بھاجپا نے وعدہ وفا کیا

چار دہائیوں سے پہاڑی قبیلہ کا شیڈیول ٹرائب مطالبہ
بھاجپا نے وعدہ وفا کیا
لوک سبھا میں بل پاس، راجیہ سبھا سے منظوری اور صدرجمہوریہ کی مہر ثبت ہونے کے بعد قانونی شکل اختیار ہوگی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//6فروری2024کا دن جموں وکشمیر کے متعدد طبقہ جات کے لئے تاریخ ساز دن رہا ہے جس میں ایک ہی روز تین اہم بلوں کو لوک سبھا میں منظوری دی گئی۔ اس سے پہاڑی قبیلہ کی جہاں چار دہائیوں سے جاری جدوجہد رنگ لائی جنہیں تین دیگر قبائل سمیت ایس ٹی زمرہ میں شامل کرنے کی راہ ہموار ہوئی وہیںدیگر پسماندہ طبقہ جات (OBC)کو پنچایتی وبلدیاتی اداروں میں ریزرویشن دینے سے متعلق ترمیمی بل بھی پاس کیاگیا۔ علاوہ ازیں ایس سی ترمیمی بل بھی پاس کیاگیا جس میں والمیکی سماج کو درج فہرست ذاتوں زمرہ میں شامل کر لیاگیا ہے جنہیں چوڑا ، بھنگی، مہتر کے ساتھ نمبر شمار پانچ پر رکھاگیا۔تفصیلات کے مطابق لوک سبھا نے منگل کے روز جموں وکشمیر شیڈیول ٹرائب آرڈر(ترمیمی)بل 2023کو پاس کر دیا۔ اس کے تحت جموں وکشمیر کے چار قبائل جن میں گدا براہمن، کولی، پاڈری ٹرائب اور پہاڑی قبیلہ کو ایس ٹی زمرہ کی فہرست میں شامل ہونے کی راہ ہموار ہوگئی۔26جولائی2023کو پہلے لوک سبھا میں یہ بل متعارف کیاگیاتھا۔ مرکزی قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا نے یہ بل کو بحث اور منظوری کے لئے ایوان کے سامنے رکھا ۔ بل پربحث میں دو درج کے زائد ممبران نے حصہ لیا جس میں نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان حسنین مسعودی بھی شامل تھے۔ شام7:38منٹ پر ممبران کے صوتی ووٹوں کے ذریعے بل کو پاس کر دیاگیا۔یہ خبر آتے ہی پہاڑی قبیلہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور بلا امتیاز سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکر حکومت ِ ہند کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اب یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیاجائے گا جہاں سے پاس ہونے کے بعدصدرجمہوریہ ہند کے پاس منظوری کے لئے بھیجاجائے گا۔ صدر ِ جمہوریہ ہند کی مہر ثبت ہونے کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے اِس بل کا باقاعدہ اطلاق ہوگا۔ اس بل کو قانونی شکل ملنے کے بعد جموں وکشمیر شیڈیول ٹرائب آرڈر1989میں ترمیم کر کے درج فہرست قبائل کی لسٹ میں گدا برہمن، کولی، پاڈری ٹرائب اور پہاڑی ایتھنک گروپ کو بھی شامل کر لیاجائے گا۔جسٹس (ر)حسنین مسعودی نے بل پر بولتے ہوئے کہاکہ نیشنل کانفرنس کا دوسرا نام سماجی فلاح وبہبود ہے۔ یہ پہلی جماعت ہے جس نے خاتمہ چکداری قانون لاکر 34لاکھ کنال اراضی عام لوگوں کو دی جس کے مستفیدین میں70فیصد لوگ جموں سے ایس سی طبقہ سے تھے۔انہوں نے کہا”ہمارا شروع سے موقف رہا ہے کہ پہاڑیوں کو بھی ایس ٹی کا درجہ دیاجائے، اس کے لئے قانون ساز اسمبلی میں قرار داد بھی پاس کر کے مرکزی سرکار کو بھیجی گئی۔ علاوہ ازیں این سی ۔کانگریس مخلوط سرکار نے پہاڑی قبیلہ کو جموں وکشمیر کے اندر ریزرویشن دینے کے لئے بل بھی پاس کیا جس کو کافی عرصے تک روکا رکھاگیا۔نیشنل کانفرنس چاہتی ہے کہ گجر بکروال قبائل کو حاصل کوٹہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کئے بغیر پہاڑی ودیگر قبائل کو ریزرویشن دی جائے۔ اس حوالے سے حکومت یقین تو دلارہی ہے لیکن ایوان کو بھی اعتماد میں لیاجائے اور بتایاجائے کہ کیا طریقہ کار اختیار کیاجائے گا۔ جموں پونچھ لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمان جگل شرما نے کہاکہ بھاجپاسماج کے تمام طبقہ جات کی یکساں ترقی کی وعدہ بند ہے اور پچھلے د س سالوں سے جتنے بھی فیصلے حکومت نے لئے ہیں، وہ قابل ِ ستائش ہیں، جموں وکشمیر پر مرکزی سرکار کی خصوصی توجہ ہے۔ اب او بی سی طبقہ جات اور پہاڑی قبیلہ کو بھی انصاف ملا ہے۔خیال رہے کہ ستر کی دہائی میں کرناہ اور وادی کشمیر کے دیگر علاقہ جات میں رہائش پذیر پہاڑی قبیلہ کے لوگوں کی طرف سے اقتصادی، تعلیمی وسماجی ترقی اور مخصوص لسانی، ثقافتی اور نسلی شناخت کے تحفظ کے لئے شروع کی گئی تھی۔ تاہم جموں وکشمیر تنظیم نو قانون اُس وقت اہم پیش رفت ہوئی جب 25دسمبر2019میں پہاڑ ی قبیلے کا ایک نمائندہ وفد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے نئی دہلی میں ملا۔ وفد نے 5اگست2019کے تاریخی فیصلے کے بعد پہاڑی قبیلہ کو ہوئے نقصانات، مسائل اور چیلنجز بارے تفصیلی طور بتایا۔ وفد کافی حد تک اپنی بات وزیر موصوف کو سمجھانے میں کامیاب رہا جنہوں نے بتایاکہ وہ جلد ایک کمیشن بنانے جارہے ہیں جوجموں وکشمیر میں از سرنوریزرویشن کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریگا۔ اپنے وعدے کو وفا کرتے ہوئے مرکزی وزار ت داخلہ کی ہدایت پر محکمہ قانون وپارلیمانی امور حکومت ِ جموں وکشمیر نے 19مارچ2020کو گورنمنٹ آرڈرنمبر2230-JK(LD) of 2020جاری کیا جس میں جسٹس (ریٹائرڈ) جی ڈی شرما، ریٹائرڈ آئی ایف ایس افسر روپ لال بھارتی اور آئی پی ایس منیر احمد خان پر مبنی سہ رکنی بیکورڈ کمیشن تشکیل دیاجس کو یہ اختیار حاصل تھاکہ وہ جموں وکشمیر میں تمام ایسے طبقہ جات کو سنے اور جائزہ لے جواقتصادی، سماجی اور تعلیمی طور پسماندہ ہیں۔ کمیشن سے یہ بھی بتانے کو کہاگیاتھاکہ بتایاجائے کون کون طبقہ جات کو ایس سی، ایس ٹی یا او بی سی میں ڈالاجائے۔ یہاں یہ بات قابل ِ ذکر ہے کہ اِس کمیشن کا ایک اہم مقصد تنظیم نو جموں وکشمیر کے بعد یہاں پر دی جانے والی ریزرویشن کو مرکز کی طرز پرکرناتھا کیونکہ اب یہاں پر ریزرویشن ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور آئی بی کی صورت میں ہوگی جبکہ RBA، اے ایل سی اور پی ایس پی کو ختم کیاجائے گا۔اگست 2021میں پہاڑی قبیلہ کو متحرک کرنے اور رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے سرگرمیاں شروع ہوئیںجس میں سوشل میڈیا ، الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا نے اہم رول ادا کیا۔ قبیلہ کے منتخب پنچایتی ممبران، ڈی ڈی سی ممبران ، وکلائ، طلبا کی سرگرم شمولیت سے یہ بیداری مہم کامیابی سے آگے بڑھے جس کا عملی مظاہرہ 24اکتوبر2021کو بھگوتی نگر جموں ،4اکتوبر2022کو راجوری اور5اکتوبر 2022کو بارہمولہ میں منعقدہ وزیر داخلہ کے عوامی جلسوں میں دیکھنے کو ملا۔ اِن تینوں عوامی جلسوں میں4اکتوبر 2022کا راجوری میں جلسہ تاریخی نوعیت کا تھا جس میں غیر متوقع طور خطہ پیر پنجال سے پہاڑی قبیلہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس دوران قبیلہ کی سنیئر قیادت، معزز شخصیات، سابقہ اراکین قانون سازیہ اور وکلاء، سابقہ بیروکریٹس نے اپنی سطح پر منظم طریقہ سے اپنا اپنا رول نبھانے کے ساتھ ساتھ ہرپیش رفت کی نگرانی رکھی۔