جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی، دفعہ 35 اے کیخلاف سازشیں! تجارتی اور ٹرانسپورٹ انجمنوں کی آج ’کشمیر بند‘ کی کال

نیوزڈیسک
سرینگر//وادی کشمیر کی مختلف تجارتی انجمنوں اور ٹرانسپورٹرس نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی اور دفعہ 35 اے کے خلاف ہورہی مبینہ سازشوں کے خلاف منگل کے روز ‘کشمیر بند’ کی کال دی ہے۔کشمیر اکنامک الائنس، فیڈریشن آف چیمبرس آف انڈسٹریز کشمیر، کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرس فیڈریشن اور ٹرانسپورٹ یونین کے قائدین نے پیر کے روز یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہڑتال کی کال دی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ ریاست میں حالات اس حد تک خراب ہوئے ہیں کہ یہاں کے تاجر اپنا تجارت بند کرکے دنیا کے کسی دوسرے ملک میں جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم شوق کے لئے اپنی تجارتی سرگرمیاں بند نہیں کرتے ہیں بلکہ ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔جماعت اسلامی جموں کشمیر پر حکومت کی طرف سے عائد پابندی کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے یاسین خان نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک دینی، دعوتی، فلاحی اور سماجی تنظیم ہے جس نے سال2005 کے قیامت خیز زلزلے اور سال 2014 کے قہر انگیز سیلاب کے دوران متاثرین کی مدد کی جو ایک مثال ہے۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ‘کیا جماعت اسلامی جموں کشمیر پر یتیموں، بیواؤں اور مفلس وناداروں کی مدد کرنے کی پاداش میں پابندی عائد کی گئی؟ جماعت کے اسکولوں میں زیر تعلیم بچے کہاں جائیں گے؟’۔یاسین خان نیانتظامیہ سے اپیل کی کہ جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو ہٹایا جائے تاکہ وہ اپنا کام جاری رکھ سکیں اور ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہند قیام امن کے دعوے کرتی ہے تو دوسرے دن دفعہ 370، دفعہ 35 اے کے ہٹانے کی باتیں ہوتی ہیں اور دوسری طرف گرفتاریوں وغیرہ سے خوف وہراس کا ماحول پیدا کیا گیا ہے تو ایسی صورت میں امن کیسے قائم ہوگا۔ایک تجارتی لیڈر نے کہا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کے اسکولوں و دیگر اداروں پر پابندی ہٹائی ہے لیکن جب اس کے ذمہ داداں مقید ہیں تو ان اسکولوں اور اداروں کو کون چلائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں ہمیشہ موسم بہار آنے سے قبل ہی ہماری تجارت خزاں رسیدہ ہوجاتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے جس کی وادی کی تقریبا تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔جماعت اسلامی جموں کشمیر نے مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔گورنر انتظامیہ نے گذشتہ ایک ہفتے سے ریاست بھر میں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون جاری رکھا ہے۔اس دوران نہ صرف قریب 400 جماعت اسلامی لیڈران و کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، بلکہ جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ درجنوں سرگرم لیڈران و کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ نے اب تک ریاست میں درجنوں مقامات پر جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ جماعت اسلامی سے وابستہ لیڈروں کے بنک کھاتوں کوبھی منجمد کیا گیا ہے۔تاہم ریاستی حکومت نے ‘جماعت اسلامی جموں وکشمیر’ کے زیر نگرانی چلنے والے تعلیمی اداروں، مساجد اور یتیم خانوں کو پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔اس فیصلے سے ہزاروں طلباء، اساتذہ اور غرباء کو راحت نصیب ہوئی ہے۔حکومتی ترجمان روہت کنسل نے گذشتہ رات دیر گئے اپنے ایک بیان میں کہا ‘جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے تعلیمی ادارے، مساجد اور یتیم خانے فی الحال بند کرنے کے اقدام سے الگ رکھے گئے ہیں’۔جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ‘فلاح عام ٹرسٹ’ کے زیر نگرانی چلنے والے تعلیمی اداروں کے سابق طلباء جو اس وقت دنیا کے مختلف کونوں میں پھیلے ہوئے ہیں، نے گذشتہ روز حکومت ہند اور حکومت جموں وکشمیر کے نام ایک کھلا خط تحریر کیا جس میں تعلیمی اداروں کو پابندی سے مستثنیٰ رکھنے کی اپیل کی گئی تھی۔