ضلع رام بن میں محکمہ بھیڑ پالن کی دوپہیہ گاڑیاں کیریج کے نام پہ خزانہ عامرہ کولوٹنے کیلئے چارپہیہ ہوگئیں!

خردبردکے ماسٹریہ ’سرکاری چوہے‘،ڈھونڈہی لیتے ہیں نِت نئے ہتھکنڈے!

ضلع رام بن میں محکمہ بھیڑ پالن کی دوپہیہ گاڑیاں کیریج کے نام پہ خزانہ عامرہ کولوٹنے کیلئے چارپہیہ ہوگئیں!

ایل جی انتظامیہ سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کی مانگ،کمیشنر سیکریٹری اور ڈائریکٹر اپنے محکمے کی خبر گیری کریں

ایم شفیع میر

جموں/ایک طرف سے جہاں ایل جی انتظامیہ بدعنوانیوں پر قابو پانے کیلئے آئےروز سخت سے سخت قوانین کا نفاذ کرر ہی ہے وہیں دوسری جانب سسٹم کے اندر تعینات کچھ آفیسران و ملازمین بدعنوانی کو فروغ دینے میں کسی دیمک کا کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔اِس کی اک تازہ مثال ضلع رام بن میں دیکھنے کو ملی جہاں محکمہ بھیڑ پالن رام بن نے بھیڑوں کو مختلف یونٹس پر لے جانے کیلئے جن گاڑیوں کا استعمال ریکارڈ میں دکھایا ہے وہ تمام گاڑیاں لوڈ کیرئیر بتائی گئی ہیں جبکہ تحقیقات کرنےپر چند ایسی گاڑیوں کے نمبرات ریکارڈ میں ظاہر کئے گئے ہیں جو لوڈ کیئریر نہیں بلکہ دوپہیہ گاڑیاں یعنی موٹر سائیکلز ہیں جبکہ ایک ایکو گاڑی اور ایک سومو گاڑی کو بھی لوڈ کیرئیر کے طور پر بتایا گیا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ ضلع رام بن کے چند رکوٹ سے تعلق رکھنے والے سید شکیل احمد شاہ ولد سید نظیر احمد شاہ نےڈائریکٹر محکمہ بھیڑ پالن کی خدمت میں اک شکایت درج کی تھی جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ہمیں کیریج چارجز نہیں دیئے گئے ہیں۔واضح رہے محکمہ بھیڑ پالن کے ضلع آفیسرنے ڈائریکٹر محکمہ بھیڑپالن کو اِس شکایت کے جواب میں یہ لکھا ہے کہ درخواست گزار کی شکایت کا حقیقت سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ضلع آفیسر کے مطابق شکایت کنندہ علاقہ چندر کوٹ 25 Ewes کے یونٹ ہولڈروں میں سے ایک ہے جن کے حق میں محکمہ نے گزشتہ برس 09/01/2021کو ایک یونٹ منظور کیا اور قائم بھی کیا ہے۔ ضلع آفیسر تحریر فرماتے ہیں کہ ’’ان کے یونٹ کے لیے کوئی کیریج چارجزنہیں نکالا گیا حتیٰ کہ شکایت کنندہ سمیت کسی بھی مستفید کو ٹرانسپورٹیشن چارجز فراہم نہیں کئے گئے۔ کیونکہ فراہم کردہ مویشی مقامی علاقوں سے خریدے گئے ہیں یعنی چندر کوٹ، قلعہ سیری،کومیٹ، ساونی اور جت گلی جو کہ سبھی چندر کوٹ کے قریب واقع ہیں اور انہیں گاڑی میں لے جانے اور کیریج چارجز لینے کی ضرورت نہیں تھی۔ضلع آفسرمتعلقہ محکمہ مزید تحریر کر رہے ہیں کہ مستفید کنندہ نے آج تک اپنی شکایت کے لیے متعلقہ دفتر اور یہاں تک کہ بلاک آفس سے کبھی رجوع نہیں کیا اور آٹھ ماہ سے زیادہ وقت گزر جانے کے بعد اب شکایت درج کرائی ہےجس سے صاف طور ثابت ہوتا ہے کہ درخواست گزار کی جانب سے کی گئی شکایت سراسربے بنیاد اورغلط ہے۔ قابل ِ ذکر ہے کہ ضلع آفیسر محکمہ بھیڑ پالن رام بن نےگاڑیوں کی جو فہرست جاری کی ہے جن کے کھاتوں میں کیریج چارجز جمع کرائے گئے ہیں ۔ فہرست میں شامل تمام 24گاڑیوں کو لوڈ کیرئر اور ٹاٹاموبائل بتایا گیا جبکہ اِس فہرست میں چار عدد ایسےگاڑی نمبرات کو لوڈ کیرئیر دکھایا گیا ہے جس میں تحقیق کرنے پر دو نمبرات JK19-1941اورJK19-5208دو پہیہ گاڑیاں یعنی موٹرسائیکلزثابت ہوئی ہیں جنہیںفہرست میں لوڈ کیرئر بتایا گیا ہے جبکہ ایک عدد سومو گاڑی زیر نمبر JK19-1461اور ایک عدد ایکو گاڑی زیر نمبرJK198946کو بھی لوڈ کیرئر ظاہر کیا گیاہے۔اِس تمام صورتحال کو جاننے کیلئے جب بھیڑ پالن کے ضلع آفیسر رام بن وکاس گپتا کیساتھ بات کی گئی تو انھوں نے تمام تر الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیسے ہم دوپہیہ گاڑیوں کو لوڈ کئیریر تصور کر سکتے ہیں اور کیسے درجنوں بھیڑیں دو پہیہ گاڑی کے ذریعہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جا سکتی ہیں۔ضلع آفیسر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ تمام گاڑی نمبرات غلطی سے لکھے تحریر ہوچکے ہیں۔تمام صورتحال کی اصل حقیقت کیا ہے اِس کیلئے مقامی لوگوں نے ڈائریکٹر بھیڑ پالن اور ضلع ترقیاتی کمیشنر رام بن سے مطالبہ کیا ہے کہ اِس تمام معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائے اور تحقیقات کے دوران اگر محکمہ متعلقہ کا کوئی بھی ملازم قصوار پایا گیا تواُس کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ سرکار خزانہ عامر ہ کو اپنی ناجائز آمدن کا ذریعہ بنانے کیلئے اِس طرح کے خُرد بُرد پر قابو پا یاجاسکےاور حکومت کی جانب سے بدعنوانیوں کے خلاف جو الگ الگ مہمات چلائی جارہی ہے وہ سود مند ثابت ہو سکیں۔