) اور نئے کاروباری افراد نے کسان سے غذائیت سے بھرپور باجرے کو مارکیٹ تک لے جانے اور اسے لوگوں تک پہنچانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