سرنکوٹ میںفوج کی بھرتی پردھماکہ کا منصوبہ ناکام راجندر سنگھ دو گرینیڈاور ڈیٹانیٹر سمیت گرفتار نیشنل الیکٹرانک میڈیاکی خاموشی پرعوام کا اظہار مایوسی،اس سازش کے ماسٹر مائنڈ کا جلد پتہ لگایاجائے:بار ایسو سی ایشن

رشیدزرگر
سرنکوٹ //سرنکوٹ میں پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے امن عامہ میں خلل ڈالنے کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنادیا۔اس سلسلہ میں پولیس نے راجوری کی تحصیل کالاکوٹ کے گاؤں دلھیوٹسے تعلق رکھنے والے 33سالہ راجندر سنگھ ولد کرشن لال کی گرفتاری بھی عمل میں لائی ہے جوکہ ’گرینیڈ دھماکہ ‘کا منصوبہ رکھتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سرنکوٹ ہوائی گراؤنڈ میں ٹیریٹوریل آرمی کی بھرتی تھی، مین گیٹ پر پولیس اور فوج مشترکہ طور پر نوجوانوں کی تلاشی پر مامور تھی۔ قریب صبح10:30دورانِ تلاشی ایک نوجوان کی تحویل سے دو گرینیڈ اور ایک ڈیٹا نیٹر برآمد ہوا۔ملزم کی فوری گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ایس ایچ او سرنکوٹ نے بتایاکہ راجندر سنگھ کیک قبضہ سے 90Cکا ایک گرینیڈ، ایک یو ایل جی بی گرینیڈ اور دوڈیٹا نیٹر جس کے ساتھ تار بھی لگی تھی، ضبط کئے گئے ہیں۔ اس کے خلاف پولیس تھانہ سرنکوٹ میں ایف آئی آر نمبر39/2019زیر دفعہ 120Bضابطہ فوجداری اور 4/5ای ایس اے مقدمہ درج کر لیاگیاہے۔انہوں نے بتایاکہ اس معاملہ کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے گی کہ اس گھناؤنی حرکت کے پس پردہ کون لوگ ہیں جوامن عامہ میں خلل ڈالنے کے در پرتھے۔اس واقعہ کے بعد سرنکوٹ کے عوامی حلقوں میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ سیاسی ، سماجی اور مذہبی لیڈران، تاجر طبقہ اور سول سوسائٹی ممبران نے اِ س کو ایک مجرمانہ سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خدانخواستہ اگر راجندر سنگھ اپنی ناپاک حرکت میں کامیاب ہوجاتا تو، کئی جانیں جاتیں، اور اس کا سارا نزلہ سرنکوٹ کی عوام پرگرتا، بڑے پیمانے پر پکڑدھکڑ ہوتی اور یہاں کے لوگوں پر انٹی نیشنل ہونے کے ٹیگ لگائے جاتے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ پولیس کی بروقت کارروائی سے یہ سازش ناکام رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ شخص بانیت مجرمانہ بھیڑ میں داخل ہو کر گری نیڈ پھیک کر سرنکوٹ کی پر امن فضاء میں خلل ڈال سکتا تھا ۔انہوں نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ، آئی جی پی جموں، ڈی آئی جی جموں سے اپیل کی ہے کہ باریک بینی سے اس معاملہ کی تحقیقات کی جائے کہ کون عناصر اس کے پیچھے ہیں۔ سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن نے اس واقعہ کی کڑے لفظوں میں مذمت کی ہے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے فوری بعد بار صدر یاسر سرفراز خان جنجوعہ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس طلب کر کے گورنر انتظامیہ سے مانگ کی کہ فوری طور پر اس سازش کے پس پردہ عناصر کو بے نقاب کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیریٹوریل آرمی بھرتی کے دوران گرہنیڈ سمیت گرفتار نوجوان نے نہ جانے کتنی قیمتی جانوں کا ذیاںکرنا تھا ، لیکن پولیس اور آرمی کی بڑی کامیابی ہے، اس کو گرفتار کیاگیا۔ یاسر جنجوعہ نے کہاکہ سرنکوٹ کے امن عامہ میں خلل ڈالنے کی ایک بہت بڑی سازش تھی ،اس کے پیچھے کونسی طاقتیں ہیں انہیں بے نقاب کیا جانا ضروری ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ اس میں صاف و شفاف انکواری کی جانی چاہیے تاکہ سچ کو منظرعام پر لایا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ خدا نخواستہ اگر یہ نوجوان گیٹ سے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا تو سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کی جانیں جاسکتی تھی اس طرح سرنکوٹ کی پرامن فضا کو داغدار کیا جانا تھا ۔اعجاز احمد چوہان یوتھ لیڈر نے کہاکہ سورنکوٹ کے پرامن ماحول کو خراب کیے جانے کی یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کو بے نقاب کیا جانا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ نیشنل میڈیا اس سنگین نوعیت کی دہشت گردی کے بعد خاموش ہے آخر اس کی کیا وجہ ہے ۔اس معاملہ پر نیشنل میڈیا جوکہ ریاست جموں وکشمیر کے امن پسند مسلمانوں پر ملک دشمنی کا ٹیگ لگانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، مکمل خاموش ہے، کسی بھی چینل نے یہ خبر نہیں چلائی کہ راجندر سنگھ گرینیڈ حملہ سمیت گرفتار کیاگیا، یہ صرف اس لئے کہ یہ ہندو ہے، اگر کوئی مسلم نوجوان ہوتا تو، ملکی سطح کی میڈیا نے آسمان سر پر اُٹھارکھاہوتا۔سوشل میڈیا پر مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں نے نیشنل الیکٹرانک میڈیا کے اس یکطرفہ اور متعصبانہ رویہ کی کڑے لفظوں میں نکتہ چینی کی ہے اور ان سے سوال کیا ہے کہ یہی ان کی حب الوطنی اور قوم پرستی ہے۔متعدد لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے پیچھے زعفرانی طاقتوں کا ہاتھ ہے جوکہ مسلم اکثریتی علاقہ میں خلل ڈالنا کی ناپاک سازش کا منصوبہ رکھتی تھیں۔