جمہوری طریقہ سے اقتدار میں آئیں گے

کسی بھی جگاڑانتظامی نظام کا حصہ بننے سے انکار
جمہوری طریقہ سے اقتدار میں آئیں گے
یوٹی بیروکریسی ’بے حس‘ ،ریاستی درجہ اور 4جی انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے:الطاف بخاری
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر اپنی پارٹی صدر الطاف بخاری نے واضح کیا ہے کہ کُرسی کا حصول اُن کا مشن نہیں اور وہ کسی بھی جگاڑ انتظامی نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ مرکزی حکومت سے جموں وکشمیر اسٹیٹ ہڈ درجہ کی بحالی کامطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اپنی پارٹی جمہوری طریقہ سے ہی اقتدار میں آئے گی اور کوئی بھی چور درازہ اختیار نہیں کیاجائے گا۔ موصوف نے عوامی مسائل کے ازالہ میں عدم توجہی، لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی اور بیروکریسی کو ’بے حس‘قرار دیا۔ اپنی پارٹی صدر نے تعمیر وترقی کے عمل کو شروع کرنے پرزور دیتے ہوئے کہاکہ کورونا کی آڑ میں بہانہ بازی نہ کی جائے۔موصوف نے تیز رفتار انٹرنیٹ پر بندشوں کو ظلم کی انتہا قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ سے مانگ کی فوری فور جی انٹرنیٹ سروسز بحال کی جائیں۔موصوف نے جموں میں اپنی پارٹی دفتر پر منعقدہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اِن باتوں کا ذکر کیا۔
اسٹیٹ ہڈ
اپنی پارٹی صدر نے ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست 2019، جس دن ہم سے ریاست کا درجہ چھین لیا گیا، کا ایک سال مکمل ہورہا ہے۔ اپنی پارٹی کی مانگ ہے کہ اس روز جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے کیونکہ تنظیم نو قانون بھی ایک سال کے لئے ہی تھا۔ ہمیں ریاست کا درجہ واپس دیا جائے کیونکہ بھارت میں ہماری ریاست سب سے پرانی تھی“۔ الطاف بخاری نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کے بعد جمہوری طریقے سے اسمبلی انتخابات کرائے جائیں تاکہ یہاں کا انتظام و انصرام عوامی منتخب حکومت چلائے۔ انہوں نے کہا: ‘ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ہمارے بھی جمہوری حقوق ہیں۔ کیا ہمارے لئے خالی ٹول پلازے ہیں؟ اگر ہم جموں وکشمیر میں تشدد کے واقعات کے خاتمے کا انتظار کریں گے تو شاید پچاس سال لگ سکتے ہیں۔ حالات بالکل ٹھیک ہیں۔ ریاستی درجہ بحال کرنے میں مزید دیر نہیں لگائی جانی چاہیے۔ اس کی بحالی ہمارا بنیادی ایجنڈا ہے’۔ بخاری نے کہا کہ ‘اپنی پارٹی’ کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ ریاست کا درجہ واپس لانا ہے۔ ریاست کا درجہ واپس لائیں گے تو اپنے قوانین خود بنائیں گے۔ جموں کی عوام چاہتی ہے کہ ریاست کا درجہ بحال ہو اور کشمیر کی عوام بھی ایسا ہی چاہتی ہے۔ جموں کی عوام چاہتی ہے کہ زمین کے مالکانہ حقوق ہمارے پاس ہی رہیں اور کشمیر کی عوام بھی ایسا ہی چاہتی ہے۔ دونوں خطوں کی عوام نوکریوں کا تحفظ چاہتی ہے۔ کچھ سازشتی عناصر چاہتے ہیں کہ دونوں خطے ایک دوسرے سے لڑے۔ لیکن دونوں خطوں کے لوگوں کو یہ سازشیں ناکام بنانی ہوں گی’۔
