’روتی پدرنہ ‘کا رونا کون سنے گا؟ ڈیجیٹل انڈیا کے دعوے سراب، علاقہ آج طبی سہولیت سے محروم

’روتی پدرنہ ‘کا رونا کون سنے گا؟
ڈیجیٹل انڈیا کے دعوے سراب، علاقہ آج طبی سہولیت سے محروم
کرونا وائرس ،لاک ڈائون اور انتظامیہ کی لاپرواہی، مقامی آبادی کی مشکلیں مزید بڑھ گئیں
دانش اقبال

جموں/پنچایت روتی پدرنہ بلاک گھٹ ضلع صدر مقام ڈوڈہ سے تقریبا 24کلو میٹر کے دوری پر واقع ایک دور افتادہ گائوں ہے ۔علاقہ کے لوگ انتہائی سادہ اور مفلوک الحال ہیں،سیاسی نمائندہ کی بے رخی اور انتظامیہ کی عدم توجہی نے اِس خوبصورت سے زمینی ٹکڑے کو تباہی و پسماندگی کی جانب دھکیلنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔اِس سادہ لوح عوام کا کوئی پرسان حا ل نہیں ۔ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی یہاں مکین قدیم زمانے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،کسمپرسی کی حالت مبتلا یہ لوگ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ۔اس علاقہ میں تقریبا 98فیصد لوگ غریبی کی سطح سے نیچے کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔سیاسی نمائندے اور انتظامیہ کی صورت میں یہاں کے لئے یہ بلائیں کیا کم تھیں کہ اب کورونا وائرس نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔علاقے میں تمام اشیا ٔ خوردنی کی چیزیں ختم ہو چکی ہیں ۔دکانداروں کے پاس بھی سودا پرچون نایاب ہے ۔لوگ فاقہ کشی کی کگار پر ہیں ۔روتی پدرنہ کے لوگوں نے جموں و کشمیر کے لفٹنٹ گورنر ایل جی مرمو سے مطالبہ کیا ہے کہ اِس ہمیں حالت ِ وبا ٔ کے اس دور میں کچھ راحت پہنچائی جائے ۔ڈیجیٹل انڈیا کاخواب اُس وقت چکنا چور ہوتا ہوا دکھائی دیا جب یہاں کے مکینوں نے انتہائی مایوسی کی حالت میں کہا کہ علاقے میں ابھی تک کوئی بھی ڈسپنسری یعنی ہیلتھ سنٹر موجود نہیں ہے آگر کوئی بیمار بھی ہو جائے تومریض کو میلوں دور اپنا علاج کرانے کیلئے جانا پڑتا ہے۔ اتنے میں مریض اپنی جان ہی گنوا بیٹھتا ہے ۔روتی پدرنہ کی عوام نےاعلیٰ حکام اور سیاستدانوں سے بار ہار مطالبہ کیا تھا کہ حلقہ پنچایت روتی پدرنہ میں ڈسپنسری کھولی جائے لیکن کسی بھی طبقے نے توجہ دینی کی زحمت گوارہ نہیں کی ،یہی وجہ ہے لوگوں کو اِس وبائی حالت اور لاک ڈائون کے پیش نظر شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔پنچایت روتی پدرنہ کی عوام ضلع ترقیاتی کمیشنر ڈوڈہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ہماری اِس مانگ کو ایل جی موصوف کی نوٹس میں لائیں اور خود بھی ہمارے اِس دیرینہ مطالبہ کو پورا کرنے میں ہماری مدد کریں۔ سابقہ سرپنچ عبدالرحمان شکر،عبدالطیف بٹ،نرائن سنگھ،بشیر احمد و دیگران نے حکومت وقت اور ضلع انتظامیہ سے گوہار لگائی کہ روتی پدرنہ کے اِس رونے پرخصوصی توجہ دی جائے۔