کیا ایس ٹی/ایس سی زمروں میںذیلی درجہ بندی ہوسکتی ہے؟

عدالت عظمیٰ کے 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت شروع
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//کیا درج فہرست ذاتوں(ایس سی) اور درج فہرست قبائل(ایس ٹی)زمروں کے تحت آنے والے طبقہ جات کی ذیلی زمرہ بندی کی جاسکتی ہے؟۔ اس سوال کا قانون وآئین کی روح سے قابل عمل جواب دینے کے لئے عدالت عظمیٰ کی 7رکنی آئینی بنچ میں منگل کے روز سے سماعت شروع ہوئی ۔چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس ڈی وائی چندروچوڑ، جسٹس بی آر گوائی، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس بیلہ ایم تریودی، جسٹس پنکج متھل، جسٹس منوج مسرا اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مبنی سات رکنی آئینی بنچ سماعت کرے گا جس کو عدالت عظمیٰ کے 5رکنی آئینی بنچ نے پنجاب سرکار بنام دویندر سنگھ کوسال2020میں ریفر کیاتھا ، اس میں عدالت عظمیٰ نے سال 2005کو ای وی چنیہا بنام سٹیٹ آف آندھرا پردیش (1/SCC/394)کے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے کہاتھاکہ زیلی زمرہ بندی کی جاسکتی ہے، البتہ مذکورہ فیصلے پرنظرثانی کے لئے سات رکنی بنچ کو ریفر کر دیاتھا۔ ای وی چنہیا فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے کہاکہ تھاکہ ایس سی/ایس ٹی ریزرویشن کے اندر مزید زمرہ بندی نہیں کی جاسکتی۔پہلے روز پنجاب سرکار کے ایڈووکیٹ جنرل نے تفصیلی طور پر اپنی دلائل عدالت عظمیٰ میں پیش کیں۔اس کیس میں آئندہ کئی دنوں تک بحث جاری رہے گی۔