بھارت میں آرتھرائٹس سے 180ملین سے زیادہ لوگ متاثر

14 فیصد مریض ہر سال ڈاکٹروں سے مدد طلب کرتے ہیں:ماہرین
مانیٹرنگ ڈیسک
سرینگر//کہ دنیا بھر کی ایک خاصی آبادی آرتھرائٹس یعنی جوڑوں کی بیماری سے متاثر ہے ۔اس حوالے سے اگرچہ مقامی سطح پر احتیاطی تدابیر اور علاجہ معالجہ کیا جارہا ہے لیکن اصل میں اس بیماری کا ابھی تک کوئی مکمل علاج سامنے نہیں آیا ہے۔کئی سال قبل اس حوالے سے جو تحقیق کی گئی ہے جس کے مطابق انڈیا میں 180ملین سے زیادہ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں جبکہ پوری دنیا میں یہ تعداد 350ملین کے قریب بتائی جاتی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس بیماری کو انتہائی سنجیدہ لیا جارہا ہے اور اس حوالے ہر سال اسی مہینے میں بڑے پیمانے پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جس دوران طبی ماہرین اپنے مشوروں سے لوگوں میں آگاہی فراہم کرتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ورلڈ آرتھرائٹس ڈے ہر سال 12 اکتوبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد ہی لوگوں میں اس مسئلے کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ سال 1996 میں جوڑوں کے درد کے بارے میں عالمی مہم آرتھرائٹس اینڈ ریومیٹزم انٹرنیشنل (اے آر آئی) تنظیم نے شروع کی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال ورلڈ آرتھرائٹس ڈے منایا جاتا ہے۔ورلڈ آرتھرائٹس ڈے 2023 کا تھیم ‘سب کے لیے مشترکہ صحت’ رکھا گیا ہے۔ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑوں سے متعلق بیماریوں کی روک تھام اور بہتر علاج کی سہولت مل سکے۔طبی ماہرین کے مطابق کہ آرتھرائٹس ایک سوزش کی بیماری ہے جو جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ اوسٹیو ارتھرائٹس اور رمیٹی سندشوت گٹھیا کی سب سے عام قسمیں ہیں۔ آرتھرائٹس کی وجہ سے ایک یا ایک سے زیادہ جوڑوں کی سوزش اور نرمی جوڑوں کے درد اور اکڑن میں معاون ہے اور یہ حالت عمر کے ساتھ بگڑ جاتی ہے جبکہ یہ بیماری کسی شخص کے معیار زندگی کو کافی حد تک کم کر سکتی ہے اور ماہرین کے مطابق کہ طبی سائنس میں اسکا کا کوئی علاج نہیں ہے۔ تاہم حالت کو چند حکمت عملیوں کے ساتھ مؤثر طریقے سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے. جوڑوں کے درد کو کنٹرول کرنے کیلئے ماہرین نے کئی اہم مشورے دئیے ہیں اور اگر انکا اپنایا جائے تو بہت حد تک تکلیف میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔کئی ماہرین نے کے این ایس کو بتایا کہ اس بیماری کی روک تھام کیلئے نہ صرف جسمانی طور پر متحرک رہنا لازمی ہے بلکہ آرتھرائٹس کے علاج کے لئے باقاعدہ ورزش بہت ضروری ہے اور اسکے لئے چہل قدمی اور سائیکل چلانا کم اثر والی مشقوں کی چند مثالیں ہیں جو پٹھوں کی طاقت کو برقرار رکھنے، تکلیف کو کم کرنے اور جوڑوں کی لچک کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہیں جبکہ فٹ بال، کرکٹ، باسکٹ بال اور دیگر زیادہ اثر انداز ہونے والی سرگرمیوں سے اس بیماری میں مبتلا مریضوں کو گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرتھرائٹس کے مریضوں کے لئے صحت مند اور متوازن غذا بہت ضروری ہے جبکہ اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی سوزش خصوصیات والی غذائیں روزانہ کی خوراک کا حصہ ہونی چاہئیں اور ساتھ ہی میں ان افراد کو اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کے ساتھ پھل، سبزیاں اور چربی والی مچھلیوں کا استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ چینی اور دیگر فاسٹ فوڈ غذاؤں کا استعمال کم کرنا چاہیے۔اس دوران ایک طبی ماہر نے بتایا کہ آرتھرائٹس بیماری گرم اور سرد تھراپی سے بہتر ہوسکتی ہے اور متاثرہ جگہ کو بے حس کر سکتی ہے۔ وہی دوسری طرف، گرمی (گرم پیک یا گرم غسل) پٹھوں کو آرام اور خون کے بہاؤ کو بڑھا سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق کہ سب سی اہم اور لازمی یہ ہے کہ اس بیماری میں مبتلا مریضوں کو سب سے پہلے اپنا وزن کم کرنا چاہے اورخاص طور پر،اگر آپ کو اوسٹیو ارتھرائٹس ہے تو، صحت مند وزن کو برقرار رکھنا ہے اور زیادہ وزن ہونے سے جوڑوں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے، جو تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔اسکے علاؤہ انہوں نے مشورہ دیا کہ اپنے جوڑوں کی حفاظت کرنے کا طریقہ سیکھنا مزید نقصان اور تکلیف کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فزیکل تھراپسٹ انتہائی ہنر مند طبی ماہرین ہیں جو جوڑوں کے افعال کو بڑھانے اور تکلیف کو کم کرنے کے لیے اپنی مرضی کے مطابق ورزش کے پروگرام ڈیزائن کر سکتے ہیں اور بار بار جسمانی تھراپی کے سیشن آرتھرائٹس کے انتظام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔اگرچہ آرتھرائٹس پر قابو پانا اور زندگی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن زندگی کے اچھے معیار کو برقرار رکھنا ممکن ہے۔ ایک اچھی خوراک، باقاعدگی سے ورزش، ادویات، اور دیگر خود مدد کی تکنیکیں جوڑوں کے درد میں مبتلا لوگوں کو کم درد کا سامنا کرنے، زیادہ آزادانہ طور پر حرکت کرنے اور اپنی زندگی کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ بیشتر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی وجوہات کی بنا پر بزرگوں میں آرتھرائٹس کا مسئلہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور بنیادی طور پر یہ جوڑوں کے درد کا سبب بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل سائنس میں اس مسئلے کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اس مسئلے کو روکنے کے لیے مناسب آگاہی ضروری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ورلڈ آرتھرائٹس ڈے جوڑوں کے درد کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے ہر سال منایا جاتا ہے جس دوران طبی ماہرین اپنے مفید مشوروں سے آگاہی فراہم کرکے اس بیماری میں مبتلا مریضوں کیلئے راحت کا سامان مہیا کرتے ہیں ۔