ڈوڈہ میں محکمہ دیہی ترقی اثر رسوخ رکھنے والوں کیلئے سونے کی چڑیا

ڈوڈہ میں محکمہ دیہی ترقی اثر رسوخ رکھنے والوں کیلئے سونے کی چڑیا
محکمہ میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں، آئی اے وائی اور منریگا محکمہ کے ملازمین کی اے ٹی ایم مشین
محمد اصغر بٹ
ڈوڈہ// جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں منریگا میں بدعنوانی ،مستحق افراد کی حق تلفی ،اثر رسوخ والوں تک منریگا کی محدودی سے پورے ضلع میں اس اسکیم کے ضوابط کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔اب اس عمل میں پنچائتی نمائندگان بھی برابر کے شریک ہیں۔اس وقت ملک بھر کے ساتھ ساتھ ڈوڈہ میں بھی لاک ڈاون نافذ العمل ہے۔ ڈوڈہ میں مزدوروں کو اجرت نہ ملنے کی وجہ سے ا±ن کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔منریگا کے تحت کئے گئے کام کی اجرت میں دھندلی اب معمول بن گیا ہے۔جاب کارڈ ہولڈرس اجرت کی صورت میں ریلیف ، بقایاجات کی ادائیگی اور اسکیم میں توسیع کے لئے آئندہ مالی سال میں مزید کام اور اضافی دن کام کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ڈوڈہ کے گاو¿ں ہانچ ملنہ بلاک گھاٹ کے جاب کارڈ ہولڈرس کا کہنا ہے کہ محکمہ دیہی ترقی ان کے تمام مسائل کی طرف توجہ نہیں دیتا اور مقررہ وقت کے اندر کام کی تکمیل کے باوجود محکمہ نے اجرت کی واگزاری میں تاخیر کی ہے۔ہر روز علاقہ کے غریب لوگ بنک جاتے ہیں اور اجرت کے انتظار میں مسلسل بنک ملازمین کو تکلیف دیتے ہیں وہاں ملازمین ایک ہی الفاظ بار بار دوہراتے ہیں کہ آپ کے کھاتے میں کوئی رقم جمع نہیں ہوئی ہے۔پھر مایوس بے رنگ واپس گھر لوٹ جاتے ہیں۔بدیں وجہ اس سے ا±ن کے اور ا±ن کے اہل خانہ کو شدید مشکلات سے گزرنا پڑ رہا ہے۔نوبت لاک ڈاون کے دوران فاقہ کشی پر بن آئی ہے۔ ہانچ کے مقامی باشندہ اور سماجی کارکن فاروق احمد بٹ نے محکمہ دیہی ترقی کے کام پر روز اوّل سے ہی سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور بتایا کہ غریب عوام کی اس اسکیم کو متعلقین مل بیٹھ کر برباد کر دیتے ہیں۔صرف کام کی اجرت یا دیگر سرکاری مراعات میں خرد برد نہیں ہوتا ہے بلکہ بیت الخلاء ،سے لے کر فٹ پاتھ کے کام تک کمیشن لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2018 -19 کی اجرت کی وہ طویل عرصے سے بلا معاوضہ واجبات کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن محکمہ مزدوروں کو درپیش مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔کیونکہ اسی رقم پر ہم انحصار کرتے ہیں اور اسی پر ہمارا کنبہ دو وقت کی روٹی کاانتظام کرتے ہیں۔بلاک دیہی ترقی گھٹ کے افسران ٹال مٹول کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اور بار بار یہ بتاتے ہیں کہ کچھ دنوں کے بعد تمام مسائل کا ازالہ ہو جائے۔ لیکن دو سال گزر جانے کے بعد ایک پیسہ بھی ا±ن کے حق میں ادا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے گاوں میں IAY کے تحت ایک بھی مکان تعمیر کرنے کے لئے منظوری نہیں دی گئی ہے۔ گاو¿ں کے باشندوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں متعلقین کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائیں۔