پنچائتی انتخابات کے لئے گہماگہمی شروع امیدوار رائے دہندگان کو مائل کرنے کیلئے میدان میں

محمد اصغر بٹ
ڈوڈہ//ریاست جموں و کشمیر میں سیاسی منظر نامہ ایسی صورتحال کا شکار ہے جہاں عوام کا سیاسی جماعتوں پر اعتماد اْٹھ چکا ہے لوگوں کے ساتھ کئے جانے والے وعدے انتخابی منشور تک ہی محدود رہ گئے ہیں ترقیاتی دعوں کی پول کھل گئی ہے ہمارے ہسپتال آج بھی ویسے ہیں جیسے ہوا کرتے تھے ہماری رابطہ سڑکیں سکول ،کالج ،پانی ،بجلی سب ویسا ہے سیاسی ٹھیکداروں نے بدلاؤ کے وعدے تو ضرور کئے مگر زمینی سطح پر حقائق بلکل مختلف ہیں۔ایسے میں انتخابات جمہوری نظام میں اہمیت کے حامل ہیں یہ واحد ایسا داؤ ہے جہاں سیاسی لوگوں کو عوام کے آگے جھکنا پڑتا ہے مگر عوام ہے کہ اس اہم اور قیمتی موقع کو بلکل خاک میں ملا دیتے ہیں اور چند میٹھی باتوں کے لالچ کا خواب دکھا کر دھوکہ کھا جاتے ہیں جس ک خمیازہ بعد میں بھگتنا پڑتا ہے ڈوڈہ میں بلدیاتی انتخابات کے اختتام پر قصّبہ جات سے سیاسی ماحول نے گاؤں دیہات میں پنچائتی انتخابات کی طرف رخ کیا ہے ضلع ڈوڈہ میں بلدیاتی انتخابات کے برعکس پنچائتی انتخابات کا اثر گاؤں موڑا کے ہر گھر پر پڑتا ہے اسی تناظر میں اب سیاسی گہما گہمی شروع ہوئی ہے تمام سیاسی جماعتوں کا اب دھیان شہر سے گاؤں کی طرف مبذول ہو گیا ہے شہر میں بلدیاتی انتخابات میں اگر چہ امیدواروں کا قدرے سیاست سے بل وسط یا بلا واسطہ تعلق تھا سیاسی سوچ تھی ترقی کا ایجنڈا لے کر رائے دہندگان سے ووٹ مانگا مگر پنچائتی انتخابات اور گاؤں دیہات کی سیاست کا حقیقی معنوں میں سیاست سے کوئی واسطہ نہ ہے جمہوری ملک میں جہاں ہر شخص کو مکمل آزادی ہے مگر انتخابات میں اس جمہوری آزادی کا کہیں نہ کہیں غلط استعمال ہو رہا ہے ایسے لوگ سیاست میں کود پڑے ہیں جن کا دود دور تک سیاسی سوچ نظریہ عوامی مفاد ،گاؤں کی ترقی غریب عوام کی بہبودی سے واسطہ نہ ہے بس صرف اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے رائے دہندگان کو اپنی طرف مائل کرکے ووٹ حاصل کر لینا اور بعد میں عوام کا استحصال کرنا اْن کا مقصد ہوتا ہے سیاسی جماعتوں نے بھی چلتی گنگا میں ہاتھ صاف کرنا ہی مناسب سمجھا ہے اور چند سرمایہ داروں ،اثر رسوخ ،ریٹائرڈ ملازمین کو گاؤں کا چہرہ کھڑا کیاجاتا ہے جو صرف اْن کا پختہ بھگت ہوتا ہے مگر عوام کو یرغمال بناکر عوام کے نام پر خزانہ عامرہ سے لوٹ کھسوٹ ،کی جاتی ہے ایسے میں ایسے لوگ بندر کی طرح اچھل کود رہے ہیں جن کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہ ہے عوام کو ہمیشہ سے بیوقوف بنایا جا رہا ہے اور آج موقع ہے کہ اصلی نمائندے کا انتخاب کیا جائے جو قوم کا مستقبل ،کسان ،مزدور کے مسائل کو لے کر فکر مند ہو ورنہ چند سکوں کے لئے غریب عوام کا ٹھیکہ ہو گیا ہے سیاسی جماعتوں نے درپردہ ایسے دلالوں کی فوج کھڑی کر دی ہے جو صرف اپنی زمین مضبوط بنانے چاہتے ہیں۔ریاست جموں و کشمیر کی نوے فیصدی آبادی گاؤں دیہات پر مشتمل ہے ایسے حالات میں پوری ریاست قوم ملک کا مستقبل بھی یہی ہے جس کو سنوارنے کے لئے اقتدار ایسے ہاتھوں میں جانا چاہیے جو تمام صورت حال علاقہ کی پسماندگی ،لوگوں کے مسائل سے بخوبی واقف ہو انتقامی سوچ سے پاک ہو ترقیاتی سوچ لے کر میدان میں اْترنے والے امیدوار کو منتخب کرنا مستقبل میں عمدہ نتائج فراہم کرکے گا ورنہ لاچ دھوکہ دہی مذہبی ،علاقائی امیدواروں کی قطاریں ایک لشکر کی شکل میں آپ کا مستقبل تباہ کرنے کے لئے بے تاب ہیں عوام کو اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہہ کر ایسے نمائندے کا انتخابات کرنا ہو گا جس سے بعد میں افسوس کی نوبت نہ آئے جس کی تازہ مثالیں حلقہ انتخاب رام بن ،خطہ چناب کے مختلف علاقوں میں ہمارے سامنے ہیں ترقیاتی منصوبوں کا جنازہ نکل گیا ہے اور خزانہ عامرہ سے اربوں روپے اْڑا لیے گئے مگر افسوس کے ہم لیڈروں کو بْرا بھلا کہتے ہیں وہ لوگ بْرے نہیں ہوتے ہیں عام رائے دہندگان اْنہیں یہ موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ جو چاہیں کر سکیں اس لئے وقت باقی ہے صیح اور درست سمت میں جاکر جمہوری نظام کا بھرپور فائدہ اْٹھا کر ایسے نمائندگان کا اپنے اپنے وارڈوں کے لئے انتخاب کریں جو ترقی کی راہ پر چل کر وارڈ کو روز مرّہ کی سہولیت سے لیس کروا سکیں۔