کھٹوعہ عصمت قتل کیس کی سماعت پٹھانکوٹ میں تعطیلات کے بعدپھر شروع

کھٹوعہ عصمت قتل کیس کی سماعت پٹھانکوٹ میں تعطیلات کے بعدپھر شروع
کرائم برانچ نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پیش کی
ملزم پرویش کمار نے کرائم برانچ کے خلاف درخواست دائر کی،پولیس تھانہ میں لے جاکر مارپیٹ کا الزام
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// دو ہفتوں کی تعطیلات کے بعدپیر کے روزرسانہ عصمت دری اور قتل معاملہ کی سماعت پٹھانکوٹ ضلع عدالت میں دوبارہ شروع ہوئی جس میں تیسرے گواہ کو بیانات قلمبند کرنے کے لئے پیش کیاگیا۔ کرائم برانچ نے میڈیکل رپورٹ پیش عدالت کی جبکہ پرویش کمار عرف منو نے کرائم برانچ کے خلاف درخواست بھی دائر کی ۔تفصیلات کے مطابق وکلاءصفائی نے ملزم پرویش کمار عرف منوکی طرف سے عدالت میں ایک درخواست دائر کی جس میں کرائم برانچ کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں یہ الزام لگایاگیاہے کہ کرائم برانچ نے میڈیکل ٹسٹ کے بہانے 23جون 2018کو ملزم پرویش کمار عرف منو کو ڈسٹرکٹ جیل کٹھوعہ سے کرائم برانچ پولیس تھانہ جموں لے گئے، جہاں پر رسانہ معاملہ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے افسران بشمول ایس پی جالا جوکہ سرینگر میں تھے، سے ملزم کی ویڈیو کانفرنس کروائی گئی۔درخواست میں ملزم نے الزام لگایاگیاہے کہ وہاں پر اس کی مارپیٹ کی گئی، زبردستی اس سے ایک درخواست پر دستخط کروائے گئے جس میں یہ کہلوایاگیاکہ وہ دیگر ملزمین کے خلاف بیان رضاکارانہ طور پر بیان دیناچاہتا ہے۔درخواست میں مزید کہاگیاکہ ملزم پرویش سے کہاگیاکہ اگر وہ دیگر ملزمین کے خلاف بیان دے گا تو اس کو چھوڑ دیاجائے گا۔ملزم کے وکیل نے کہاکہ 22جون کو پرویش کمار کو جموں میڈیکل ٹسٹ کے لئے لیاگیاتھا، جس کے بعد اس کی وہاں ضرورت نہیں تھی۔ بغیر عدالتی اجازت کے ملزم کو جیل سے کہیں بھی نہیں لے جایاجاسکتا۔وکلاءصفائی نے عدالت کو بتایاکہ جب ملزم کی ٹرائل کورٹ میں چل رہی ہے، تب بغیر عدالتی حکم کے کرائم برانچ کچھ بھی نہیں کرسکتی۔عدالت نے اس درخواست پر کرائم برانچ سے جواب طلب کیاہے جوکہ کل ممکنہ طور پیش کیاجائےگا۔ذرائع کے مطابق پیر کے روز تیسرے گواہ اے ایس آئی بشن کمار کی جرح کا عمل شروع ہوا جوکہ منگل کے روز بھی چلے گا۔ضلع عدالت نے متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف کو گواہی کے لئے طلب کیاتھا لیکن اس سے ایکبار پھر پیش نہ کیاگیا جبکہ اس کی جگہ پولیس کے گواہ کو لایاگیا۔ اس پر وکلاءصفائی نے اعتراض اُٹھاتے ہوئے عدالت میں فاضل جج کو بتایاکہ محمد یوسف مقدمہ میں مستغیث ہیں، اس کا بیان زیادہ اہمیت کا حامل ہے ، اور سب سے پہلے اسی کا بیان کیاجاناہے ، کرائم برانچ اس کو لانے میں ٹال مٹول کر رہی ہے۔ اس پر کرائم برانچ کے PPنے عدالت کو یقین دلایاکہ انہیں پیش کیاجائے گا۔ ذرائع کے مطابق کرائم برانچ نے اس دوران پرویش کمار عرف منو نامی ملزم کی عمر کے تعین کے لئے میڈیکل کالج جموں کے خصوصی بورڈ کی طرف سے دی گئی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی ۔بند لفافے میں یہ رپورٹ جج کے حوالہ کی گئی جس کی کاپی منگل کے روز وکلاءصفائی کو دی جائے گی۔ یاد رہے کہ وکیل صفائی کا دعویٰ ہے کہ واردات کے وقت ملزم کی عمر سن بلوغیت سے ایک ماہ کم تھی اس لئے اسے جونائل قرار دیا جائے تاہم سرکاری وکلاءکی طرف سے اس کی مخالفت کئے جانے کے بعد فاضل جج نے معاملہ میں ماہرین کی رائے طلب کرنے کی ہدایت دی تھی اور عدالت کے حکم پر جموں میڈیکل کالج کے ماہرین کا ایک بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس کی رپورٹ کو کرائم برانچ نے عدالت میں پیش کیا ۔ پہلے سے ہی کٹھوعہ عدالت میں جونائل قرار دئیے گئے دوسرے ملزم شبھم کی عمر کا تعین بھی باقی ہے اور اس سلسلہ میں بھی عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہے۔ یاد رہے کہ کرائم برانچ کی طرف سے پانچ سو صفحات کی چارج شیٹ میں 226گواہ بنائے گئے ہیں اور 15جون کو معاملہ کی سماعت شروع ہونے کے بعد صرف دو گواہوں پر ہی جرح ہو سکی ہے۔ ان میں سے ایک گواہ ہیرا نگر پولیس کا ایک اہلکار تھا جب کہ دوسرا فورینسک لیبارٹری کا ملازم ہے ، ان دونوں سے بچی کی نعش کی برآمدگی اور ثبوت اکٹھا کئے جانے کے بارے میں جرح کی گئی تھی۔ غور طلب ہے کہ جنوری میں ہیرا نگر کے رسانہ گاﺅں میں ایک آٹھ سالہ خانہ بدوش بچی کو اغوا کے بعد اجتماعی درندگی کا شکار بنایا گیا تھا اور اس کے بعد اسے بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتار ا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے معاملہ کی سماعت کٹھوعہ سے پٹھانکوٹ منتقل کر کے اس کی روزانہ بنیادوں پر بند کمرہ میں سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔ دریں اثناءپرویش کمار عرف منو کی عمر کا تعین کرنے کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے سے متعلق ضلع عدالت کٹھوعہ کے حکم نامہ کو کرائم برانچ نے چندی گڑھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس کی سماعت بھی پیر کے روز ہوئی۔