تحصیل سرنکوٹ کا پٹوار خانہ انتظامی عدم توجہی کا شکار
عمارت کی حالت خستہ، مال ریکارڈ غیر محفوظ
پانی ، بجلی اور بیت الخلاءکی سہولت نہیں ، ملازمین اور عوام کو مشکلات کا سامنا
امیر الدین زرگر

سرنکوٹ//تحصیل کمپلیکس سرنکوٹ کے ساتھ ہی محکمہ مال کی تین کمروں پر مشتمل ایک عمارت ہے جہاں پر چھ پٹوار خانوں سرنکوٹ،سموٹ،فضل آباد،پمروٹ،گونتھل اور سانگلہ کے پٹواری بیٹھتے ہیں۔ یہاں پر بنیادی سہولیات کافقدان ہے۔ عمارت ایک ویران گاہ کا منظر پیش کر رہی ہے۔ متعدد کھڑکیاں اور دروازے نہیں۔اِن پٹواریوں کے پاس روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ محکمہ مال متعلق کاموں کے لئے آتے ہیں جہاں بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں۔ بجلی، پانی اور واشروم کی بھی سہولت نہیں۔ ال2013-14میں ریکارڈ سٹور کے لئے دو کمرے اور ایک برآمد بنانے کے لئے 13لاکھ روپے منظور کئے گئے تھے جس کے تحت کام ہوا لیکن ٹھیکیدار کا کہنا ہے کہ انہیں پے منٹ نہ کی گئی ، جس سے کام ادھورا پڑا ہے۔ ٹھیکیدار خالق نے جب عمارت کا لینٹر ڈالنے کے بعد پے منٹ لینے گیا تو انتظامیہ کی طرف سے انہیں بتایاگیاکہ پیسہ نہیں ، یہ نکالاجاچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اِس کی انکوائری ہونی چاہئے کہ کام مجھے الاٹ تھا، لیکن انتظامیہ نے میرے علم کے بغیر پیسے کیسے نکال لئے ۔تحصیل سرنکوٹ کا پٹوار خانہ سرائے بن چکا ہے۔ کہیں زمین پر فرش ہے اور نہ ہی دیواروں پر پلستر ہے ،نہ ہی دروازے بند ہوے اور نہ ہی کھڑکیاں ۔کچھ دروازے پر 6ایم ایم کی پلائی لگا کر گذارا کیا گیا ہے ۔عمارت کا کچھ حصہ جو پرانہ ہے اس میں قدریحال حال کچھ ٹوٹے پھوٹے دروازے اور کھڑکیاں موجود ہیں لیکن عمارت کا نیاحصہ بالکل پڑا ہے ۔جیتنا بھی مال ریکارڈ عمارت میں موجود ہے وہ سارے کا سارا غیر محفوظ ہے۔ عمارت بنی ہوئی کو سات برس گذر چکے ہیں حالت جوں کی توں بنی ہوئی ہے ۔2015 میں اُس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر نے دورہ کے دوران کہا تھا کہ اس کو جلدمکمل کیا جائے گا ۔عوام نے انتظامیہ سے مانگ کی ہے کہ اِس پرتوجہ دی جائے۔