جموں۔سرینگر قومی شاہراہ کی معیاد بند تکمیل یقینی بنائی جائے:الطاف بخاری

سنگھ پورہ وائیلو ، سادھنا ٹاپ اورمغل شاہراہ پرٹنلوں کی تعمیر کا مطالبہ
اُڑان نیوز
جموں//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی معیاد بند تکمیل کا مطالبہ کیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ مرکزی وزیر سڑک ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز نتن گڈکری دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے الطاف بخاری نے 3612کروڑ روپے کی چار قومی شاہراؤں پروجیکٹ بشمول سرینگر رنگ روڈ پروجیکٹ کا سنگ ِ بنیاد رکھنے کی سراہنا کی ہے۔ بخاری نے کہا ہے کہ سد مہا دیو کھیلنی سڑک کے ساتھ ساتھ کشتواڑ میں سنگھ پورہ وائیلو ٹنل کے تعمیری کام میں سرعت لائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ سنگھ پورہ وائیلو ٹنل کی تعمیر سے امرناتھ زائرین، سیاحوں اور عوام کو فائیدہ مند ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی خطہ کی سماجی واقتصادی ترقی کے لئے سڑک رابطہ انتہائی اہم ہے۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح جموں وکشمیر میں سڑک ڈھانچے سے مقامی آبادی کو روزی روٹی کے نئے مواقعے کھلیں گے اور سیاحتی وکاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ سرینگر لہہ شاہراہ پر زیڈ موڑ اور زوجیلا ٹنل کی تعمیر میں گڈکری کی گہری دلچسپی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں کچھ باقی رہ گئے پروجیکٹ جوکہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، پر حکومت ِ ہند کو توجہ دینی چاہئے تاکہ بروقت اِن کی تکمیل ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر کاملک کے ساتھ واحد زمینی رابطہ جموں سرینگر قومی شاہراہ کی خستہ حالت ، خطہ کے لوگوں کو خاص طور سے موسم سرما کے دوران سخت مشکلات ، تکالیف کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اِس شاہراہ کا بڑا حصہ لینڈ سلائڈ ، پھسلن اور پر خطر ہے ، لہٰذا جموں سرینگر قومی شاہراہ کی تعمیر میں سرعت لائی جائے اور مقررہ مدت کے اندر تکمیل یقینی بنائی جائے۔ چار گلیارہ سرینگر رِنگ روڈ کے کام میں بھی تیزی لائی جائے تاکہ مقررہ مدت کے اندر پروجیکٹ کی تکمیل ہو۔شہرِ سرینگر میں زمین کی قلت کے پیش نظر اُنہوں نے مشورہ دیا ہے کہ کثیر اراضی حصولیابی معاملات میں اُلجھنے کے بجائے متبادل کاری ڈور کی تعمیر کے امکانات کوبروئے کار لایاجائے۔ جموں وکشمیر بھر میں بین خطہ رابطہ بہتر بنانے میں گڈکری کی گہری دلچسپی پر سراہنا کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہاکہ تاریخی مغل شاہراہ، کشتواڑ۔ اننت ناگ، گریز۔ بانڈی پورہ اور کپواڑہ ٹنگڈار سڑکیں تب تک موثر نہیں ثابت ہوسکتی، جب تلک یہاں پر ٹنل تعمیر نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے کہا’’اگر ٹنل تعمیر کئے جاتے ہیں، اِس سے نہ صرف خطوں کے درمیان مسافت کم نہیں ہوگی لیکن اِن شاہراؤں کو سال بھر آمدورفت کے قابل بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ تاریخی مغل شاہراہ پونچھ براستہ شوپیان ضلع کشمیر کو جوڑتی ہے، اگر ٹنل تعمیر کیاجاتا ہے تو یہ سرینگر جموں قومی شاہراہ کا متبادل بن سکتی ہے جوکہ موسم سرما کے دوران پسیاں گر آنے اور چٹانیں کھسکنے کی وجہ سے اکثر بند رہتی ہے۔ دہائیوں قبل سڑک کی تعمیر کا کام شروع ہوا تھا لیکن 84کلومیٹر شوپیان ۔ پونچھ سڑک صرف موسم گر ما کے چند ماہ میں کھلی رہتی ہے اور پیر کی گلی میں متعدد مقامات پر بھاری برف باری کی وجہ سے بند ہوجاتی ہے۔ انہوں نے مغل شاہراہ پر چھتہ پانی تادبجیاں ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کشتواڑ ۔ اننت ناگ سڑک پر 10.2کلومیٹر سنگھ پورہ۔ وائیلو ٹنل کی تعمیر کے بھی ابھی تک کوئی نتائج سامنے نہیں آئے۔ یہ سڑک بھی کشمیر کے لئے متبادل ثابت ہوسکتی ہے ، یہ سڑک صرف گرما میں چند ماہ کھلی رہتی ہے اور سرمائی ایام کے دوران سنتھن پاس سمیت متعدد مقامات پر بھاری برف باری کی وجہ سے آمدورفت کے لئے ٹھپ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا’ٹل جو کہ اننت ناگ کے کوکرناگ کے وائلو علاقے کے احلان سے شروع ہوگی ، جس سے سڑک کا پر خطر راستہ جو کہ سردیوں کے دوران برف کے نیچے دب کر رہ جاتاہے، کو بائی پاس کرے گی تاکہ کشتواڑ میں چھاترؤ سے رابطہ قائم ہو اور دو اضلاع کے درمیان فاصلہ بھی کم ہو جائے۔انہوں نے کہاکہ ٹنل سرینگر جموں قومی شاہراہ کو متبادل ہوگا اور ساتھ ہی وادی چناب میں تسلسل سے ہونے والے سڑک حادثات میں کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے گریز۔ بانڈی پورہ میں بھی ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے جس سے بانڈی پورہ ضلع اور قصبہ وادی گریز کے درمیان 38کلومیٹر مسافت کم ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ کپواڑہ۔ٹنگڈار سڑک پر سادھنہ ٹاپ ٹنل کی تعمیر کے ساتھ ساتھ بارہمولہ۔ گلمرگ سڑک کے تعمیری کام میں تیزی لانے کا بھی مطالبہ کیا۔