’ ایک سال سے جموں کشمیرمیں امن وترقی کانیادور شروع ہوا

’ ایک سال سے جموں کشمیرمیں امن وترقی کانیادور شروع ہوا
جمہوریت مفاد پرست ہاتھوں کے متاثر ہوئی:سنہا
انسانیت نے کشمیر میں کئی دہائیوں تک دہشت گردی کی شکست قبول کی
اُڑان نیوز

سرینگر//لیفٹنٹ گورنر نے دفعہ 370 کی تنسیخ کو نئے سفر کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ سال2019میں آئینی تبدیلی کے بعد مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کا چہرہ بدلنے کیلئے ایک یا دو نہیں بلکہ50تاریخی فیصلے کئے۔انہوں نے خطے میں جمہوریت کو مفاد پرست ہاتھوں سے نقصان پہنچنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا لوگوں تک پہنچنے کیلئے بات چیت کا عمل عنقریب شروع ہوگا۔کرکٹ اسٹیڈیم سونہ وار سرینگر میں منعقدہ 15 اگست کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گو رنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گزشتہ ایک سال کے دوران آئینی تبدیلی سے’ ’امن اور ترقی ‘ کا ایک نیا سفر اور نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے ۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایسی سرگرمی میں شامل ہوجائیں ، جس سے قوم کو ترقی کرنے میں مدد ملے۔ان کا کہناتھا ’’سال2019میں آئینی تبدیلی نافذ کرنے کے بعد ، مرکزی حکومت نے خطے کا چہرہ بدلنے کے لئے ایک یا دو نہیں ، بلکہ 50تاریخی فیصلے کیے۔‘‘جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر نے دفعہ370 اور آرٹیکل 35(اے) کی منسوخی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک نیا سفر شروع کیا گیا ہے۔منوج سنہا نے کہا ’’ آزادی کے بعد بد قسمتی سے کچھ’ ’غلط فیصلے ‘ ‘لئے گئے جس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے عوام کے دلوں میں ناراضگی پھیل گئی اور انہیں باقی لوگوں سے دور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آہستہ آہستہ مساوات اور انصاف کو بحال کیا جارہا ہے۔منوج سنہا نے کہا کہ ان کی انتظامیہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے پرعزم ہے جبکہ انتظامیہ اُنکے ساتھ کھڑی ہے ،جو جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے پر عزم ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ جن مقامی عوامی نمائندوں کو خطرہ لاحق ہے ،کو25لاکھ روپے زندگی کا بیمہ فراہم کیا جارہا ہے ۔سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نظریہ’’انسانیت ، جمہوریت اور کشمیریت‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا نے کہا کہ افسوس کامقام یہ ہے ’’ انسانیت نے کشمیر میں کئی دہائیوں تک دہشت گردی کی شکست قبول کی ، جمہوریت مفاد پرست ہاتھوں متاثر ہوئی اور اس سے پیدا ہونے والی نفرت کو ختم کرنے کے لئے کشمیریت کا قتل عام کیا گیا۔‘‘لیفٹیننٹ گور نر نے کہا کہ جموں و کشمیر سے باہر شادی کرنے والی کشمیری خواتین کے حقوق اب محفوظ ہیں۔ان کا کہناتھا ’’مغربی پاکستان سے آنے والے مہاجرین ، بے گھر ہوئے مہاجرین ، پہاڑی بولنے والے لوگ ، دیگر پسماندہ طبقات اور صفائی کرمچاریوں کو بالآخر طویل عرصے کے بعد انصاف ملا ہے، اب وہ جمہوری ، روزگار اور جائیداد کے حقوق کے مالک ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں اب غیر جانبدارانہ مخصوص پالیسی رکھی جارہی ہے‘‘۔ان کا کہناتھا ’’ جموں وکشمیر میں آئین کی 73 ویں اور74 ویں ترامیم کے مکمل اطلاق سے زمینی سطح پرمضبوط جمہوریت کی بنیاد رکھی ہے۔‘‘ منوج سنہا نے کہا کہ پنچایتوں اور بلدیات کو فروغ دینے سے اہم اور جوابدہ نچلی سطح کی جمہوریت کی بنیاد رکھی ہے۔