جموں وکشمیر عظیم روحانی شخصیت میاں بشیر احمد لاروی ؒ سے محروم

Mian Bashir Ahmed Larvi

جموں وکشمیر عظیم روحانی شخصیت میاں بشیر احمد لاروی ؒ سے محروم
خطہ پیر پنجال ، چناب اور جموں مغموم ، وادی بھی سوگوار
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//منقسم جموں وکشمیر میں انتہائی مقبول معروف روحانی شخصیت اور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے لار وانگت سے تعلق رکھنے والے میاں بشیر احمد لاوری ؒ اپنے لاکھوں چاہنے والوں کو غمزدہ چھوڑ کر دار اجل کو لبیک کہہ گئے ہیں۔14اگست کی شام کو جب ہندوستان کے 75ویں یوم آزادی کو جوش وخروش سے منانے کے لئے لوگ تیاریوں کو حتمی شکل دے رہے تھے اور صبح کے انتظار میں تھے ، کہ ایک المناک خبر سننے کو ملی کہ سجادہ نشین میاں نظام الدین لاوریؒ نقشبندی، میاں بشیر احمد لاروی ؒ نہ رہے۔14اگست شام 8:30منٹ پر میاں بشیر صاحب امانت دے گئے۔ اُن کے پوتے میاں مہر علی نے 10:34منٹ پر سوشل میڈیا کے ذریعے اِس افسوس ناک خبر کو شیئر کیا جس کے بعد خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا سیلاب سے آگیا۔ہر چہرہ مایوس ہوگیا اور ہر آنکھ پر نم ہوگئی۔ یوم آزادی تقریبات کو لوگ بھول گئے۔ سخت سیکورٹی خصار کے باوجود خطہ پیر پنجال ، وادی چناب اور جموں کے اطراف واکناف سے راتوں رات ہزاروں کی تعداد میں عقیدتمندوں نے اپنے پیر ومرشدکے آخری سفر میں شرکت کرنے کے لئے لار وانگت کا رُخ کیا۔ایک طرف جہاں یوم آزادی تقریبات منعقد ہورہی تھیں، وہیں جموں وکشمیر کی آبادی کا ایک وسیع حلقہ غمزدہ تھا اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ 98سالہ میاں بشیر احمد لاروی ؒ کی نماز جنازہ سہ پہر چار بجے ادا کی گئی اور پر نم آنکھوں کے ساتھ اُنہیں زیارت احاطہ میں اپنے دادا اور والد کے صحن میں ہی سپرد خاک کیاگیا۔ نماز جنازہ میں جموں وکشمیر کی سرکردہ سیاسی، سماجی، مذہبی شخصیات، سینکڑوں علماءدین، مفتیان کرائم کے علاوہ جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کے سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ بیرونی ریاستوں سے آئے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔سرینگر سے گاندربل، سونہ مرگ سڑک اور بالخصوص ونگت لار تک جانے والے رابطہ سڑک پر کئی کلومیٹر تک گھنٹوں طویل جام رہا۔ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں تھیں، دور دور سے لوگ دوڑتے دکھائی دیئے، عقیدتمندوں کے لئے صرف اپنے پیر ومرشد کے لئے آخری دیدار کرنا تھا جس کے لئے وہاں تک پہنچنے میں ہرکوئی ایکدوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتارہا۔ میاں بشیر احمد لاروی نومبر1923کو وانگت لار میں گوجر جاٹ کانفرنس کے بانی صدر اور سماجی، سیاسی وروحانی شخصیت میاں نظام الدین لاروی ؒ کے ہاں پیدا ہوئے۔ اُن کے داد ا محترم عبید اللہ المعروف باباجی لاروی ؒ ہزارہ پاکستان سے یہاں آئے تھے جنہوں نے کئی تصانیف بھی تحریر کی ہیں اسرار کبریائی اور ملفوظات نظامیہ بھی تحریرکی ہیں اور کمال کی شاعری بھی کی ہے۔ میاں بشیر احمد لاروی ؒ پسماندگان میں میاں سرفراز احمد اور میاں الطاف احمد کے علاوہ بیٹیاں ہیں۔ میاں خاندان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جموں وکشمیر کی تاریخ میں کبھی بھی اِنہوں نے کوئی انتخابات ہارے نہیں۔ میاں نظام الدین لارویخ، میاں بشیر احمد لارویؒ کے بعد میاں الطاف احمد نے بھی لگاتار الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے وہ کابینہ وزیر بھی رہ چکے ہیں۔میاں بشیر بحیثیت گوجر لیڈر منفرد مقام رکھتے تھے۔وہ 1997تک سیاست میں بہت سرگرم بھی رہے اور اس سے قبل 4بار 1967 ، 1972 اور 1977 میں جموں و کشمیر کی ریاستی قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہو ئے تھے۔ وہ بشیر ، شیخ محمد عبداللہ ، سید میر قاسم اور بخشی غلام محمدکے قریبی ساتھی تھے اور تینوں کی کابینہ میں وزیر بھی رہ چکے تھے۔میاں بشیر نے پاکستان کے سابق صدر ضیاالحق کے دور اقتدار میں اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور انہیں فوج نے سیکورٹی فراہم کی تھی۔سال 1947, 1965, 1971کی جنگوں اور افرا تفری کے وہ نہ صرف چشم دید تھے بلکہ اِ س دوران لوگوں کی بازآبادکاری میں اُن کا نمایاں رول رہا۔ سماج کے کمزور طبقہ جات کی سماجی ، تعلیمی اور سیاسی ترقی کے لئے اُن کے خدمات کے اعتراف میں حکومت ہند نے 26جنوری 2008 کو سماج میں ان کی خدمات کے لئے پدم بھوشن (تیسرا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ) سے نوازا۔سال2017میں انہوں نے میاں الطاف احمد کو اپنا جانشین مقرر کیاتھا اور اِس وقت میاں الطاف احمد ہی گدی نشین ہیں۔ رسم چہارم 18اگست بروز بدھ وار کو بابانگری وانگت کنکن میں منعقد ہوگی۔