پنچاےتوں کی حدبندی سیاسی رسہ کشی کی نذر؟ تنازعات میںخطہ پیر پنجال سرفہرست، 16معاملات عدالت پہنچے

پنچاےتوں کی حدبندی سیاسی رسہ کشی کی نذر؟
تنازعات میںخطہ پیر پنجال سرفہرست، 16معاملات عدالت پہنچے
غیر ضروری منتقل کئے گئے ووٹروں کی اصل وارڈ میں بحالی کےلئے نیا فارم نکالاجائےگا:ڈپٹی سی ای او
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پنچایتی انتخابات سے قبل پنچایتوں اور وارڈوں کی حدبندی کرتے وقت سرحدی اضلاع پونچھ وراجوری میں قواعد وضوابط کے بجائے زیادہ سیاسی زور وزبردستی سے کام لیاگیا۔ ایسی شکایات صوبہ بھر سے ہیں لیکن خطہ پیر پنجال میں قواعدوضوابط کو بالاطاق رکھ کر مخصوص برادری ،طبقہ اور ذات کی کامیابی کیلئے ووٹروں کی ادلہ بدلی کی گئی۔ باوثوق ذرائع نے بتایاکہ سرحدی ضلع پونچھ اور ارجوری میں پنچایتوں اور وارڈوں کی حدبندی میں بہت زیادہ سیاسی مداخلت ہوئی ، قواعدو ضوابط کی دھجیاں اُڑائی گئی ہیں۔ چونکہ جموں وکشمیر پنچایتی راج ترمیمی قانون کے مطابق پنچوں میں سے ہی سرپنچ چنے جانے ہیں، اس غرض سے پنچایتی حدبندی کر کے وارڈوں کی تعداد طاق بنانی مطلوب تھی تاکہ سرپنچ کا انتخاب عمل میں لاتے وقت آسانی رہے لیکن پونچھ وراجوری میں خاص طور سے پنچایتی حدبندی کی آڑ میں مختلف طبقہ جات کی آبادی کو گھٹانے اور بڑھانے پر زیادہ توجہ دی گئی۔ذرائع کے مطابق پنچایتی حدبندی کے وقت سب سے بڑی آبادی والی پنچایت میں سے دو پنچایتیں بنانی تھیں۔ جموں وکشمیر پنچایتی راج ایکٹ1989 میں واضح الفاظ میں تحریر ہے کہ ” حلقوں کا تعین ایسے طریقے سے کیاجائے گا کہ پہاڑی علاقوں میں کسی حلقے کی آبادی عام طور پر3000سے اور میدانی علاقوں میں4500سے تجاوز نہ کرے“۔وارڈبندی کرتے وقت سب سے بڑی آبادی والے وارڈ کو 2 وارڈوں میں تقسیم کرنا تھا، اس میں اگر ووٹر کم پڑتے تو گردونواح کے دوسرے وارڈوں سے کچھ ووٹروں کو اس میں ایڈجسٹ کیاجاناتھا لیکن ایسا نہ کیاگیا، اس کے برعکس بڑے وارڈوں کو چھوڑ کرچھوٹے چھوٹے وارڈوں کی تقسیم کی گئی۔ کچھ وارڈوں میں سے ووٹروں کو اٹھاکر دوسرے وارڈوں میں غیر ضروری طور ڈالاگیا جس کا مقصد صرف خاص طبقہ جات کے ووٹروں کی تعداد بڑھاناتھاتاکہ انتخاب کے وقت مخصوص طبقہ کے امیدوار کی جیت سکیں۔چیف الیکٹورل افسرجموں کے ذرائع نے اڑان کو بتایاکہ غیر ضروری طور چند وارڈوں سے ووٹروں کو اٹھاکر دوسرے وارڈ میں شفٹ کرنے سے متعلق سب سے زیادہ شکایات پونچھ اور راجوری سے موصول ہورہی ہیں، اور اس میں پونچھ سرفہرست ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ قریب16معاملات عدالت تک بھی پہنچ گئے ہیں ۔ کئی علاقوں سے ایسی ہی شکایات موصول ہورہی ہیں اور متاثرہ لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پونچھ اور راجوری اضلاع میں جہاں جہاں جس سیاسی پارٹی یا لیڈر کا اثر رسوخ ہے، اس نے اپنے حمایتوں کی جیت کو یقینی بنانے کے لئے زور وزبردستی ایک وارڈوں سے دوسرے وارڈوں میں ووٹروں کی منتقلی کی گئی ہے۔ اس پر لوگوں نے اسسٹنٹ ریٹرنگ افسر(BDO)اور ریٹرنگ افسران (ایس ڈی ایم /اے سی آر)کے پاس اعتراضات جمع کئے لیکن وہاں پر بھی سیاسی مداخلت کر کے ان کے اعتراضات کو تسلیم نہ کیاگیا۔ اب متاثرہ لوگوں نے انصاف کے لئے بڑی تعداد میں چیف الیکٹورل افسر جموں کے دفتر کارخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ کچھ معاملات میں جہاں لوگوں کے زبردست احتجاج ودباو¿ کے بعد صحیح لسٹیں تیار کر کے پنچایت سیکریٹری /بی ڈی او کی طرف سے چیف الیکٹورل افسر جموں دفتر بھیجی گئیں، ان میںالیکشن کمیشن دفتر جموں میں ہیرپھیرکیاگیا جس میں کلریکل سطح /ڈاٹا آپریٹرز کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔پنچایتی چناو¿ کے لئے رائے دہندگان کی فہرست تیار کرنے کا عمل آخری مرحلہ میں ہے، لیکن جس قدر پونچھ ضلع سے شکایات موصول ہورہی ہیں، اس سے لگتا ہے کہ انتخابی عمل میں خلل پڑے گا اور ایسا ہوسکتا ہے کہ پونچھ ضلع کے چناو¿ میں تاخیر کی جائے کیونکہ اعترضات/شکایات کا ازالہ کے بغیر الیکشن نہیں کرائے جاسکتے۔الیکشن کمیشن دفتر کے باوثوق ذرائع نے بتایاکہ بہت سارے لوگ یہاں دفتر میں آئے، خود کو پنچایت سیکریٹری بتلاکر ڈاٹاآپریٹروں/کلرکوں کے پاس بیٹھ کر اپنی من مرضی سے فہرستیں تیار کروائیں ، اس میں ڈاٹاآپریٹرز /کلروں کی بھی غلطی سامنے آئی ہے کہ انہیں صرف تبھی اندراج/اخراج /درستگی یا ووٹروں کی ایک وارڈ سے دوسرے میں شفٹنگ کرنی تھی، جب کوئی Authorizedشخص ان کے پاس آتا۔اس حوالہ سے ڈپٹی چیف الیکٹورل افسر جموں وکشمیرسے رابطہ قائم کیاگیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ایسی بڑی شکایات موصول ہورہی ہیں۔سانبہ، کٹھوعہ،اودھم پور وغیرہ سے بھی ایسی شکایات ہیں لیکن زیادہ تعداد پونچھ وراجوری کی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس وقت صرف تین ہی فارم ہیں اندراج/اخراج اورنام وپتہ کی تصحیح ۔ اب ایک نیا فارم تیار کیاجائے گا جس میں جہاںجہاں غیر ضروری طور ووٹروں کو ایک وارڈ سے دوسری جگہ شفٹ کیاگیاہے، ان کی واپسی اسی وارڈ میں بحالی ہوگی جہاں کے وہ ہیں۔ڈپٹی سی ای او کے مطابق بہت جلد وارڈوں کی شفٹنگ سے متعلق فارم تیار کر کے تمام ریٹرنگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرنگ افسران کو بھیج دیاجائے گا۔ علاوہ ازیں جموں وکشمیر الیکشن کمیشن کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی اس کو اپ لوڈ کیاجائے گاتاکہ آسانی رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ ایسے معامالت سامنے آئے ہیں جو ان کی نوٹس میں لائے بغیر ہی دفتر کے اندر ان کی من مرضی سے کام ہوا ہے، اب انہوں نے سختی برتی ہے، اور واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ ایساکوئی بھی معاملہ سامنے آتا ہے تو فوری ان کی نوٹس میں لایاجائے تاکہ اس پر کارروائی کی جائے۔