جنگ کی باتیں کرنے والے عقل سے کام لیں:فاروق عبداللہ 35اے کو ہٹا کر مودی کون سے دل جیتیں گے؟

دانش وانی
بانہال//جنگ کبھی بھی سکی مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا یہ بربادی کا عالم لائے گی، اس سے کوئی نکل نہیں سکے گا، ہمارے وطن پر اور مصیبت آئیگی، جنگ نے کبھی بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، ہند و پاک نے ماضی میں4جنگیں لڑی ہیں، لیکن لائن وہیں کی وہیں ہے، 5ویں جنگ بھی کرلیجئے لیکن اس بار جنگ چھوٹی نہیں رہے گی، اس بارکی جنگ بہت بڑی بنے گی اور یہ معاملہ سیدھا سیکورٹی کونسل میںجائیگا اور سیکورٹی کونسل میں موجود قراردادیں اُٹھائی جائیں گی، کیا ہندوستان اُس کیلئے تیا رہے؟ ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے دورہ بانہال کے دوران وہاں موجود لوگوں اور ذرائع ابلاغ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا الیکشن جیتنے کیلئے جنگ کی باتیں کررہی ہے، یہ لوگ انتخابی فوائد کیلئے اس پار بھی غریب عوام ،اُس پار بھی غریب عوام اور فوجیوں کو مروانا چاہتے ہیں، جس سے کچھ نتیجہ نہیں نکلے گا۔بھاجپا کی سیاست قوموں کو توڑنے کیلئے ہے، مسلمان، سکھ، عیسائی اور ہندئوںکو الگ کرنے کی سیاست ہے،وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس چیز سے الیکشن جیت سکیں۔ بھاجپا لوگوں میں نفرتیں پیدا کررہی ہے اور یہ عمل ملک کو کمزور کررہا ہے۔اپنی 5سالہ کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کے بجائے بھاجپا ملک کو بربادی کی طرف لے جا رہی ہے۔ جو لوگ جنگ کی سوچ رہے ہیں انہیں عقل سے کام لینا چاہئے،کہیں یہ ایسا نہ ہو اپنے آپ پر ہی آفت آجائے۔35اے ختم کرنے کی قیاس آرائیوں پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر مرکز طاقت کے بلبوتے پر اس قانون کو ختم کرنا چاہتاہے تو ان کی بہت بڑی غلطی ہوگی، اس کے نتیجے اچھے نہیں ہوں گے، یہ لوگوں کو دبا نہیں سکیں گے،اگر وزیر اعظم لال قلعے سے کشمیریوں کے دلوں کو جیتنے کی بات کرتے ہیں تو 35اے کو ہٹا کر وہ کون سے دل جیتیں گے؟ اس اقدام سے نفرتیں پیدا ہوگی اور کشمیری قوم ہمیشہ ہمیشہ کیلئے الگ تھلگ ہوکر رہ جائیگی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ یہ سب کچھ الیکشن کیلئے ہورہا ہے، ان کو اس بات کا کوئی غم نہیں کے سی آر پی ایف کے 40اہلکار مارے گئے۔ایک سازش کے تحت سکولوں اور کالجوں ہمارے بچوںکو نکالا جارہاہے، کشمیریوں کیساتھ بری طرح سے پیش آیار جارہا ہے، مجھے افسوس ہے کہ 70سال ہندوستان میں رہ کر بھی کشمیریوں پر ان کا ایمان نہیں آیا۔شرپسند عناصر ایک معصوم اور بے گناہ مزور کو پکڑ کر ماررہے ہیں، شال والے پر تشدد کررہے ہیں، طلباء و طالبات کو نشانہ بنا رہاہے ، یہ کون سا ہندوستان ہے؟ ہندوستان کسی ایک قوم کیلئے نہیں تھا، ہندوستان ہر ایک لئے تھا۔اگر مودی جی کو ہمارے خون سے الیکشن جیتنا ہے تو بے شک جیتے! لیکن اس سے کشمیر مضبوط نہیں ہوگا، کشمیر ہندوستان کا مضبوط حصہ نہیں بنے گا، جب تک جموں،کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے دل نہیں جیتیں گے تب تک بات نہیں بنے گی۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار بلند بانگ دعوے کررہی ہے لیکن دہائیوں سے بانہال سے رام بن تک کہ 30کلومیٹر کی سڑک نہیں بنا پارہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے بانہال میں نیشنل کانفرنس کی طرف سے جموں اور دیگر ریاستوں سے آرہے مسافروں کیلئے قیام و طعام کے انتظامات کا جائزہ لیا اور رضاکاروں کے کام کو سراہا ۔ انہوں نے رام بن، رام سواور دیگر مقامات پر لوگوں کی خدمت کرنے والے رضاکاروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ بانہال اور رام بن کے علاہو شاہراہ پر واقع اس ضلع کے عوام نے درماندہ مسافروں کی ہمیشہ مدد کر کے انسانی دوستی کا ثبوت پیش کیا ہے اور آج بھی یہ جذبہ ایثار یہاں کے عوام میں موجود ہے ۔ اس موقع پر پارٹی کے ضلع صدر رام بن سجاد شاہین نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر عبدااللہ کو تمام تفصیلات فراہم کیں۔