رام بن کے نوجوان کی پی ایس اے کے تحت گرفتاری کو عدالت عالیہ نے غیر قانونی قرار دیا

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ضلع رام بن کے ایک شہری کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اُس کی رہائی کا حکم صادر کیا ہے ۔یہ فیصلہ جسٹس سندھو شرما نے رٹ پٹیشن WP(Crl) NO. 82/2022میںسنایا ۔فیصلے مطابق لیاقت علی نامی اس نوجوان نظر بندی آرڈ نمبر32/PSAکے تحت پچھلے گیار ہ ماہ سے زیر ِ حراست ہے جس کیخلاف ایک بھی ایف آئی آر درج نہ ہے۔ ضلع مجسٹریٹ رام بن نے مذکورہ شخص سے نقص ِ امن کا خدشہ ہونے پر جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978کی دفعہ8کے تحت احتیاطی نظر بندی آرڈر پاس کیاتھا۔ مذکورہ شخص نے نظر بندی آرڈر کی قانونی جوازیت کو ہائی کورٹ میںچیلنج کیاتھاکہ ضلع مجسٹریٹ نے محض ایس ایس پی رام بن کی طرف سے پیش ڈوزیئر کی بنیاد پر آرڈ ر پاس کر دیا اور از خود نہ دماغ لگایا نہ نظر بندی کی معقول جوازیت پیش کی ۔ ڈوزئیر کیخلاف مدعی نے ریپریزنٹیشن بھی دی لیکن اِس کو ملحوظ ِ نظر نہ لایاگیا۔ وکیل مدعی نے عدالت کو بتایاکہ لیاقت علی کیخلاف ایک بھی ایف آئی آر درج نہ ہے، اس کے باوجود وہ پی ایس اے کے تحت گیارہ ماہ سے نظر بند ہے۔ انہوں نے کورٹ کو بتایاکہ نظربند نوجوان کے والد کو ملی ٹینٹوں نے مار دیاتھا۔ اُس کے بعد اُن کا ایک بھائی فوج کے لئے کام بھی کرتا رہا۔ تیسرے بھائی کو سترا سال قبل اغوا کر کے ملی ٹینٹ پاکستانی مقبوضہ کشمیر لے گئے تھے جوکہ وہیں آباد ہے جبکہ اہل خانہ نے حکومت ِ ہند سے بارہا گذارشات کیں کہ اُس کو واپس لایاجائے۔ لیاقت علی خان کے خلاف شک کی بنیاد پر پبلک سیفٹی ایکٹ اس بنیاد پر عائدکیاگیاکہ وہ سرحد پار مقیم اپنے بھائی کے ساتھ فون پر بات کرتا ہے ، جس سے ملک کو خطرہ ہوسکتا ہے، حالانکہ اس بات کا رتی بھر ثبوت نہ ہے۔عدالت عالیہ جموں ونگ جسٹس سندھو شرما نے فریقین کے وکلاءکی دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں کہاکہ ضلع مجسٹریٹ نے جس مواد کی بنیاد پر مدعی کیخلاف پی ایس اے آرڈر پاس کیاکہ وہ اُس کو فراہم نہ کیاگیا جس کو صرف ڈوزیئر کے صرف پانچ صفحات ہی دیئے گئے۔ آئین ِ ہند کی دفعہ22(5) کے تحت مدعی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی نظر بندی کیخلاف موثر اور بامقصد ری پریزنٹیشن متعلقہ حکام کو دے لیکن یہ تبھی ممکن ہوسکتا ہے جب اُس کو ڈوزئیر میں شامل سبھی ریکارڈ فراہم کیاجائے گا جبکہ اِس معاملہ میں مجاز اتھارٹی ایسا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔جسٹس سندھو شرما نے پی ایس اے کے تحت لیاقت علی ولد علی محمد سکنہ ڈمکی سومبر تحصیل وضلع رام بن کے نظر بندی آرڈر کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اُس کی رہائی کا حکم صادر کیا۔