عدالت نے کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تفصیلی بیان حلفی دائر کرنے کا حکم

کٹھوعہ قتل معاملہ :ملزم کی زیر حراست ہراسانی کاالزام
عدالت نے کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تفصیلی بیان حلفی دائر کرنے کا حکم
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ضلع سیشن عدالت پٹھانکوٹ نے کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ میںملزم پرویش کمار کی طرف سے کرائم برانچ کے خلاف دائر عرضی، جس میں انہوں نے مارپیٹ کا الزام لگایا ہے ، کے رد عمل میں سرکاری وکیل کی طرف سے دائر جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ فاضل عدالت نے کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو حکم دیا ہے کہ اس عرضی میں بیان حلفی (ایفی ڈیوٹ)پرہر الزام کا جواب دیاجائے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز کرائم برانچ نے ملزم پرویش کمار کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیا۔ ذرائع نے بتایاکہ ملزم کی دائر عرضی میں 17کے قریب پیرا گرافس ہیں جبکہ جواب صرف تین پیرا گراف میں آیا ہے جس پر فاضل جج نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ادھورا جواب قرار دیا۔ کورٹ نے حکم دیاکہ عرضی میں کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سبھی ممبران کے خلاف الزامات ہیں، لہٰذا سبھی بیان حلفی پر اپناتفصیلی جواب دیں۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ملزم پرویش کمار کی طرف سے وکلاءصفائی نے ایک اور عرضی عدالت میں دائر کی جس میں یہ استدعا کی گئی کہ ملزم کا بیان قلمبند کرایا جائے کیونکہ حالات ایسے بن رہے ہیں خہ اس کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔ عرضی میں کہاگیاکہ اگر عدالتی حراست میں ہونے کے باوجود ملزم کو جیل سے نکال کر کرائم برانچ پولیس تھانہ میں لے جاکر مارپیٹ کر سکتی ہے ، اس پر زورزبردستی کر سکتی ہے، تو ایسے میں ملزم کو جانی طور نقصان پہنچایاجاسکتا ہے لہٰذا اس ضمن میں اس کا بیان قلمبند کر لیاجائے۔اس عرضی کو کورٹ نے مسترد کردیاکہ ابھی اس کی کوئی ضرورت نہیں۔9جولائی کو دوران ضمانت عرضی معاملہ کی سماعت کے وقت اس پر غور کیاجاسکتاہے۔ دریں اثناءتیسرے گواہ کی جرح کا عمل منگل کے روز مکمل ہوا۔ کورٹ نے مزید گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ کیس کی سماعت کے بعد نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وکیل اے کے سہنی نے بتایاکہ میڈیکل رپورٹ پر ابھی بحث ہوگی ، اس کے بعد کورٹ یہ فیصلہ کریگا کہ آیاملزم پرویش کمار عرف منو کو نابالغ قرار دیاجاسکتا ہے یا نہیں ۔انہوں نے مزید بتایاکہ اس ضمن میں چندی گڑھ ہائی کورٹ میں بھی مقدمہ چل رہاہے جہاںکرائم برانچ نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کے عبوری حکم نامہ کو چیلنج کیا ہوا ہے۔