رقبہ سرکار سے انہدامی مہم کیخلاف غم وغصے کی لہر ، بٹھنڈی اور سنجواں میں احتجاجی مظاہرے

رقبہ سرکار سے انخلائی اور انہدامی مہم کیخلاف عوام میں غم وغصے کی لہر
رہائشی بستیوں کو ریگولر آئزڈ کرنے کی مانگ، راجیہ سبھا ممبر کو تنقیدکا سامنا،کاروباری ادارے بھی بند رہے

الطاف حسین جنجوعہ

جموں//9جنوری 2023کوجموں وکشمیر سرکار کی طرف سے رقبہ سرکار بشمول مخصوص کاہچرائی اور روشنی زمین کو لوگوں کی بیدخلی کیلئے جاری سرکیولر کے خلاف پیر کے روز سرمائی راجدھانی جموں کے مضافاتی علاقہ بٹھنڈی، سنجواں اور ملک مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ مذکورہ علاقوں میں آدھا دن تک کاروباری ادارے بند رہے ۔بس اڈہ سنجواں موڑ سے یہ احتجاجی ریلی شروع ہوئی جوکہ جلال آباد، فردوس آباد، فردوس آبادسے ہوتے ہوئے بٹھنڈی موڑ پہنچی۔ بارش کے باوجود مظاہرین میں مرد وخواتین، بزرگ، بچے شامل تھے جنہوں نے ہاتھوں میں قومی ترنگے پکڑے تھے۔مظاہرین کا کہناتھاکہ 1947سے یہاں لوگ آباد ہیں لیکن بدقسمتی سے آج انتظامیہ اُنہیں مکان اور زمین خالی کرنے کو کہہ رہی ہے۔ احتجاج میں شامل ایک بزرگ کا کہناتھاکہ انتظامیہ نے جان بوجھ کر سنجواں، بٹھنڈی اور ملک مارکیٹ جہاں دہائیوں سے لوگوں نے رہائشی مکانات واپنے کاروباری مراکز تعمیر کئے ہیں، کو ریگولر آئزڈ نہ کیا۔ جموں اور اس کے مضافات میں درجنوںایسے علاقہ جو سنجوں بٹھنڈی سے بہت بعد میں آباد ہوئے ہیں، کو ریگولر آئزڈ کیاگیا، مگر اِن علاقوں کو ایک منصوبہ بند طریقہ سے نظر انداز کیاگیا۔ احتجاج میں شامل ایک نوجوان لڑکی کا کہناتھاکہ ’’ہم ہندوستان کے رہنے والے ہیں، باہر سے نہیں آئے ہیں، پہلے ہم سے خصوصی درجہ چھیناگیا، آج ہمیں ہمارے گھروں سے بے گھر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمیں بھی جینے کا حق ہے‘‘۔ مظاہرین کا یہ بھی کہناتھاکہ ایک طرف حکومت نے از خود روشنی اسکیم کیخلاف عدالت عالیہ میں نظرثانی (Revision Petition)دائر کی ہے جس پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے، اور اِدھر سے انہدامی کارروائی شروع کی گئی ہے ۔مظاہرین کا کہناتھاکہ لیفٹیننٹ گورنر خود یہاں آئیں اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرکہیں، یہ جگہ خالی کرؤ اور بتائیں کہ ہم کس جگہ جائیں، اگر یہاں سے مکانات وزمین خالی کرنی ہے تو پھر جانا کہاں ہے؟۔اس دوران راجیہ سبھا میں بھاجپا کے رکن پارلیمان انجینئر غلام علی کٹھانہ موقع پر پہنچے ۔اُن کے پہنچنے پر لوگوں نے اُن کیخلاف فلک شگاف نعرے بازی کی اور سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ کٹھانہ نے یقین دلایاکہ وہ حکام سے بات کریں گے۔ ریونیو حکام کے مطابق سنجواں اور ملک مارکیٹ علاقہ میں کمرشیل ڈھانچوں کو چھ نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ یہ نوٹس صادق ملک (سنجواں منی بس اسٹینڈ کے قریب کئی کنال کمرشیل اراضی پر قابض)، رشید ملک (3کنال اراضی بشمول رہائشی)، اور ایک سیاستدان کو سنجواں میں سرکاری اراضی کے کمرشل استعمال کے لئے تین کنال پر قبضہ کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ اسی طرح چھنی راما کے علاقہ میں دو نوٹس جاری کئے گئے ہیں جن میں ایک دو شوروم مالکان اور دوسرا تجارتی ڈھانچہ کے رہائشی(ایک انجینئر)کے نام ہیں۔ ایس ڈی ایم ساو¿تھ بھشیک نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ متعلقہ تحصیلدار کی طرف سے کم سے کم چھ نوٹس سرکاری اراضی کی بازیابی کے لئے جارے کئے ہیں۔ جن میں کہاگیاکہ سات دنوں کے اندراُنہیں(سرکاری زمینی پر غیر قانونی قابضین) کو متعلقہ حکام کے سامنے اپنی نمائندگی کا موقع ملے گا۔ بعد ازاں سنیئر حکام بھی موقع پر پہنچے جنہوں نے مظاہرین کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ غیر قانونی کمرشیل مقامات کے انخلا نوٹس جاری کئے گئے ہیں اور رہائشی مکانات کیخلاف کارروائی نہ کی جائے گی۔اس دوران علاقہ میں انتظامیہ نے پولیس اور سی آر پی ایف کی بھی بھاری نفری تعینات کی تھی۔احتجاج پر امن رہا۔