جموں اور سرینگر شہروں میں فضائی وصوتی آلودگی کی صورتحال تشویش کن

جموں اور سرینگر شہروں میں فضائی وصوتی آلودگی کی صورتحال تشویش کن
پٹرولیم مصنوعات میںملاوٹ خوری، گاڑیوںمیںتیل خاکی کا استعمال، اوورلوڈنگ اور غیر ضروری ہارن بجھانا اہم وجوہات:ماحولیاتی کمیٹی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//اسمبلی کی ماحولیاتی کمیٹی نے خاص طور سے ریاست کے دار الحکومتی شہروں جموں اور سرینگر میںفضائی اور صوتی آلودگی میں دن بدن ہورہے اضافہ پرتشویش ظاہر کی ہے۔کمیٹی نے اس کے لئے گاڑیوں میں مٹی کا تیل استعمال کرنے، پٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ، اوورلوڈنگ، غیر ضروری ہارن بجھانے کو اہم وجوہات قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ متعلقہ محکموں کی طرف سے خاطر خوا ہ موثر اقدامات نہیں اُٹھائے جارہے۔محمدیوسف تاریگامی سربراہی والی ماحولیاتی کمیٹی نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سڑکوں پر زیادہ پرائیویٹ گاڑیوں کا دوڑنا تشویش کن امر ہے اور اُن پر حکومت کا کنٹرول بھی زیادہ نہیں ۔کمیٹی نے حکومت پرزور دیاکہ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو منظم کیاجائے۔ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس سے پرائیویٹ گاڑیاں کم ہوں۔کمیٹی نے مشورہ دیا ہے چونکہ جموں وکشمیر بینک سے دیئے جانے والے قرضوں پر زیادہ پرائیویٹ گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، اس لئے قرضے دینے میں تھوڑی سختی برتی جائے۔ صوتی آلودگی پر کمیٹی نے کہا ہے کہ صنعتی علاقوں اور کمرشیل علاقوں میں صوتی آلودگی کو ناپنے کے لئے جوپیرا میٹرز اپنائے جارہے ہیں، ان کی جورپورٹیں ہیں، وہ تشویش کن ہیں۔جی پی پنت اسپتال اور سرینگر زون میںبھی صورتحال خطرناک ہے۔ صوتی آلودگی کی بڑی وجہ غیر ضروری ہارن بجانا،ٹریفک بھیڑ ، اوورلوڈنگ ہے جس پرروک لگانے کی ضرورت ہے۔ فضائی آلودگی کا ذکر کرتے ہوئے کمیٹی نے کہا ہے کہ سڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیوں میں مٹی کا تیل استعمال کرنا ، پالیوشن کن بڑی وجہ ہے، پٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کی جارہی ہے۔ کمیٹی نے پالیوشن کنٹرول بورڈ، محکمہ خوراک، شہری رسدات وامور صارفین ، تیل کمپنیوں اورلیگل میٹرولوجی محکموںکو مشترکہ طور پر جموں اور سرینگر شہروں میں پٹرول پمپوں کے ماہانہ بنیادوں پر معائنہ کرنے، Inspection Cellقائم کرنے کو کہا ہے تاکہ تیل ملاوٹ اور مٹی کا تیل استعمال کرنے پر روک لگ سکے۔ کمیٹی نے مشورہ دیا ہے کہ موبائل پالیوشن گاڑیاں متعارف کی جائیں تاکہ جگہ جگہ آلودگی کو چیک کیاجائے۔ ڈرائیوروں کو سخت تنبیہ دی جائے کہ وہ غیر ضروری طور پر ہارن نہ بجائیں۔جموں اور سرینگر شہروں میں بالخصوص اور ریاست کے دیگر علاقوں میں ٹریفک نظام کی بگڑی صورتحال بارے کمیٹی نے حکومت کو مشور ہ دیا ہے کہ 1000ایس پی او کی ٹریفک نظم ونسق بہتر بنانے کے لئے خدمات حاصل کی جائیں۔کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے جن لوگوں کے پاس پارکنگ کی جگہ نہیں، ان گاڑیاں کی رجسٹریشن نہ کی جائے۔پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو مستحکم کرنے پرزور دیتے ہوئے کمیٹی نے حکومتِ ہند سے کہا ہے ATAL MISSION FOR REJUVENATION AND URBAN

اہم سفارشات/تجاویز
٭ جن کے پاس پارکنگ جگہ نہیں، ان گاڑیوں کی رجسٹریشن نہ کی جائے
٭ آلودگی چیکنگ کیلئے موبائل گاڑیاں متعارف کی جائیں
٭ سڑکوں پر زیادہ پرائیویٹ مسافر گاڑیوں کا چلنا کم کیاجائے
٭ ٹریفک نظم ونسق پر1000ایس پی اوز کی خدمات حاصل کی جائیں
٭ جموں وکشمیربینک سے نجی گاڑیوں کی خریداری کیلئے دیئے جانے والے قرضہ جات کی حوصلہ شکنی کی جائے
٭ ریاست کی اہم رابطہ سڑکوں پر زیادہ سے زیادہ سرکاری گاڑیاں چلائی جائیں۔
٭ ٹریفک حادثات کی روکتھام بارے ہاو¿س کمیٹی رپورٹ کی سفارشات وتجاویز پر نظرثانی کی جائے

TRANSFORMATION(AMRUT)مشن کے تحت ریاست کو مزید فنڈز دیئے جائیں کیونکہ شہروں وقصبہ جات میں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے لئے 100کروڑ روپے دکار ہیں جبکہ صرف 10کروڑ ہی ریاست کو واگذار کئے گئے ہیں۔کمیٹی نے ہائی کورٹ اور حکومت کی طرف سے وقتاًفوقتاًتشکیل دی گئی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات/تجاویز پر من وعن عمل کرنے کے ساتھ ساتھ سال 2011میں اسمبلی اسپیکر کی طرف سے سڑک حادثات پر روک تھام کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات /تجاویز پر نظرثانی کرنے کو کہا ہے۔ کمیٹی نے ڈرائیورنگ لائسنس اجراءکرنے، گاڑیوں کے اندراج ، پارکنگ سلاٹز میں پائی جارہی خامیوں کو دور کرنے پر زور دیا ہے۔ ماحولیاتی کمیٹی نے قومی شاہراہ پر مال بردار گاڑیوں اور ٹرکوں کے لئے پارکنگ جگہ بڑھانے کو کہاہے تاکہ شاہراہ پرمعمول کی ٹریفک نقل وحمل میں دقتیں پیش نہ آئیں۔