جموں وکشمیر میں منشیات وباءکی روکتھام کیلئے اسمبلی میں قرار داد پاس نشیلی ادویات فروغ کرنے والوںکو سزا دینے کیلئے سخت قوانین بنانے کا مطالبہ

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//قانون ساز اسمبلی نے ریاست میں ڈرگ ایڈکشن کے خاتمے کے لئے ایک قرار داد پا س کی اور حکومت سے کہا کہ وہ اس بدعت کی روکتھام کے لئے سخت اقدامات کرے۔ممبران نے نشیلی ادویات کے فروخت کرنے والے لوگوںکو سزا دینے کے لئے مضبوط قوانین بنانے پر بھی زور دیتے ہوئے متفقہ طور پر قرار داد پاس کی ۔ اگر چہ وزیر صحت بالی بھگت نے اپنے طویل بیان سے قرار داد میں تاخیر کرنے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن ممبران کے پرزور مطالبہ پر اسمبلی اسپیکر نے مداخلت کرتے ہوئے ووٹنگ کروائی۔یہ قرار داد رکن اسمبلی بانہال وقار رسول نے لائی تھی جس کو صوتی ووٹوں کے بعد منظور کرلیاگیا۔ اسپیکر کی طرف سے ووٹنگ کرانے پر حزب اختلاف کے سبھی ممبران نیشنل کانفرنس،کانگریس، سی پی آئی ایم، پی ڈی ایف اور آزاد اایل اے اودھم پور پون کمار گپتا نے یک زباں ہوکر اس کے حق میں ووٹ دیا ۔ جب قرار داد کی مخالفت کے لئے ووٹنگ کرائی گئی تواس پر ٹریجری بنچوں پر بیٹھے ممبران نے خاموش رہ کر قرار داد کی منظوری کرائی۔اس سے قبل قرار داد پر بولتے ہوئے وقاررسول وانی نے کہاکہ نشہ کی وباءنے سماج کو مکمل طور کھوکھلا کر دیاہے۔ہیروئن،چرس، گانجا، افہیم، کوکین،پکی وغیرہ نہ جانے سینکڑوں قسم کے نشے ہورہے ہیں۔ نسلوں کی نسلیں تباہ وبرباد ہورہی ہیں۔ حکومت نے قرار داد کے جواب جن اقدامات کا ذکر ہے ، عملی طور یہ زمین پر کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ وقار رسول وانی نے کہاکہ منشیات میں پولیس بھی ملوث ہے اور وہ اپنی کمیشن /رشوت لیکر منشیات اسمگلروں کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے منشیات سے متعلق قوانین بھی نرم ہیں، جب کوئی شخص منشیات کا دھندا کرتے پکڑا جاتاہے تو پھر پندرہ دن کے بعد اس کی ضمانت ہوجاتی ہے اور پھر سے وہ یہ سلسلہ شروع کر دیتاہے۔تعلیمی ادارے منشیات کا مرکز بن گئے ہیں۔ وقار رسول نے وانی تمام ضلع اسپتالوں میں ڈرگ ڈی اڈیکشن سینٹرز کھولے جائیں اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اس وباءکو ختم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے کہاکہ منشیات ریاست اور سماج کے لئے ایک بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ اس سے کنبے ٹوٹے ہیں، سماجی اقدار ختم ہوئی ہیں اور کمائی بھی ضائع ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس اور سی آئی ڈی محکمہ کو مزید فعال بنایاجائے ۔کانگریس کے اعجاز احمد خان نے کہاکہ جموں وکشمیر ریاست میں منشیات کا استعمال حد درجہ پہنچ چکا ہے ۔ انہوں نے حدشہ ظاہر کیاکہ اگر سرکار نے فوری ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے تو پھر پڑوسی ریاست پنجاب کی طرح یہاں پر بھی ’اڑاتا جموں‘نام کی فلم ڈرگس پر بنے گی۔انہوں نے مانگ کی کہ اس قرار داد کو پاس کر کے انسدادِ نشہ کے لئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ ایم ایل اے بانڈی پورہ عثمان مجید نے مطالبہ کیاکہ منشیات اسملنگ، کاروبار میں جوبھی پکڑا جاتاہے اس پر پبلک سیفٹی ایکٹ لگایاجائے گا۔ علی محمد ساگر نے کہاکہ ریاستی پولیس کے سربراہ ایس پی وید نے خود ایک پریس کانفرنس میں یہ اعتراف کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی سے زیادہ منشیات خطرہ ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیاکہ مستقل نسل کو بچانے کے لئے پالیسی اپنائی جائے۔ اس دوران وزیر صحت بالی بھگت نے بیان دینا شروع کیا۔وزیر بالی بھگت نے کہا کہ ڈرگ ایڈکشن سماج میں ایک ناسور ہے یہ بدعت نئی نسل کے لئے تباہ کن ہے اور حکومت نے اس بدعت کو روکنے کے لئے سپیشل ٹاسک فورس ترتیب دیا ہے جو اس بدعت کے خاتمے کے لئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے گا۔وزیر موصوف کو بیچ میں ٹوکتے ہوئے غلام محمد سروڑی، علی محمد ساگر، محمد یوسف تاریگامی، الطاف کلو، عثمان مجید ودیگراممبران نے کہاکہ وزیر موصوف از خود اس پر متفکر ہیں، تشویش مند ہیں تو پھر کیوں قرار داد نہ پاس کی جائے، انہوں نے زور دیاکہ جلد قرار داد پاس کی جائے، جس پر اسپیکرنے ووٹنگ کرائی جس کی حزب اختلاف کی بلند آواز جبکہ حکمراں جماعتوں کے ممبران نے خاموش رہ کر حمایت کی۔