انہوں نے جموں وکشمیر پولیس ، مرکزی نیم فوجی دستوں اور فوج کے جوانوں کے رول کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے(فورسز) قوم کی سالمیت اور آزادی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ملک کے شہری ایک محفوظ اور پر امن زندگی گزاریں۔منوج سنہا نے کہا کہ یہ سردار پٹیل کا خواب تھا کہ پورے ہندوستان کو صرف ایک سیاسی نقشہ کے طور پر موجود نہیں ہونا چاہئے بلکہ ساتھ ہی ساتھ آگے بڑھنا چاہئے اور ترقی اور خوشحالی کے نئے سنگ میل طے کرنا چاہئے۔ لیفٹنٹ گورنر نے کہا ’ ’ہم جموں و کشمیر سے متعلق بیانیہ بدل کر ایک ایسا بیانیہ تشکیل دینا چاہتے ہیں جس کی بنیاد امن، ترقی اور سماجی مساوات پر ہو‘‘۔ سنہا نے کہا کہ ہم ترقی ، امن ، خوشحالی اور معاشرتی ہم آہنگی کو جموں و کشمیر کے بیانیہ کا سب سے لازمی حصہ بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور طلاب کی زندگی کومثبت سرگرمیوں کے ذریعہ سے تبدیل کیا جائیگا جبکہ نوجوانوں کی طاقت ہر طرح کی تبدیلیوں کی آماجگاہ رہی ہے۔لیفٹیننٹ گور نر نے نوجوانوں کو مستقبل کے لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی طاقت کو قوم کی ترقی کیلئے استعمال کیا جائیگا ۔انہوں نے نوجوانوں سے براہ راست مخاطب ہو کر کہا، ’’یہ ملک آپ کا ہے اور آپ ہی اس ملک کے مستقبل کے رہنما ہیں‘ ‘۔سنہا نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے نئے مواقع پیدا کئے جائیں گے ۔آدھے گھنٹے کی تقریر کے دوران جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا نے کہا ’’حکومت کے پاس 5 اہم رہنما اصول ہیں۔ ایک منصفانہ اور شفاف نظام حکمرانی کو قائم کرنا ، نچلی سطح کی ترقی کی منازل طے کرنا ، سرکاری فلاحی منصوبوں کی زیادہ سے زیادہ حد تک رسائی ، معاشی ترقی اور روزگار کے مواقعے پیدا کرنا ہے۔‘‘اپنے خطاب میں لیفٹیننٹ گورنر نے کئی اہم ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ 2019 کی آئینی تبدیلی کے تحت لئے گئے 50 فیصلوں سے جموں کشمیر میں امن اور ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے ۔ انہوں نے انتظامیہ کے پانچ اصول وضح کئے جن میں انتظامیہ میں شفافیت ، جمہوریت کو بنیادی سطح پر بااختیار بنانا ، لوگوں کی فلاح و بہبود ، ترقی میں سرعت لانا اور روز گار کے مواقعے پیدا کرنا شامل ہیں ۔ انہوں نے کووڈ وباءکے دوران بے لوث خدمات انجام دینے کیلئے صحت ورکروں کے حق میں 25 لاکھ روپے کا اضافی بیمہ کا بھی اعلان کیا ۔ یہ مرکزی حکومت کی جانب سے اس سے قبل اعلان کئے گئے 50 لاکھ بیمہ کے علاوہ ہے ۔ حکومت کے اقدامات کی تفصیل دیتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ نئے حقِ شہریت قواعد و ضوابط اور ریزرویشن پالیسی سے اُن طبقوں جن میں مغربی پاکستان کے ریفوجی ، پہاڑی زبان بولنے والے لوگ ، صفائی کرمچاری اور جموں کشمیر کے باہر بیاہی گئی خواتین شامل ہیں کو برابر کے حقوق اور انصاف ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن پالیسی کو مزید موثر بنایا جا رہا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ جموں کشمیر پی ایم جن آروگیہ یوجنا ، آیوشمان بھارت کو لاگو کرنے کیلئے پیش پیش ہے اور ان سکیموں کے دائرے میں 30 لاکھ مستحقین لائے جا رہے ہیں ۔ لفٹینٹ گورنر نے مزید ایک کروڑ مستحقین کیلئے جے کے صحت سکیم کے دائرے میں لانے کا اعلان کیا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر سنہا نے لاتعداد مجاہدینِ آزادی کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں ملک کی آزادی اور سالمیت کے تحفظ اور غریبی ، بیماری اور ناخواندگی سے پاک معاشرے کے قیام کی ترغیب دیتا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے جموں کشمیر پولیس ، سی آر پی ایف اور فوج کے بہادر جوانوں کے تئیں اظہارِ تشکر کیا جنہوں نے ملک کی سالمیت اورآزادی کیلئے قربانیاں دیں اور یہ یقینی بنایا کہ ملک کے شہری ایک محفوظ اور پُر امن زندگی جئیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقعہ اجے پنڈتا اور وسیم واری کو یاد کرنے کا ہے جنہوں نے بھارت کے تصور کے دفاع میں اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں ۔ جموں کشمیر کے عوام نے تقسیم کے دوران قومی سالمیت کو قائم رکھا اور یہ جگہ برگیڈئیر راجندر سنگھ اور برگیڈئیر عثمان جیسے بہادروں کیلئے یاد کی جاتی ہے اور یہ کشپ ریشی ، پیغمبر محمد ، گورو نانک اور مہاتما بدھ کی سر زمین ہے اور ہمیں مذہبی یگانگت کی اس میراث کو آگے بڑھانا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے جموں کشمیر کی کلہن کی راج ترنگنی سے شنکر آچاریہ کے آدوائتہ ، صوفی اسلام سے ماہیان بودھ فلسفہ تک کی روایات یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس سرزمین پر ہمیشہ پُر امن بقاءباہمی کا مشاہدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں تبدیلی لانے کی طاقت ہے اوراُن کی اپنی طالب علمی کا زمانہ سیاسی سرگرمیوں سے وابستہ رہا ہے ۔ انہوں نے جموں کشمیر کے نوجوانوں کو اپنی سرگرمیوں کا رُخ ملک کے مستقبل کے قاعدین کے طور پر ترقی کی جانب موڑنے کیلئے کہا ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام نے اپنے آپ کو قومی سالمیت کو قائم رکھنے کیلئے وقف کیا ہے ۔ جموں کشمیر ہمیشہ بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے ۔اس سر زمین کے لوگوں نے ہمیشہ رجت پسند متعصب نظریے کو مسترد کیا ہے ۔ جموں کشمیر میں ہندو اور مسلمانوں کے مابین ثقافتی یگانگت اور پُر امن بقاءباہمی کی پرداخت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جموں کشمیر میں ترقی ، امن ، سماجی یگانگت کو جموں کشمیر کے بیانیہ کا ایک اہم حصہ بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا یقین ِ محکم ہے کہ جموں کشمیر ایک بھارت سریشٹھ بھارت کے ہمارے خواب کو تعبیر دینے میں کافی مدد دے گا ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حکومت جموں کشمیر کے عوام کو متبادل فراہم کرنے کیلئے پُر عزم ہے ۔ ایک ایسا متبادل جو ترقی ، بہبودی اور سماجی تبدیلی لانے کے حق میں ہو ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کیلئے تیز رفتار ترقی کا مقصد مثبت نتایج سامنے لائے گا ۔ جموں کشمیر کی تاریخ میں اس سے قبل اتنی تیز رفتاری سے سکیمیں اور پروگرام پہلے کبھی عملائی نہیں گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے وزیر اعظم کے ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس ،سب کا وشواس “ نعرے کی حقیقی عکاسی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ اب تبدیلی آنی شروع ہوئی ہے اور جو کام 70 برس سے نہیں ہو رہے تھے اب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راجوری کے کانگری دیہات کے موہرا امب کھوری محلے کو 70 سال بعد پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور بڈگام میں لاری پورہ نہر کو 70 سال بعد قابلِ استعمال بنایا جا رہا ہے ۔ کپواڑہ کے کیرن اور مندیان دیہات کو 70 سال بعد بجلی فراہم کی جا رہی ہے ۔ ریاسی ضلع دھیرتی دیہات اور اننت ناگ کے چمٹہال دیہات کو 70 سال بعد پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔ بالمیکی ذات کی دیپو دیوی جیسے لوگوں کو آخر کار اپنے حقوق حاصل ہو گئے ۔ جموں اور کشمیر میں 102/108 ایمبو لینس سروس شروع کی گئی ہے ۔ سرینگر میں رام باغ فلائی اوور جو پانچ سال سے التوا میں پڑا تھا کو مکمل کر کے لوگوں کیلئے کھول دیا گیا ۔ جموں رنگ روڈ ، اکھنور سڑک اور دیگر بڑے پیمانے کے پروجیکٹوں پر کام سرعت سے جاری ہے ، پکل ڈول پن بجلی پروجیکٹ ، کیرو اور رتل پن بجلی پروجیکٹوں پر کام شروع کیا گیا ہے جن سے جموں کشمیر بجلی کا مرکز بن جائے گا ۔ جموں سرینگر شاہراہ پر بانہال میں نئی ٹنل اور دریائے چناب پر دُنیا کا سب سے اونچا ریل پُل 2021 میں مکمل کیا جائے گا ۔ 2022 میں کشمیر ریلوے کے ذریعے کنیا کماری سے جُڑ جائے گا ، شاہمپور ، کنڈی اور اوجھ آبپاشی پروجیکٹ جو دہائیوں سے التوا میں پڑے تھے اب چند برسوں بعد زاید از ایک لاکھ ہیکٹر اراضی کو آبپاشی سہولت فراہم کر کے خطے میں زرعی پیداوار میں تبدیلی لائے گی ۔ جے کے آئی ڈی ایف سی کے ذریعے 6 ہزار کروڑ روپے فراہم کرنے سے التوا میں پڑے پروجیکٹوں کی تیز تر تکمیل یقینی بنے گی اور یہ حصولیابیاں اُس وقت درج کی جا رہی ہیں جب زندگی کا ہر شعبہ کووڈ 19 وباءسے متاثر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف سب کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے ۔ انفرادی بہبودی سکیموں کے ذریعے صد فیصد مستحقین کو ان سکیموں کے دائرے میں لانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور سوبھاگیہ ، اجالا اور اجولا سکیموں کے تحت صد فیصد حصولیابی عمل میں لائی گئی ۔ جموں کشمیر کو سوبھاگیہ کے تحت ایک سو کروڑ روپے کا قومی ایوارڈ دیا گیا اور 15.9 لاکھ کنبوں کو ایل ای ڈی بلب اجالا سکیم کے تحت فراہم کئے گئے ۔ جبکہ اجولا سکیم کے تحت 12لاکھ کنبوں کو ایل پی جی کنیکشن فراہم کئے گئے ۔ 7 لاکھ لوگوں کو پینشن فراہم کی گئی ، ٹرانسزنڈر لوگوں کو بھی اب باقاعدہ پینشن ملے گی۔ 5 لاکھ طلبا کو اب اقلیتی وظایف فراہم کئے جائیں گے ۔جموں کشمیر پی ایم جن آروگیہ یوجنا ، آیوشمان بھارت اور پی ایم کسان سکیموں کی عمل آوری میں پیش پیش ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حکومت نئے جموں اور نئے سرینگر کی طرح مزید سمارٹ شہر قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ہمیں فخر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران ہی صد فیصد پانی کے نل کنیکشن فراہم کرنے کی کوششوں کے بیج بھوئے گئے تھے اور ہم جل جیون مشن میں آگے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر اور گاندر بل اضلاع پہلے ہی سکیم کے تحت صد فیصد ہدف کی حصولیابی درج کر چکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ جموں کشمیر دیگر خطوں سے قبل ہی 2022 تک صد فیصد ہدف کی حصولیابی درج کرے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے حال ہی میں آتم نربھر بھارت کے تحت ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا ہے اور اس سکیم سے جموں کشمیر کی معثیت کی بحالی اور تعمیر و ترقی میں کافی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیکج کی عمل آوری کیلئے خصوصی طور 8 ٹاسک فورس قائم کئے گئے ہیں جس سے ہم 20 ہزار کروڑ روپے کا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ثقافتی رابطوں کو مستحکم بنانا کسی ایک مخصوص خطے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ جموں کشمیر کے لوگ آپس میں اور ملک کے ہر خطے کے ساتھ مضبوط روابط قائم کریں گے ۔