آرٹیکل 370 کو ہٹانے سے متعلق خدشات تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں

جموں وکشمیر میں حالات معمول پر آئے ہیں۔ بھارتی افواج دہشت گردوں اور توسیع پسندوں کو ’جیسے کا تیسا‘جواب دے رہی ہے:صدر جمہوریہ مرمو
نئی دہلی//صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بارے میں شکوک و شبہات اب تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مرمو نے کہا ‘گزشتہ 10 برسوں میں ہندوستان نے قومی مفاد میں ایسے بہت سے کاموں کی تکمیل دیکھی ہے جن کے لیے یہاں کے عوام ملک دہائیوں سے انتظار کر رہے تھے۔محترمہ مرمو نے کہا ‘رام مندر کی تعمیر کی خواہش صدیوں سے تھی۔ آج یہ سچ ہو گیا ہے۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بارے میں جو شکوک و شبہات تھے، آج وہ تاریخ کا حصہ بن ہو چکے ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ اسی پارلیمنٹ نے تین طلاق کے خلاف سخت قانون بنایا ہے۔ ہمارے پڑوسی ممالک سے آنے والی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون بنایا گیا ہے۔ صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے آج کہا کہ حکومت دہشت گردی کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں اور توسیع پسندوں کو ‘جیسے کوتیسا’ جواب دے رہی ہے۔پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن بدھ کو یہاں دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت پوری سرحد اور سرحدی علاقوں میں جدید انفراسٹرکچر تیار کر رہی ہے۔ سابقہ حکومتوں کی جانب سے اسے نظر انداز کرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کام ترجیحی بنیادوں پر بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔دہشت گردی اور توسیع پسندی کے خلاف حکومت کی سخت پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’دہشت گردی ہو یا توسیع پسندی، ہماری افواج آج ’جیسے کو تیسا‘ کی پالیسی کے ساتھ جواب دے رہی ہیں۔ داخلی امن کے لیے میری حکومت کی کوششوں کے بامعنی نتائج ہمارے سامنے ہیں۔”طویل عرصے سے دہشت گردی اور تشدد کا شکار جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال کافی حد تک معمول پر آنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اب مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جموں و کشمیر میں سیکورٹی کا ماحول ہے۔ آج وہاں ہڑتال کی خاموشی نہیں، بھرے بازار کی چہل پہل ہے۔‘‘شمال مشرق میں بھی حکومت کی پالیسی کی وجہ سے علیحدگی پسندی کے واقعات میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، “نارتھ ایسٹ میں علیحدگی کے واقعات میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ کئی تنظیموں نے دیرپا امن کی طرف قدم اٹھایا ہے۔ نکسل ازم سے متاثرہ علاقوں میں کمی آئی ہے اور نکسل تشدد میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ محترمہ مرمو نے کہا “میری حکومت نے ان لوگوں کا بھی خیال رکھا ہے جو اب تک ترقی کے دھارے سے دور رہے ہیں۔ ایسے ہزاروں قبائلی دیہات ہیں جہاں گزشتہ 10 برسوں میں پہلی بار بجلی اور سڑکیں پہنچی ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا ‘ایک عرصے سے یہاں صرف حقوق کی بات کی جاتی تھی۔ ہم نے حکومت کے فرائض پر بھی زور دیا۔ اس سے شہریوں میں فرض شناسی کا احساس بھی بیدار ہوا۔ یہی ہمارا سماجی انصاف کا تصور ہے اور آئین ہند کے ہر آرٹیکل کا پیغام بھی یہی ہے۔آج اپنا فرض ادا کرتے ہوئے ہر حق کی ضمانت کا احساس بیدار ہوا ہے۔محترمہ مرمو نے کہا کہ لاکھوں قبائلی خاندانوں کو اب نل سے صاف پانی ملنا شروع ہو گیا ہے۔ ایک خصوصی مہم کے تحت حکومت ہزاروں قبائلی اکثریتی دیہاتوں کو 4G انٹرنیٹ کی سہولت بھی فراہم کر رہی ہے۔ ون دھن کیندروں کے قیام اور 90 سے زیادہ جنگلاتی پیداوار پر کم از کم امدادی قیمت کی فراہمی سے قبائلیوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔صدر نے کہا’’پہلی بار میری حکومت نے انتہائی پسماندہ قبائل کا بھی خیال رکھا ہے۔ ان کے لیے تقریباً 24 ہزار کروڑ روپے کی پی ایم جن من یوجنا بنائی گئی ہے۔ قبائلی خاندانوں کی کئی نسلیں سکل سیل انیمیا کا شکار رہی ہیں۔ اس کے لیے پہلی بار قومی مشن شروع کیا گیا ہے۔ اب تک تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ لوگوں کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ ,محترمہ مرمو نے کہا ”میری حکومت نے معذوروں کے لیے قابل رسائی ہندوستان مہم بھی شروع کی ہے۔ نیز ہندوستانی اشاروں کی زبان میں نصابی کتابیں بھی دستیاب کرائی گئی ہیں۔محترمہ مرمو نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم شروع کی گئی ہے، ان دیہاتوں میں دو لاکھ کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں جہاں کوآپریٹیو سوسائٹیاں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہی گیری کے شعبے میں 38 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیمیں چلائی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے مچھلی کی پیداوار 95 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 175 لاکھ ٹن ہوگئی ہے یعنی پچھلے 10 برسوں میں پیداوار تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔ اندرون ملک مچھلی کی پیداوار 61 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 131 لاکھ ٹن ہو گئی۔ ماہی پروری کے شعبے میں بھی برآمدات 30 ہزار کروڑ روپے سے بڑھ کر 64 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے یعنی دگنی سے بھی زیادہ۔محترمہ مرمو نے کہا کہ ملک میں پہلی بار کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ مویشی پروری کرنے والوں اور ماہی گیروں کو دیا گیا ہے۔ پچھلی دہائی میں فی کس دودھ کی دستیابی میں 40 فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔ جانوروں کو پیروں اور منہ کی بیماریوں سے بچانے کے لیے پہلی بار مفت ویکسی نیشن مہم جاری ہے۔ اب تک چار مرحلوں میں 50 کروڑ سے زیادہ ویکسین جانوروں کو لگائی جا چکی ہیں۔