سیکولر اور غیرسیاسی کردار کو ثابت کرنے کی آزمائش وموقع !

جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے انتخابات12اپریل کو!
سیکولر اور غیرسیاسی کردار کو ثابت کرنے کی آزمائش وموقع !
صد رعہدہ کےلئے شیخ شکیل احمد ،ایس کے شکلا اور بی ایس سلاتھیا میں تکونی مقابلہ متوقع
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ان دنوں جہاں وادی کشمیر میں اننت ناگ اور سرینگر لوک سبھا نشستوں پر ہورہے ضمنی انتخابات کے ساتھ ساتھ کونسل کی خالی ہونے والی6نشستوں کے لئے چناو¿ سرگرمیاں جاری ہیں، وہیں سیاست کا سکول ’Political Insitution‘مانی جانے والی جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں میں بھی نئی ٹیم کے انتخابات کے لئے مہم زوروں پر ہے۔جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن جس میں صوبہ جموں کے تمام اضلاع یعنی کٹھوعہ، ریاسی ، سانبہ، جموں، اودھم پور، کشتواڑ، رام بن، ڈوڈہ، راجوری اور پونچھ کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر اور لداخ خطہ سے تعلق رکھنے والے وکلاءبھی یہاں وکالت کرتے ہیں۔صرف جموں میں ہی نہیں بلکہ امیدوار اپنی جیت کو پکا کرنے کے لئے ریاسی، اودھم پور، ڈوڈہ، کٹھوعہ، کشتواڑ، رام بن ، پونچھ ، راجوری اور سانبہ اضلاع کے بھی دورے کر رہے ہیں۔ بار کیscrutiny committeeکی طرف سے اہل اور حقیقی Practicing Lawyers کی تیار کردہ فہرست کے مطابق جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے رائے دہندگان کی تعداد قریب2050ہے ۔ ریاست میں ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں ایک طاقتور ’پریشرگروپ‘ماناجاتاہے ساتھ ہی ،خاص طور سے اس نے صوبہ جموں کے اہم ترین معاملات پرجب پوری سیاسی قیادت ناکام ہوجاتی ہے یا بے بس رہ جاتی ہے تو پھر بار ایسو سی ایشن نے ہمیشہ ایسے معاملات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ اسی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں ممبران اب تک جموں وکشمیر قانون سازیہ اور پارلیمنٹ کے اراکین بھی بنے اور درجنوں بھر اس وقت بھی ہیں۔بار ایسو سی ایشن جموں کے انتخابات12اپریل 2017کو ہورہے ہیں۔ اس مرتبہ صدر عہدہ کے لئے تین امیدوار میدان میں ہیں اور تینوں کے بیچ سخت ترین مقابلہ متوقع ہے۔ان امیدواروں میں بی ایس سلاتھیہ، شیخ شکیل احمد اور ایس کے شکلاشامل ہیں۔بی ایس سلاتھیہ کو کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی بھر پور حمایت حاصل ہے جبکہ ایس کے شکلاءکو بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس پریوار کی پشت پناہی حاصل ہے۔ وہیں ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمد بغیر کسی Lobbyکے میدان میں کود پڑے ہیں ۔ نائب صدر عہدہ کے لئے درجن کے قریب امیدوار میدان میں ہیں جن میں یاسر اعجاز ٹاک، سچن گپتا، دیواکر شرما، جے پی نندا، گندوترہ، اجے سنگھ کوتوال بھی شامل ہیں۔ جنرل سیکریٹری عہدہ کے لئے بھی آدھا درجن امیدوار میدان میں ہیں۔