وادی کشمیرمیں شدت کی سردی اور بجلی کا بحران حزبِ اختلاف اراکین نے نائب وزیر اعلیٰ کو ایوان میں گھیرا،حکومت کے خلاف نعرہ بازی اور احتجاجی واک آوٹ

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ جوکہ رواں بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں بہت کم حاضر ہوئے اور زیادہ تر بجلی سے متعلق سوالات کا جواب وزیر مملکت آسیہ نقاش ہی دیتی رہی ہیں، کو جمعہ کے روز نیشنل کانفرنس کے ممبر اسمبلی بڈگام آغا سعید روح اللہ مہدی کے سوال کا جواب دینے کے دوران کشمیر وادی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن ممبران نے گھیرتے ہوئے ان پرسوالات کی بوچھاڑ کر دی۔اپوزیشن ممبران نے وزیر کے خلاف نعرہ بازی بھی کی اور معقول جواب نہ ملنے پر ایوان سے بطور احتجاج ’کشمیر کو بجلی دو، بی جے پی سرکارمیں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ‘کے نعرے بلند کرتے واک آو¿ٹ بھی کیا۔ آغا روح اللہ کے سوال کے جواب میں نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ جن کے پاس بجلی وزارت کا قلمدان بھی ہے، نے کہا کہ اچھ گام بڈگام میں75 لاکھ روپے کی لاگت سے ایک ریسیونگ اسٹیشن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ممبر موصوف وزیر کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور کہاکہ حکومت وادی کشمیر میں بجلی کی بلا خلل فراہمی کو یقینی بنانے میں مکمل طور ناکام ہوگئی ہے، پچھلے چار برس کے دوران بجلی کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہوئی ہے ۔وادی میں سخت ترین سردیوں کے بیچ بجلی بحران نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ایم ایل اے بڈگام نے نائب وزیر اعلیٰ سے کہاکہ آپ کو محکمہ کے افسران نے صحیح جانکاری فراہم نہیں کر رہے ہیں، از خود آپ کشمیر جاکر بجلی سپلائی کی زمینی صورتحال کا جائزہ لیں‘۔پی ڈی ڈی محکمہ کی طرف سے جاری کیا گیا کٹوتی شیڈول غیر منصفانہ ہے، یہاں تک کہ صارفین کو شیڈول کے مطابق بھی بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔اس دوران نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے بیشتر ممبران بھی اپنی نشستوںسے کھڑے ہوئے اور مختلف علاقوں میں بجلی کی ابتر صورتحال کے بارے میں ضمنی سوالات پوچھے ۔این سی کے علی محمد ساگر، الطاف احمد کلو، مبارک گل، محمد امین بٹ، شیخ اشفاق جبار،جی ایم سروری اور عبدالمجید بٹ لارمی نے نائب وزیر اعلیٰ کو گھیر تے ہوئے ان پر تابڑ توڑ لفاظی حملے کئے۔ بعض حکمران ممبران نے بھی جموں میں بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیر سے جواب طلب کیا۔اس صورتحال کے بیچ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے یہ کہتے ہوئے احتجاجی ممبران کو مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ ریاست میں ضرورت کے مطابق بجلی دستیاب رکھنے کےلئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گرمیوں میں جموں کو بجلی کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش رہتا ہے اور اس کی وجہ ترسیل اور تقسیم کے نظام میں پائے جارہے کچھ مسائل ہیں۔انہوں نے کشمیر میں دی جارہی بجلی کے شیڈول کو بھی پڑ ھ کر سنایا اوروہ بجلی کے بحران کو سیاسی رنگ نہ دیں۔جس پر ممبران برہم ہوگئے اورکہاکہ یہ سب کاغذی ہے، کوئی شیڈیول مرتب نہیں ہورہا۔نیشنل کانفرنس کے عبدالمجیدلارمی اور شیخ اشفاق جبار احتجاج کرتے ہوئے چاہِ ایوان ’ویل ‘میں آگئے اور اسپیکر سے کہاکہ انہیں بھی اس معاملہ پر بات کرنے دی جائے۔ بعد میں سبھی ممبران احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے 10″58بجے ایوان سے واک آو¿ٹ کر گئے۔اس سے قبل وقفہ سوالات کے شروع میں پی ڈی پی سے وابستہ ایم ایل اے محمد اشرف میر نے بھی بجلی کی صورتحال کا معاملہ ایوان میں اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر میں اس وقت حد درجہ سردی ہے، بیشتر علاقوں میں بجلی نہیںِ،ٹرانسفارمر خراب پڑے ہیں، انہیںٹھیک کرانے کا کوئی معقول انتظام نہیں، لوگ بجلی کے بغیر بہت مشکل سے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ اضافی ٹرانسفارمر رکھے جائیں اور خراب ٹرانسفارمروں کی بھی ترجیحی بنیادوںپر مرمت کی جائے۔