الیکشن
اسٹیٹ ہڈ کی بحالی کے بعد فوری اسمبلی الیکشن کرانے کی پرزور وکالت کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہاکہ حد بندی عمل میں تاخیر ہورہی ہے، اس لئے 83نشستوں پر انتخابات کرائے جائیں اور سات نشستوں پر ممبران کو نامزد کیا جائے تاکہ جموں وکشمیر کو منتخبہ حکومت ملے، لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں۔
کوئی ترقی نہیں ہوئی
اپنی پارٹی صدر نے کہاکہ ہمیں معلوم تھا کہ دفعہ 370 ہٹانے سے یہاں کوئی اقتصادی انقلاب نہیں آئے گا۔ باہر سے یہاں بھیجے گئے افسر بھی کچھ نہیں کررہے ہیں۔ دس دس محکمے کا چارج ایک افسر کے پاس ہے۔ یہاں کے مقامی افسر تو کہیں نظر ہی نہیں آتے ہیں’۔انہوں نے کہاکہ ‘پہلے یہاں کریک ڈاﺅن ہوتا تھا اب لاک ڈاﺅن ہوتا ہے۔ فرق صرف “کے” اور “ایل” کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ‘ہماری بیوروکریسی کا عوام سے کوئی رابطہ نہیں ہے، لوگوں کے مشکلات کی کوئی سنوائی نہیں ہوتی،افسر فون نہیں اٹھاتے ہیں۔ بات نہیں سنتے ہیں۔ ترقیاتی کام جمود کے شکار ہیں۔’ ‘تلنگانہ میں بھی کورونا وائرس ہے۔ وہاں حکومت نے پچھلے چار ماہ کے دوران زیر زمین ڈرینیج مکمل کیا اور کیبلیں بچھائیں۔ پوری ریاست میں سڑکوں پر میکڈم بچھایا گیا۔ وہاں حکومت نے سوچا کہ لاک ڈاﺅن میں ہم یہ چیزیں کرسکتے ہیں۔ ہمارے ہاں افسوس کی بات ہے کہ کورونا وائرس کی آڑ میں سب کچھ بند کیا گیا ہے’۔موصوف نے کہاکہ لیفٹیننٹ گورنر کے کام کاج پر انہیں شک نہیں لیکن نچلی سطح پر بھی دیکھنا ہوگا، جہاں کوئی کام کاج نہیں ہوپارہا۔
4جی انٹرنیٹ
اس یونین ٹریٹری میں تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سزا کی بھی ایک انتہا ہوتی ہے۔ ہمارے لئے فور جی انٹرنیٹ خدمات ایسی چیز بن گئی ہے جیسے ہم چاند اور سورج کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ہمارے بچوں کو آن لائن کلاسز سے بھی محروم کیا گیا ہے’۔ میری بھارتی وزیر داخلہ، جو برائے راست ہماری اس ریاست کو چلا رہے ہیں، سے اپیل ہے کہ سزا کی بھی ایک انتہا ہے۔ بچوں کو فور جی انٹرنیٹ خدمات سے استفادہ کرنے دیجئے تاکہ ان کا مستقبل خراب نہ ہوجائے۔ جنگجو فور جی نہیں بلکہ سیٹلائٹ فون استعمال کرتے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے’۔
قرنطینہ مراکز
الطاف بخاری نے جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کا انتظام و انصرام چلانے والے افسروں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘لوگوں کو جس طرح طرنطینہ مراکز میں رکھا جارہا ہے انہیں محسوس ہورہا ہے کہ جیسے وہ انسان ہی نہیں ہیں۔ ہماری جماعت کی مانگ ہے کہ قرنطینہ مراکز کی حالت ٹھیک کی جائے۔ میری عوام سے بھی اپیل ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے متعلق گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل درآمد کریں’۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو جوابدہی سے کام کرنا چاہیے، نہیں توصورتحال اس طرف جارہی ہے لوگ جب پانی سر سے اوپر چڑھنے لگا تو وہ خود ہی نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے۔
اِقتصاد ی پیکیج
الطاف بخاری نے ‘یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدور، تجارت پیشہ افراد اور نجی اداروں میں کام کرنے والے افراد گذشتہ چار ماہ کے دوران کوئی پیسہ کما نہیں پائے ہیں۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ حکومت ان کے لئے کچھ کیوں نہیں کررہی ہے۔ ہم نے کوئی اقتصادی پیکیج نہیں دیکھا جس کی بدولت ان افراد کی مددت ہوتی۔ سیاحتی شعبے سے وابستہ لوگوں کی مدد کی جائے’۔انہوں نے چھوٹے کاروباریوں، دکانداروں، رھیڑی والوں، کٹرہ ماتا ویشنودیوی کے پونے والوں کے عل اوہ سیاحت، صنعت، ہوٹل مالکان اور اِن شعبہ جات سے وابستہ ملازمین کے لئے اقتصادی پیکیج کا مطالبہ کیا۔بخاری نے حکومت سے اپیل کی کہ اِن کاروباری اداروں کی 50 فیصد مقررہ لاگت پر سبسڈی دی جائے اور بجلی کے بلوں کو معاف کریں۔ان کا کہناتھا کہ ’ادائیگی موخر نہ کی جائے بلکہ معاف کی جائے، میں سمجھتا ہوں کہ جموں وکشمیر میں لوگ سود دینے کی پوزیشن میں نہیں، عام آدمی کی صورتحال ٹھیک نہیں۔
حد بندی کمیشن
یہ پوچھے جانے پر کہ حدبندی کمیشن کے جاری عمل میں صرف حکمراں جماعت سے ہی رجوع کیاگیا ہے، بارے پوچھے جانے پر الطاف بخاری نے کہاکہ اِس عمل میں سب سے زیادہ عوام سے رائے لی جائے اور وہ بھی لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی تجاویز کمیشن کو دیں، سیاسی جماعتوں کو بھی براہ راست اِس عمل میں شامل کیاجائے اور سبھی کی تجاویز رائے کا سائنسی وتکنیکی بنیادوں پر جائزہ لیکر اِس پر عمل کیاجائے۔
آزمائشی دور حساب لیں گے
اپنی پارٹی صدر نے کہاکہ جموں وکشمیر کی غیور عوام ہے، جوکہ اِس وقت ایک آزمائشی دور سے گذر رہی ہے، ہم پر باہر سے آنے والے راج کر رہے ہیں، لیکن یہ وقت زیادہ دیر نہیں رہے گا، یہاں پر بہت کچھ ہورہا ہے، اِس سب کا حساب لیاجائے گا۔ وقت آنے پر،یہاں فورجی ریچارج پر ٹوجی انٹرنیٹ فراہمی سے ہی پیسے نہیں کھائے جارہے بلکہ بہت پیسے ہیں ، جوکہاں جار ہے ہیں، کون لے رہا ہے، دے رہا ہے ، پتہ نہیں، ایسے حالات نہیں رہیں گے، ابھی بردداشت کیاجارہاہے۔
جشن سمجھ سے بالاتر
بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے خصوصی درجہ کی تنسیخ کا ایک سال مکمل ہونے پر پندرہ روزہ جشن بارے پوچھے جانے پر الطاف بخاری نے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ جشن منانے والی چیز کیا ہے، البتہ یہ اُن(بھاجپا)کی سوچ ہے، میرے خیال سے تو کچھ ایسا ہے نہیں، ہاں ڈومیسائل قانون بناکر نوکریوں میں تحفظ اور ایس آر او202کا کالعدم قرار دینا ایسے فیصلے ہیں ، جوہم کہہ سکتے ہیں کہ کچھ ہوا لیکن یہ بھی ادھورے ہی، ابھی زمین حقوق سے متعلق قوانین بنانا باقی ہیں۔ پچھلے ایک سال میں عوام نے مایوسی، اضطراب، انتظامی سطح پر الجھن کے سوا کچھ نہیں دیکھا، ترقیاتی عمل تعطل کا شکار ہے۔