ہائی کورٹ کمپلیکس جانی پور اور ضلع کورٹ کمپلیکس میں ان دنوں ہرسوں چناوی سرگرمیاں ہی زیادہ ہیں، جہاں پر پروگرام منعقد کر کے امیدوار اپنا اپنا منشور اور Visionوکلاءکے ساتھ شیئر کر کے ان سے ووٹ وحمایت کی اپیل کر رہے ہیں۔ اس سے قبل جموں بار ایسو سی ایشن کے انتخابات 2برس کی مدت کے لئے ہوا کرتے تھے لیکن اب کی بار 2مارچ2017کو منعقد ہوئی جنرل ہاو¿س میٹنگ میں یہ فیصلہ لیاگیاتھاکہ ہرسال بار کی نئی ٹیم کے لئے چناو¿ ہوا کریں گے۔ جاری انتخابی مہم کے دوران چند وکلاءسے اس بارے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایاکہ سبھی امیدواروں نے اپنا اپنا منشور پیش کیا اور کچھ کو ابھی پیش کرنا ہے لیکن وکلاءکے کچھ مسائل ہیں جن کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہائی کورٹ کی طرف ضلع کورٹ کمپلیکس جموں میں سندیافہ نقولات(Certified Copies)، ڈاکٹ، سمن ،سیرٹیفائیڈ فیصلہ کی کاپی، آرڈز وغیرہ کی کاپی لینے کے لئے ایک کاو¿نٹر قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک ہی جگہ سے مقررہ تاریخ اور وقت پر وکلاءکو یہ نقولات مل جائیں کیونکہ ضلع کورٹ کمپلیکس میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے کلریکل کیڈر سطح پر بہت زیادہ رشوت خوری ہوتی ہے ، خاص طور سے نوجوان وکلاءکو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی آفیشل ویب سائٹ نہیں، آج کے وقت میں ہر وکیل موبائل فون پر انٹرنیٹ کا استعمال کرتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ بار کی Updated ویب سائٹ ہو جس پر چھٹی، ہڑتال کا نوٹس ودیگر تمام طرح کی انفارمیشن ڈال دی جائے تاکہ وکلاءبا آسانی وہ حاصل کرسکیں۔جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن میں انتہائی تجربہ کار وکلاءحضرات ہیں جن سے مستفید ہونے کے لئے کانفرنسوں، مباحثوں ، سیمینار اور تسلسل سے تبادلہ خیالی(Interactive)سیشن کرائے جانے ضروری ہیں تاکہ نوجوان وکلاءسنیئر وکلاءکے تجربات سے سیکھ سیکیں اور ساتھ ہی ایکدوسرے کی جان پہچان ہو۔ حیران کن امر ہے کہ وکلاءحضرات چہرے سے تو ہر ایک وکیل کو جانتے ہیں لیکن نام بہت کم کے معلوم ہوتے ہیں،Debates اور تبادلہ خیالی نشستوں سے آپس میں جان پہچان بڑے گی۔وکلاءکے لئے گروپ انشورینس، میڈیکل انشورینس اور ضرورت کے وقت مالی امداد وغیرہ کرنے کا بھی انتظام ہونا چاہئے۔وکلاءبرادری کی عزت وعظمت ، وقار کو بڑھانے کی ضرورت ہے جس میں کافی فقدان پایاجانے لگا ہے۔ مختلف نوعیت کے مقدمات کی پیروی کرنے کے لئے کم سے کم فیس سٹریکچر(Fees Strucutre)ہو جس پر سبھی وکلاءپابندی سے عمل کریں، یہ بھی اس پروفیشن کی Credibility, Dignityاور Statusکے لئے ناگزیر ہے۔کورٹ احاطہ میں صفائی ستھرائی کو معقول انتظام،کنٹین میں صحت افزا اشیاءخوردونوش کی فراہمی، طبی سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس سے بڑھ کر سب سے زیادہ یہ ضروری ہے کہ ’جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ‘ ہمیشہ Anti-establishmentرہے، کوئی سیاسی مداخلت نہ ہو۔ بار کاکسی بھی معاملہ، مدعا اور واقعہ پر جو بھی رد عمل(Reaction)ہو وہ بالکل غیر جانبدار، حقائق واعدادوشمار پر مبنی ہو اس میں کسی کی طرف رحجان نہ ہو۔ اس بار کو ایک موثر ’پریشرگروپ‘بنانے کی ضرورت ہے جس پر کوئی بھی نظریہ یاسیاست حاوی نہ رہے ۔وکلاءحضرات کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ بار ایسو سی ایشن ایک سیاسی سکول کی حیثیت رکھتا ہے لہٰذا یہاں پر انتخابی مہم ’Healthy Competitive Politics‘ہونی چاہئے جس سے ریاست کے سیاسی وعوامی حلقوں میں مثبت پیغام جائے اور وہ اس کے نقش راہ پرچلیں۔ ہوٹلوں میں بڑی بڑی پارٹیوں کا اہتمام کرنے، مالی ودیگر قسم کی لالچ دیکر وکلاءکو اپنے حق میں کرنے کا جوعمل اپنایاجاتاہے وہ سراسر غلط ہے۔ اگر ایک ایسے طبقہ جس میں101فیصد لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، سے ووٹ اس طرح مانگے جائیں گے تو پھر عام آدمی پر کیا تاثر جائے گا۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر چند وکلاءنے اڑان سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر بار ایسو سی ایشن کے بارے میں یہ کہاجاتا ہے کہ وہ اعلیحدگی پسند نظریہ کی حامل ہے جبکہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں آر ایس ایس (سنگھ)کی حامی ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے جموں بار ایسو سی ایشن میں سیکولر /مثبت سوچ رکھنے والوں کی اکثریت ہے لیکن اس تاثر کو قائم کرنے کے لئے وکلاءکے پاس ایک سنہری موقع ہے کہ وہ یہ ثابت کریں کہ جموں بار سیکولر ہے ، اگر ایسا ہوجاتا ہے کہ پورے صوبہ جموں میں ایک مثبت پیغام جائے گا جوکہ وسیع ترعوامی اور خطہ کی ترقی وامن کی بحالی کے حق میں ہوگا۔ یہاں یہ بھی روایت رہی ہے کہ جموں بار کا کوئی مسلم صدر نہیں بن سکتا اور کشمیر بار کا کوئی ہندوصدر نہیں بن سکتا جس تاثر کو غلط ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمد جوکہ قریب3دہائیوں کے بعد جموں وکشمیر ہائی کورٹ باری ایسو سی ایشن انتخابات میں صدر عہدہ کے لئے انتخاب لڑنے والے پہلے مسلم امیدوار ہیں، نے اپنے منشور میں کیرلہ ریاست کی طرز پر وکلاءکے لئے پنشن/میڈیکل وگروپ انشورینس کی فراہمی کو یقینی بنانے، ہرسال ایک نوجوان وکیل (لڑکا)اور ایک نوجوان خاتون وکیل کو ایوارڈ سے نوازنے، تسلسل کے ساتھ تبادلہ خیالی نشستوں ،کانفرنسوں اور مباحثوں کا انعقاد کے علاوہ خواتین وکلاءکے لئے اعلیحدہ پارکنگ سہولیات کی فراہمی اور صوبہ جموں کی تمام بار ایسو سی ایشنوں کے صدور کو ٹیم کاEx-officioممبر بنانے کی بات کی ہے۔ وہیں ایڈوکیٹ ایس کے شکلاءنے انتخابی اصلاحا ت لاکر انتخابی عمل کو صرف 10دنوں تک محدود کرنے ، ویب سائٹ شروع کرنے، انشورینس کرانے کی بات کی ہے ۔بی ایس سلاتھیاجوکہ پہلے بھی بار کے صدر رہ چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ انتخابی منشوریا وعدوں پر نہیں رکھتے بلکہ عملی اقدام پر یقین رکھتے ہیں، ان کا مقصد صرف اور صرف بار کی اعتباریت، اعتمادیت اور وقار کی بحالی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں پر ریاست بھر کے سیاسی وعوامی حلقوں کی گہری نظر رہتی ہے کیونکہ بار ہی وہ ادارہ ہے جہاں سے وکلاءپنے سیاسی کیرئر کا آغاز بھی وکالت سے کرتے ہیں۔