شمالی کشمیر میں تصادم 4جنگجو جاں بحق،فوج اہلکار ہلاک

طارق راتھر
ہندوارہ//شمالی کشمیر میں دو الگ الگ جھڑپوں میں 4غیر ملی جنگجو جاں بحق ہوئے ہیںجبکہ ایک فوجی اہلکاربھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے اس کے علاوہ نصف درج فوجی اہلکاروں کے شدیدزخمی ہوجانے کی بھی اطلاع ہے ۔ہندوراہ کے مضافاتی علاقہ ماگام میں فورسز اور جنگجوو¿ں کے مابین تصادم آرائی میں لشکر طیبہ سے وابستہ 3غیر ملکی جنگجوجاں بحقہوئے ۔ادھر اننوان کرالہ گنڈ اور کپوارہ کے مضافاتی علاقے میں جنگجوﺅں کوڈھونڈ نکالنے کے لئے تلاشی کاروائیاں جاری ہیں ۔فوج کی 47آرآر پولیس اور ایس او جی ہندوارہ سے وابستہ اہلکاروں نے منگل کی صبح ہندوارہ کے مضافاتی علاقے خار محلہ ماگا م کامحاصرکیااور لوگوں سے پوچھ تاچھ شروع کرتے ہوئے کچھ گھروں کی تلاشی کاروائی کا آغازکیا ۔فورسز کو علاقے میں 3سے 4جنگجوﺅں کی موجودگی کے بارے میں مصدقہ اطلا ع موصول ہوئی تھی اس موقع پر فورسزکا جنگجوو¿ں کے ساتھ سامنا ہوا،جنہوں نے فورسز پر اندھا دھند گولیاں چلا نا شروع کردیں ۔ ۔ ادھر ہندوراہ تصادم آرائی کے بعد کپوارہ کے زرہامہ کے مضافات میں فوج اور جنگجوﺅں کے درمیان مابین جھڑپ شروع ہوئی جس میں 1فوجی اہلکار ہلاک جبکہ ۲اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں ۔وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ ضلع کپواڑہ کے زرہامہ میں جنگجوو¿ں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج کی 21 راشٹریہ رائفلز (آر آر)، 98 بٹالیں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) نے مذکورہ علاقہ میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔ تاہم جب سیکورٹی فورسز ایک مخصوص جگہ کی جانب پیش قدمی کررہے تھے تو وہاں موجود جنگجوو¿ں نے ان پر فائرنگ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر جھڑپ کا آغازہوا۔ انہوں نے بتایا ’گولہ باری کے تبادلے میں تین فوجی اہلکار زخمی ہوئے‘۔ انہوں نے بتایا ’زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک زخمی جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا‘۔ ذرائع نے بتایا کہ جنگجوو¿ں کو فرار ہونے سے روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقہ میں روانہ کردی گئی ہے۔ اس دوران جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’کپواڑہ کے گجرپتی زرہامہ میں مسلح تصادم جاری ہے۔ پولیس سربراہ نے ہندواڑہ تصادم کے سلسلے میں بتایاکہ ماگام علاقہ میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین پاکستانی جنگجوو¿ں کو ہلاک کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’شمالی کشمیر کے ہندواڑہ کے ماگام علاقہ میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین پاکستانی جنگجوو¿ں کو مارا گرایا گیا۔ یہ ایک بہترین کام ہے!‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہندوارہ کے متعدد دیہات بشمول کمار محلہ، ماگام اور اننون میں جنگجوو¿ں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج، جموں وکشمیر پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے مذکورہ دیہات میں منگل کی علی الصبح مشترکہ تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا ’جنگجوو¿ں کو فرار ہونے سے روکنے کے لئے ان دیہات کے تمام باہر نکلنے والے راستوں کو سیل کردیا گیا‘۔سیکورٹی فورسز جب ایک مخصوص جگہ کی جانب پیش قدمی کررہے تھے تو وہاں چھپے بیٹھے جنگجوو¿ں نے ان پر فائرنگ کی۔ فورسز کی جوابی فائرنگ کے بعد طرفین کے مابین گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا، جس میں تین جنگجوو¿ں کو ہلاک کیا گیا‘۔ کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) منیر احمد خان نے کہا کہ مارے گئے جنگجوو¿ں کو خودسپردگی اختیار کرنے کی بھی پیشکش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا ’جنگجوو¿ں کو خودسپردگی اختیار کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔ لیکن جب انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو بعد ازاں تینوں کو سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک کیا گیا‘۔ آئی جی پی نے کہا ’مارے گئے سبھی جنگجو لشکر طیبہ سے وابستہ تھے ۔ ان کا تعلق پاکستان سے تھا‘۔ انہوں نے کہا ’ان کے قبضے سے تین اے کے رائفلیں اور دیگر اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے‘۔ گزشتہ پانچ روز کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور11جنگجو مارے گئے جن میں سے9غیر مقامی تھے اور ان کا تعلق لشکر طیبہ کے ساتھ تھا۔ جھڑپ کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے فوج کی8سیکٹر آر آر کے کمانڈر موہت تریویدی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان جنگجوﺅں کی نقل و حرکت کے بارے میں مسلسل اطلاعات موصول ہورہی تھی جن پر گزشتہ کئی دنوں سے کام کیا جارہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیاب آپریشن فوج، جموں کشمیر پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے قریبی تال میل کی وجہ سے ممکن ہوپایا۔فوجی کمانڈر نے بتایا کہ جنگجوﺅں کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد یہ کارروائی مخصوص طرز پر عمل میں لائی گئی جس دوران صرف اُس مخصوص مقام کونشانہ بنایاگیا جہاں جنگجو چھپے بیٹھے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکمت عملی عام لوگوں کو پریشانیوں سے بچانے کےلئے اختیار کی گئی۔ موہت تریویدی نے مزید بتایا کہ جب مقامی سرپنچ کو مکان کے اندر بھیجا گیا تو انہوں نے جنگجوﺅں کی موجودگی کی تصدیق کی جس کے بعد جنگجوﺅں کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی گئی تاہم انہوں نے اس کا جواب گولی چلاکر دیا۔انہوں نے کہا کہ صبح کے قریب8بجے فوج نے جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور علاقے میں موجود3جنگجوﺅں کو ہلاک کردیا۔انہوں نے گولیوں کے تبادلے میں ایک فوجی اہلکار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ مذکورہ اہلکار کو معمولی زخم لگا ہے اور اس کی حالت مستحکم ہے۔ ان تین جنگجوﺅں کی ہلاکت کے ساتھ ہی جمعہ17نومبر سے وادی کے مختلف علاقوں میں فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں جاں بحق ہوئے جنگجوﺅں کی تعداد11ہوگئی ہے جن میں لشکر طیبہ کے کئی کمانڈروں سمیت9غیر مقامی جنگجو شامل ہیں۔جمعہ کی شام سرینگر کے مضافاتی علاقہ زکورہ میں فورسز کے ساتھ تصادم آرائی میں پارمپورہ سے تعلق رکھنے والا ایک جنگجو مارا گیا جبکہ پولیس کا ایک سب انسپکٹر ہلاک ہوگیا۔اگلے روز یعنی سنیچر کو حاجن بانڈی پورہ میں ایک خونین معرکہ آرائی کے دوران لشکر طیبہ کے6جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ فضائیہ کا ایک کمانڈو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔پیر کو جنوبی قصبہ ترال میں حزب المجاہدین سے وابستہ ایک17سالہ جنگجو مارا گیا۔دریں اثناءکپوارہ کے ہی گجر پتی زرہامہ علاقے میں منگل سہ پہر فورسز اور جنگجوﺅں کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایس او جی کے ساتھ ساتھ فوج کی23پیرا،21راج رائفلز،160ٹیریٹوریل آرمی اور سی آر پی ایف98بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے دو سے تین جنگجوﺅں کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملنے پر علاقے کو سخت گھیرے میں لیا جو جنگلات کے نزدیک واقع ہے۔ذرائع کے مطابق فورسز نے جب ایک مخصوص سمت میں پیش قدمی شروع کی تو وہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے ان پر گولیاں چلائیں ۔فورسز اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی شروع کی اور طرفین کے مابین شدید گولی باری کا آغاز ہواجس میں ایک اہلکارہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں ۔ فورسز کی اضافی کمک نے آس پاس کے علاقوں کی سخت ناکہ بندی کی اور آخری اطلاع ملنے تک گولیوں کا تبادلہ جاری تھا، تاہم فوری طور پرکسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