تعمیر و ترقی کے حکمرانوں کے دعوے جھوٹ اور فریب :نیشنل کانفرنس

سری نگر/جموں وکشمیر گذشتہ8 برسوں سے تعمیر و ترقی کے لحاظ سے بہت پیچھے رہ گیا کیونکہ 2015کے بعد متواتر حکومتوں نے بجلی، پانی، سڑک ،روزگار اور دیہی ترقی کے سیکٹروں میںکوئی بھی پیش رفت نہیں کی، جس کا خمیازہ آج عوام کو زمینی سطح پر بھگتنا پڑ رہاہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2009سے 2014تک نیشنل کانفرنس کی حکومت نے جموں وکشمیر کو بجلی سیکٹر میں خودکفیل بنانے کیلئے صرف چناب ویلی پاور پروجیکٹس کے تحت 3094میگاواٹ کے پروجیکٹ شروع کئے تھے ، ان پروجیکٹوں کی تکمیل جموں وکشمیر میں 24گھنٹے بجلی سپلائی کیلئے کافی تھے لیکن بدقسمتی سے حکمرانوں نے گذشتہ8برسوں سے ان پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کیلئے کوئی توجہ مرکوز نہیں کی۔ساگر نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت میں 450میگاواٹ بگلیہار دوم سمیت متعدد چھوٹے پروجیکٹ مقررہ مدت میں ہی مکمل کئے گئے، اور 1000میگاواٹ پکل ڈول، 624میگاواٹ کیرو اور 540میگاواٹ کاور جیسے پروجیکٹوں پر شدومد سے چل رہا تھا لیکن 2015میں حکومت کی تبدیلی کیساتھ ہی ان پروجیکٹوں پر جاری کام سست روی کی نذر کر دیا گیا ،آج تک ان پروجیکٹوں کی تکمیل کی کئی ڈیڈ لائنیں ختم ہوچکی ہیں اور 2025کی آئندہ ڈیڈ لائن پر بھی ان پروجیکٹوں میں سے کوئی بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آرہاہے۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت نے تمام اضلاع میں نئے انتظامی یونٹوں کا قیام عمل میں لایا لیکن اس کے بعد متواتر حکومتوں نے ان انتظامی یونیٹوں کو فعال بنانے کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ ایسے ہی پانی، سڑک ، روزگار اور دیہی ترقی کی جانب بھی حکمرانوں نے کوئی توجہ مرکوز نہیں کی جس کے نتیجے میں آج جموںوکشمیر میں ریکارڈ توڑ بے روزگاری ہے، پینے کے پانی کی شدید قلت ، سڑکوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور دیہی ترقی بھی ماند پڑ گئی ہے۔ این سی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ موجودہ حکمران جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہیں اور جھوٹے پروپیگنڈا کی تشہیر کیلئے کروڑوں صرف کئے جارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ8برسوں کے دوران اس تاریخی کو پیچھے دھکیلنے اور یہاں کے عوام کو محتاج بنانے کے سوا اور کوئی کام نہیں کیا گیا۔یو این آئی