راجوری تصادم: دو آفیسروں سمیت پانچ فوجی جاں بحق، میجر زخمی، لشکر کمانڈر سمیت 2 ملی ٹینٹ بھی مارے گئے، آپریشن ہنوز جاری

علاقے میں دوسرے روز بھی ملی ٹینٹوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین تصادم جاری ہے۔ ملی ٹینٹوں کی ابتدائی فائرنگ میں دو کیپٹن سمیت پانچ فوجی جاں بحق ہوئے ہیں۔جمعرات کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں لشکر کمانڈر اور اس کا ساتھی مارا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ جنگلی علاقے میں مزید ملی ٹینٹو ں کی موجودگی کے پیش نظرخصوصی کمانڈوز کو بھی طلب کیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق راجوری کے کالا کوٹ باجی جنگلی علاقے میں جمعرات کو دوسرے روز بھی سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین شدید گولیوں کا تبادلہ جاری ہے۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ بدھ کی صبح سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد جوں ہی راجوری کے کالاکوٹ جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کرتلاشی آپریشن شروع کیا تو اسی اثنا میں وہاں پر موجود ملی ٹینٹوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ میں دو فوجی کیپٹن ، میجر سمیت چھ فوجی زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے دو کیپٹن سمیت چار اہلکاروں کو مردہ قرار دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اندھیرا چھا جانے کے بعد آپریشن کو صبح تک موخر کیا گیا اور جمعرات کی صبح طلوع آفتاب کے ساتھ ہی جنگل میں موجود ملی ٹینٹوں نے سلامتی عملے پر دوبارہ فائرنگ شروع کی۔دفاعی ذرائع نے مزید بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دو ملی ٹینٹ مارے گئے جن میں سے ایک کی شناخت لشکر کمانڈر قاری ساکن پاکستان کے بطور ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مہلوک لشکر کمانڈر ڈانگری راجوری اور کنڈی میں ہوئے حملوں میں براہ راست ملوث رہا ہے اور وہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں پچھلے ایک سال سے سرگرم تھا۔ذرائع کے مطابق قاری کو پاکستانی ہینڈلرز نے پونچھ اور راجوری میں دہشت گرد تنظیموں کو پھر سے فعال کرنے کے لئے بھیجا تھا۔دفاعی ذرائع نے کہاکہ مہلوک لشکر کمانڈر آئی ای ڈیز بنانے میں ماہر تھا اور وہ سیکورٹی فورسز کو متعدد کیسوں میں انتہائی مطلوب تھا۔دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ کالاکوٹ کے جنگلی علاقے میں جاری تصادم آرائی کے دوران اور ایک فوجی جاں بحق ہوا ہے اور اس طرح سے تصادم میں جاں بحق ہونے والے فوجیوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے جبکہ ایک میجر بھی شدید طورپر زخمی ہوا اور اس کو علاج ومعالجہ کی خاطر فوجی ہسپتال ادھم پور منتقل کیا گیا ہے۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ جنگلی علاقے میں مزید ملی ٹینٹ موجود ہو سکتے ہیں جس کے پیش نظر ا?س پاس علاقوں میں بھی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع العریض جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے رکھا ہے تاکہ ملی ٹینٹوں کو فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو سکے۔ان کے مطابق فوج اور پولیس کے سینئر آفیسران آپریشن کی از خود نگرانی کر رہے ہیں۔یہ رپورٹ فائل کرنے تک راجوری کے جنگلی علاقے میں رک رک کر فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔ اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔/