ہندواڑہ میں 50گھنٹے طویل مسلح تصادم 2 جنگجوئوں اور 5 سیکورٹی فورس اہلکاروں کی ہلاکت پر ختم 8مکان، 2گائو خانے تباہ،علاقے میں پرتشدد جھڑپیں

نیوزڈیسک
کپواڑہ //شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے بابا گنڈ ہنڈواڑہ میں 50 گھنٹوں سے زائد عرصے تک جاری رہنے والا مسلح تصادم اتوار کی صبح دو جنگجوئوں اور پانچ سیکورٹی فورس اہلکاروں کی ہلاکت پر ختم ہوگیا۔کشمیر زون پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا ‘ہندواڑہ انکوانٹر اپڈیٹ: دو جنگجو مارے گئے۔ اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ شناخت معلوم کی جارہی ہے’۔فوج کی چنار کور نے ایک ٹویٹ میں کہا ‘آپریشن بابا گنڈ کپواڑہ۔ دو جنگجو مارے گئے۔ آپریشن جاری ہے’۔ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ گنجان علاقہ ہونے کے باعث سیکورٹی فورسز کو آپریشن میں کچھ وقت لگا جبکہ تصادم کے دوران عام لوگوں کے تحفظ کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اسی لئے جوابی کارروائی سے پہلے سلامتی عملے نے آس پاس رہائش پذیر لوگوں کو محفوظ مقامات کی اور منتقل کیا۔مسلح تصادم کے پہلے دن یعنی جمعہ کو چار سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک جبکہ دیگر 11 بشمول ایک سی آر پی ایف افسر زخمی ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک سی آر پی ایف اہلکار اتوار کی صبح اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مہلوک اہلکار کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل شیام نارائن سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔جمعہ کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک جنگجو کو مارا گیا تھا۔ جبکہ تصادم کے حاشیہ پر مقامی نوجوانوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں ایک نوجوان ہلاک جبکہ دیگر متعدد زخمی ہوئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ مسلح تصادم کے دوران کئی رہائشی ڈھانچے تباہ ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ مسلح تصادم اپنے اختتام کو پہنچ گیا، تاہم علاقہ کو پھٹنے سے رہ گئے بارودی مواد سے پاک بنانے کا آپریشن جاری ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کو مسلح تصادم کے پہلے دن ایک جنگجو کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ریاستی پولیس کے دو جبکہ سی آر پی ایف کے دو اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔ مہلوک پولیس اہلکاروں کی شناخت سلیکشن گریڈ کانسٹیبل نصیر احمد کوہلی ساکنہ گنڈ گجران کرناہ اور سلیکشن گریڈ کانسٹیبل غلام مصطفی ساکنہ زچلڈارہ ہندواڑہ کے طور پر ہوئی تھی۔ جبکہ مہلوک سی آر پی ایف اہلکاروں کی شناخت انسپکٹر پینٹو اور کانسٹیبل ونود کے بطورکی گئی تھی۔ مہلوک عام شہری کی شناخت وسیم احمد میر کے بطور ہوئی تھی۔سرکاری ذرائع نے مسلح تصادم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بابا گنڈ لنگیٹ میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج کی 22 راشٹریہ رائفلز، جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور 92 بٹالین سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقہ میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تلاشی آپریشن کے دوران علاقہ میں موجود جنگجوؤں نے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بناکر فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز نے فوراً پوزیشن سنبھال کر جوابی فائرنگ کی جس میں ایک جنگجو ہلاک جبکہ دوسرا ایک زخمی ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورس اہلکار دونوں جنگجوؤں کو مرا ہوا سمجھ بیٹھے، جوں ہی وہ لاشیں برآمد کرنے کے لئے سامنے آئے تو زخمی جنگجو نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم ایک درجن سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوئے تھے جن میں سے سی آر پی ایف انسپکٹر اور ریاستی پولیس کے ایس او جی کا ایک اہلکار موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔زخمی سیکورٹی فورس اہلکاروں کو علاج ومعالجہ کے لئے فوجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ایک سی آر پی ایف اور ایک ریاستی پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق ہندواڑہ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی معطل رہیں۔ علاقہ میں احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔دریں اثنا ریاستی پولیس کی طرف سے اتوار کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہندواڑہ میں سیکورٹی فورسز اور پولیس کے ساتھ تصادم میں دو جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ زخمی سی آر پی ایف اہلکار جس کی شناخت نارائن سنگھ یادو کے بطور ہوئی ہے اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔بیان میں کہا گیا ‘جھڑپ کی جگہ مہلوک جنگجوئوں کی نعشیں برآمد کرکے اْن کی شناخت اور تنظیمی وابستگی کے بارے میں تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔ جھڑپ کی جگہ اسلحہ و گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہیں’۔بیان میں مزید کہا گیا ‘پولیس نے عوام سے پْر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اْسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ چنانچہ ممکن طور جھڑپ کی جگہ بارودی مواد اگر پھٹنے سے رہ گیا ہو تو اس کی زد میں آکر کسی کی جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی لئے لوگوں سے بار بار اپیل کی جاتی ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ کا رخ کرنے سے اجتناب کریں۔ لوگوں سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ حفاظتی عملے کو اپنا کام بہ احسن خوبی انجام دینے میں بھر پور تعاون فراہم کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آسکیں’۔