آصفہ قتل معاملہ کی معیاد بند تحقیقات ہوگی کٹھوعہ واقعہ بارے تاریگامی کی توجہ دلا تحریک پر ویری کا جواب

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//حکومت نے اس عزم کو دوہرایا ہے کہ کٹھوعہ کے ہیرانگر میں آٹھ سالہ آصفہ کے قتل کی معیاد بند تحقیقات کی جائے گی اور قصور واروں کو کڑی سے کڑی سزا ملے گی۔ایم ایل اے کولگام محمد یوسف تاریگامی کی طرف سے لائی گئی توجہ دلاو¿ تحریک کے جواب میں پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری نے ایوانِ زیریں کہاکہ سرکاری کسی بھی کوتاہی کو براداشت نہیں کریگی اور اس میں جوبھی ملوث ہوگا اس کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے گا۔ سرکار اس کے لئے سنجیدہ ہے اور مقررہ مدت کے اندر اس کی تحقیقات مکمل ہوگی۔انہوں نے آصفہ قتل معاملہ کی مکمل تفصیل ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایاکہ 12جنوری2018کو محمد یوسف ولد شاب الدین قوم بکروال ساکنہ رسانہ، موہڑہ پلکھ کھواڑہ تحصیل ہیرا نگر نے پولیس تھانہ ہیرا نگر میںایک تحریری شکایت درج کرائی کہ ُاس کی 08سالہ بیٹی گھر سے نزدیک جنگل میں گھوڑے چرانے گئی تھی تاہم سہ پہر 4بجے گھوڑے واپس گھر پر آگئے لیکن آصفہ واپس نہیں آئی۔ جس کے بعد اُس نے دیگر افراد کے ہمراہ دوسرے روز جنگل میں تلاش وبیسار شروع کی لیکن آصفہ کا کوئی پتہ نہ چلا۔ مستغیث نے تحریری شکایت میں مزید کہاتھاکہ اس کی دختر کو کسی نے اغوار کر لیا ہے۔ چنانچہ اس پر پولیس تھانہ میں ایف آئی آر10/2018زیر دفعہ363آر پی سی درج کر کے تحقیقات شروع کی گئی۔دوران تحقیقات پولیس تھانہ ہیرا نگر سے پولیس پارٹی نے ولیج ڈیفنس کمیٹی وی ڈی سی بڈولی کے ساتھ فوری طور واقع پر گئی اور رسانہ جنگل میں تلاشی شروع کی، اور تلاش کے لئے نوٹس بھی جاری کئے گئے۔ 17جنوری2018کو صبح1030بجے گمشدہ لڑکی آصفہ کی نعش رسانہ جنگلی علاقہ سے بازیاب کی گئی۔ اس کے بعد پولیس ٹیم ، ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او ہیرا 2018نگر کے ساتھ موقع پر گئی اور قانونی لوازمات مکمل کرنے کے بعد نعش کو ضلع اسپتال کٹھوعہ میں پوسٹ مارٹم کے لئے شفٹ کیا جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم نے پوسٹ مارٹم کیااور نعش کو وارثین کے حوالہ کر دیاگیا۔ ایس ڈی پی او ہیرا نگر کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی۔دورا ن تحقیقات ایس آئی ٹی ے متعدد مشکوک افراد سے تفتیش پوچھ تاچھ کی۔ ایک مشتبہ15سالہ نابالغ نے اعتراف جرم کیا۔ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ ملزم نے نابالغ بچی کو اغوا کیا اور اس کو گاو¿ ں رسانہ میں ہی ایک گاو¿ خانہ میں رکھا، جہاں پر اس نے بچی سے عصمت دری کی ، جب بچی نے اس کو روکنے کی کوشش تو اس نے چاقوں کے وار سے اس کو مارد یا۔ اس کے چہرے پر پتھر مار کر اس کا چہرا ہی مسخ کردیا۔ ملزم کو19جنوری2018کو گرفتار کیاگیا، Juvenileہونے کی و جہ سے اس کو اطفال خانہ میں رکھاگیاہے۔ بعد ازاں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ کی ہدایات پر اس کو ”آبزرویشن ہوم “آر ایس پورہ جموں میں شفٹ کیاگیا ہے۔ اس کے بعد زونل پولیس ہیڈکوارٹر نے عادل راجہ حمید جے کے پی ایس ایڈیشنل ایس پی سانبہ کی قیادت میں خصوصی ٹیم تشکیل دی۔ وزیر نے بتایاکہ معاملہ کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے ایف آئی آر نمبر10/2018زیر دفعہ363,302آر پی سی کو پی ایچ قیو آرڈرنمبر374/2018بتاریخ22جنوری 2018کو یہ کیس کرائم برانچ جموں کو تحقیقات کے لئے ٹرانسفر کیاگیا۔ کرائم برانچ نے اس سلسلہ میں 23جنوری2018کوخصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جوکہ پیرزادہ نوید احمد ایڈیشنل ایس پی کرائم برانچ کشمیر، شیوامبری شرما ڈی ایس پی کرائم برانچ جموں نصار حسین ڈی ایس پی کرائم برانچ جموں، سب انسپکٹر عرفان وانی کرائم برانچ جموں اور اے ایس آئی طارق احمد کرائم برانچ کشمیر پر مشتمل ہے۔ ثبوت اگٹھا کرنے کے لئے مطلوبہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ کیس کی تحقیقات مکمل کی جاسکے۔۔ سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی نے کہاکہ جموں والوں کو سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا”میں کسی پارٹی ہو کا نام لئے بغیرکہنا چاہتاہوں کہ کچھ سماج دشمن عناصر اس معاملہ کو اپنے حقیرمفادات کی خاطر سیاست زدہ کرنا چاہتے ہیں اور اس پر سیاست کی جارہی ہے، میں بتادینا چاہتاہوں یہ ہم سب کی بیٹی ہے، اور جموں کی بیٹی نہیں لہٰذ ا ہم سب کو اس پر خاص توجہ دینی چاہئے اور اس ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے زور دیاکہ فاسٹ ٹریک بنیاد پر کیس کی تحقیقات ہو۔