کشمیر میں کوئی بڑی کاروائی ہوسکتی ہے: کویندر گپتا

جموں//یو این آئی// بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر یونٹ کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی کویندر گپتا نے وادی کشمیر میں علیحدگی پسند و مذہبی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی کے خلاف شروع کئے گئے بڑے پیمانے کے کریک ڈاون اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں آنے والے وقت میں کوئی بڑی کاروائی ہوسکتی ہے۔کویندر گپتا نے ہفتہ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر میڈیا کو بتایا ’14 فروری کو جب 45 جوانوں کی شہادت ہوئی، اس کے بعد ساری نظریں وادی کشمیر کی طرف مرکوز ہوگئی ہیں۔ وزیر اعظم مودی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جوانوں کی شہادتوں کو راہیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کوئی بڑی کاروائی ہوسکتی ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا ‘مجھے لگتا ہے کہ احتیاط کے طور پر فورسز کی اضافی کمپنیاں بلائی گئی ہیں۔ آنے والے وقت میں کشمیر میں کچھ بھی ہوسکتا ہے’۔بتادیں کہ وادی میں انتظامیہ نے علیحدگی پسند اور مذہبی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی کے لیڈران و سرگرم کارکنوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈا?ن شروع کرکے قریب 150 لوگوں کو مختلف جیلوں میں مقید کردیا ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کردی ہیں۔ اچانک اٹھائے جانے والے ان اقدامات نے وادی بھر میں خوف و ہراس کا ماحول برپا کردیا ہے۔وادی میں یہ افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ مرکزی حکومت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے دفعہ 35 اے کو منسوخ یا علیحدگی پسند رہنما?ں کو وادی سے باہر منتقل کرسکتی ہے۔ تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ان افواہوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ دوسری جانب مرکزی اور ریاستی حکومت علیحدگی پسند اور مذہبی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاون اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجنے کی ضرورت درکار پڑنے کی وجہ بیان کرنے پر خاموش ہیں۔واضح رہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔ امکانی طور پر عدالت عظمیٰ معاملے (دفعہ 35 اے) کی سماعت پیر کو کرے گی۔