ہماری جنگ کشمیر کے لئے ہے کشمیر یوں کے خلاف نہیں : مودی

یو این آئی
راجستھان(ٹونک)//ہندوستان کے مختلف شہروں میں رہنے والے کشمیری طلبہ اور دیگرکشمیریوں پر ہونے والے مبینہ حملوں کے پس منظرمیں آج وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہماری لڑائی دہشت گردی کے خلاف ہے‘ کشمیریوں کے خلاف نہیں۔پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد ملک میں کشمیریوں پر ہوئے حملوں اور حکومت پر کشمیریت کے خلاف کام کرنے کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ساتھ دینے والے کشمیریوں کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔مودی نے آج یہاں بی جے پی کی سنکلپ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری لڑائی کشمیر کے لئے ہے ‘ کشمیر کے خلاف نہیں ‘ کشمیریوں کے خلاف نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھی گذشتہ چالیس برس سے دہشت گردی کا شکار ہورہے ہیں۔ کشمیریوں پر حملے ہوئے تو اس سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا جو ہندوستان تیرے ٹکڑے ہوں گے کا نعرہ لگاتے ہیں۔ لیکن میرا ملک ان کی خواہش کو پورا نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنا ہے تو کشمیر کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ان کے خلاف کھڑنے ہونے کی غلطی نہیں کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ہندوستان کے عوام اور کشمیری مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کررہے لیکن انہوں نے یاد دلایا کہ بہت سارے مواقع پر مقامی مسلمانوں نے ہندوں کو بچایا ہے اور امرناتھ یاترا کے دوران ان کی حفاظت بھی کی ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ کے بعد کچھ ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا ’ایس دیش میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔‘‘انہوں نے کہا کشمیر کا بچہ بچہ دہشت گردی کے خلاف ہمارے ساتھ ہے۔وزیر اعظم کا یہ بیان جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کی مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سے ملاقات کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں کشمیری طلبہ کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے گذشتہ ہفتہ ریاستی پولیس کو حخم دیا تھا کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو جموں خطے میں تشدد‘ لوٹ مار یا افواہیں پھیلانے میں ملوث ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ نے گذشتہ جمعہ کو تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں سے اپنی اپنی ریاستوں میں کشمیری شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔مودی نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بھارت کی کامیابی کے تئیں یقین اور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے ماضی میں تمام جنگیں جیتی ہیں اور یہ سلسلہ برقرار رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملہ کے بعد لوگوں میں غصہ ہے۔ انہوں نے کہا’’ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ‘ ہم جانتے ہیں کہ دہشت گردی کو کیسے کچلا جاتا ہے۔‘‘ مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ پٹھان ہیں تواپنے قول کی پورا کریں اور اپنی تمام کاوشیں دونوں ملکوں میں غربت او رجہالت کو ختم کرنے کے لئے وقف کریں۔ انہوں نے کہا ’’ آج پاکستان کے پردھان منتری کے شبدوں کو کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ ہم دیکھیں گے کہ وہ اپنے لفظوں کا کتنا پاس رکھتے ہیں۔2018میں الیکشن میں کامیابی کے بعد خان کے ساتھ ٹیلی فون پر ہوئی اپنی پہلی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ میں نے ان سے کہاتھا کہ آپ کا تعلق اسپورٹس کی دنیاسے ہے آئیے ہندوستان اور پاکستان مل کر غربت اور جہالت سے مل کر جنگ لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں خان نے ان سے کہاتھا کہ وہ پٹھان کی اولاد ہیں اور وہ ہمیشہ سچی بات کریں گے اور صحیح کام کریں گے۔ لہذا اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے قول کو درست ثابت کرکے دکھائیں۔