ضلع کے مطالبہ پر تحریک پرتشدد رخ اختیار کر گئی نوشہرہ میںمظاہرین وپولیس کے مابین شدید جھڑپیں پتھراؤ ، لاٹھی چارج و شیلنگ ، ڈپٹی کمشنر راجوری ، 5پولیس اہلکار 2صحافی و 26مظاہرین زخمی ، 5جموں ریفر

جمشید ملک
نوشہرہ // نوشہرہ کو ضلع بنانے کا مطالبہ لے کر گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ سے چلائی جا رہی تحریک ہفتہ کے روز پر تشدد رخ اختیار کر گئی اور مظاہرین کے پتھراؤ ، پولیس کے لاٹھی چارج اور ٹیئر گیس شیلنگ کے نتیجہ میں ڈپٹی کمشنر راجوری شاہد اقبال ، ایس ایچ او سمیت 5پولیس اہلکار ، 2مقامی صحافی اور 24دیگر مظاہرین زخمی ہو گئے ۔ ان میں سے 6کو تشویشناک حالت میں گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال ریفر کر دیا گیا ہے جبکہ باقی زخمیوں کا ضلع ہسپتال راجوری اور نوشہرہ کے ہسپتال میں علاج چل رہا ہے ۔ اس دوران کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے پورے ضلع میں سہ پہر 4بجے سے انٹیر نیٹ خدمات معطل کر نے کے احکامات جاری کر دئے ۔ انتظامیہ و پولیس کے مطابق صورتحال کشیدہ تاہم قابو میں ہے ۔ واضح رہے کہ بیو پار منڈل ، بار ایسو سی ایشن اور دیگر کئی تنظیموں پر مشتمل ” ضلع کو آرڈی نیشن کمیٹی “ گزشتہ 39روز سے نو شہرہ کو ضلع کا درجہ دلانے کے لئے تحریک چلا رہی ہے جس کے دوران قصبہ میں ” بند ہڑتال “ کے باعث عام زندگی پوری طرح مفلوج ہے ۔ اس عرصہ کے دوران دوکانیں و کاروباری ادارے اور تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ سرکاری دفاتر اور بنکوں میں بھی کوئی کام کاج نہیں ہو رہا ہے ۔ اگرچہ ابھی تک یہ تحریک پر امن رہی ہے تاہم ہفتہ کے روز بڑے پیمانہ پر پر تشدد کارروائیاں ہوئیں ۔ذرائع نے بتایا کہ ” بند ہڑتال “ کی وجہ سے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے تمام سرکاری دفاتر بھی بند ہیں اور ان میں کوئی کام کاج نہیں ہوا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس عرصہ کے دوران مظاہرین کا معمول بن چکا تھا کہ وہ ایس ڈی ایم دفتر کے سامنے روزانہ دھرناپر بیٹھ جاتے تھےاور نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دینے کے حق میں نعرہ بازی کر رتے تھے ۔ مالی سال کا اختتام قریب ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز ضلع انتظامیہ نے ہفتہ کے روز تمام سرکاری دفاتر کھولنے کے احکامات جا ری کئے ۔ اس سلسلہ میں ضلع انتظامیہ اور پولیس نے قصبہ میں اضافی نفری تعینات کر دی با لخصوص ایس ڈی ایم دفتر پر اس کی طرف جانے والے راستے پر اہلکار تعینات کر رکھے تھے ۔ ہفتہ کی صبح جب مظاہرین حسبِ معمول ایس ڈی ایم دفتر کی طرف جانے لگے تو پولیس نے انہیں روک دیا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین جب پولیس کا حلقہ توڑ کر ایس ڈی ایم دفتر کی طرف جانے کی کوشش کر نے لگے تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کر کے منتشر کرنے کی کوشش کی ۔ تاہم مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد فریقین کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں ۔ پولیس نے پتھراؤ کر رہے مظاہرین کو منتشر کر نے کے لئے کئی بار لاٹھی چارج کیا جب کہ اشک آور گیس کے گولے بھی پھینکے گئے ۔ یہ سلسلہ کم از کم 5گھنٹے تک جا ری رہا جس کے دوران ڈپٹی کمشنر راجوری شاہد اقبال چوہدری بھی زخمی ہوگئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ کچھ مظاہرین سے بات کر رہے تھے کہ اس دوران ان کے سر پر ایک خالی بوتل ا ٓ لگی تاہم انہیں شدید چوٹ نہیں آئی۔ زخمیوں میں ایس ایچ او نوشہرہ کرن چلوترہ سمیت 5اہلکار ، 2مقامی صحافی رومیش کیسر اور بھونیشور شرما اور 24مظاہرین شامل ہیں ۔ ان میں سے 5زخمیوں کی حالت دیکھتے ہوئے گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال جموں ریفر کیا گیا ہے ۔ ان کی شناخت کانسٹبل محمد شفیع ، سلیکشن گریڈ کانسٹبل رویندر کمار ، سابق سرپنچ بندو چوہدری ، رویندر سنگھ اور جوگندر سنگھ کے طورپر ہوئی ہے ۔ ایس ایچ او نوشہرہ کرن چلوترہ کو نوشہرہ کے فوجی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے جبکہ ایک شخص کو ضلع ہسپتال راجوری منتقل کیا گیا ہے ۔ باقی زخمیوں کا نوشہرہ کے سب ضلع ہسپتال میں علاج چل رہا ہے ۔ پر تشدد واعات کے دوران پی ایچ ای دفتر میں توڑ پھوڑ بھی ہوئی جبکہ ایس ڈی ایم دفتر کے ایک کمرے کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی تاہم اسے بر وقت بجھا دیا گیا ۔ اس دوران ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری اور ایس ایس پی راجوری یوگل منہاس دن بھر نوشہرہ میں اور بیوپار منڈل اور دیگر تنظیموں کے ساتھ بات چیت کر کے صورتحال کو کشیدہ ہونے سے بچانے کی کوششیں کیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک دور کی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ دیر شام ضلع انتظامیہ اور تحریک چلا رہی تنظیموں کے نمائندوں میں ایک بار پھر بات چیت ہو گی جس کے دوران یہ مسئلہ سلجھانے کی کوشش کی جائے گی ۔ واضح رہے کہ زشتہ روز ریاستی حکومت نے نوشہرہ ، سندر بنی اور کا لوکٹ کے لئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنروں کی اسامیوں کا اعلان کیا تھا ۔ ایک حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ مستقل بند و بست ہونے تک متعلقہ ایس ڈی ایم ہی ایڈیشنل ڈی سی کا کام دیکھیں گے ۔ تاہم نوہشرہ کے لوگوں نے حکومت کی یہ پیش کش مسترد کر دی تھی اور تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیاتھا ۔ بیوپار منڈل کے صدر سبھاش کپور نے بتایا تھا کہ انہوںنے حکومت کو پیش کش کی تھی کہ وقتی طور پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمشنر تعینات کیا جائے لیکن حکومت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی اسامی کا اعلان کر کے تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ضلع ترقیاتی کمشنر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک چلانے والوں کو حکومت کی پیش کش منطور نہ تھی تو وہ بات چیت کا راستہ اپنا سکتے تھے ، انہوں نے تشدد کے واقعات کو بد قسمتی آمیز بتایا اور کہا کہ توڑ پوھڑ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دیر شام قصبہ میں کانگریس کے کارکنوں نے پولیس لاٹھی چارج کے خلاف مظاہرہ کیا جسکے دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے پتلے جائے گئے ۔