این سی ،پی ڈی پی ، سی پی آئی اور بی ایس پی کیخلاف تادیبی کارروائی کرنے کا مطالبہ

انتخابی بائیکاٹ کال…
بھارتیہ جنتا پارٹی کا الیکشن کمیشن آف انڈیا کو مکتوب ارسال
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر اکائی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں مجوزہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات سے بائیکاٹ کرنے والی سیاسی جماعتوں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔پارٹی نے اس حوالہ سے ایک تفصیلی مکتوب الیکشن کمیشن آف انڈیا کوارسال کیا ہے جس میں جموں وکشمیر میں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی چار جماعتوں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ )اوربہوجن سماج پارٹی کی تسلیمیت منسوخ کرنے اور ان کو الاٹ شدہ انتخابی نشانات کو منجمند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔بی جے پی جموں وکشمیر اکائی ترجمان بریگیڈئر(ر)انیل گپتا نے پارٹی صدر دفتر تریکوٹہ نگر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے سیکشن 29 اے (5) کے مطابق جن بھی سیاسی جماعتوں کو مخصوص انتخابی نشانات الاٹ کئے جاتے ہیں، ان پر انتخابات میں حصہ لینا لازمی ہے, اگر وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیتی ہیں تو ان کے انتخابی نشانات منجمند کئے جاتے ہیںاور ایسی جماعتوں کی تسلیمیت کو منسوخ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1992 میں شرومنی اکالی دل کا انتخابی نشان منجمند کیا گیا تھا۔ 1996 میں سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس کا انتخابی نشان منجمند کیا گیا تھا ‘۔ بی جے پی ترجمان نے کہا کہ بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں نے بھارتی آئین کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان چاروں جماعتوں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، سی پی آئی ایم اور بی ایس پی کی تسلیمیت کو پہلے ختم کیا جائے اور اس کے بعد ان کے انتخابی نشانات منجمند کئے جائیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل افسر ہماری مانگ کو سنیں گے،ہم نے تحریری طور پر بھی مطالبہ کیا ہے، ہم پوری طرح سے امید رکھتے ہیں کہ ہماری مانگ مانی جائے گی اور جلد از جلد اس پر فیصلہ دیا جائے گا۔ کیونکہ ان چاروں جماعتوں نے آئین کی توہین کی ہے‘۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر کی دو بڑی علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی نے ریاست میں اعلان شدہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ بریگیڈیئر انیل گپتا نے الزام لگایا کہ این سی اور پی ڈی پی علیحدگی پسندوں اور جنگجوؤں کے ساتھ مل گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’جب سیاسی جماعتیں تسلیمیت کے لئے درخواست دیتی ہیں تو وہ اپنے حلف ناموں میں کہتی ہیں کہ ہم لوگوں کی مرضی کے مطابق کام کریں گے۔ ہم لوگوں کی آواز کو بلند کریں گے اور ہم انتخابات لڑیں گے۔ لیکن ان جماعتوں نے دھوکہ دیا ہے۔ جب الیکشن کا وقت آیا تو یہ جماعتیں کنارہ کش ہوئیں۔ ایک تو یہ جماعتیں ہار سے ڈر رہی تھیں اور دوسرا یہ علیحدگی پسندوں اور جنگجوؤں کے ساتھ مل گئی ہیں‘۔ بریگیڈئرانیل گپتا نے کہا کہ بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں نے بھارتی آئین کے تحت کام کرنے کی قسمیں کھائی ہیں۔ انہوں نے کہا ’ان جماعتوں نے علیحدگی پسندوں اور جنگجوؤں کے دباؤ میں آکر انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ یہ وہ جماعتیں ہیں، جنہوں نے بھارتی آئین کے تحت کام کرنے کی قسمیں کھائی ہیں اور حلف نامے دائر کئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو مخصوص انتخابی نشانات فراہم کئے گئے ہیں۔ یہ چاروں جماعتیں یا تو تسلیم شدہ علاقائی سیاسی جماعتیں ہیں، یا تسلیم شدہ قومی جماعتیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو مخصوص انتخابی نشانات دیے گئے ہیں۔ لیکن ان جماعتوں نے نہ صرف آئین اور جمہوریت کے ساتھ بلکہ لوگوں کے ساتھ بھی دھوکہ کیا ہے‘۔ یادرہے کہ گذشتہ روز جموں میںپریس کانفرنس کے دوران بھاجپا قومی جنرل سیکریٹری رام مادھو نے کہاتھاکہ بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کیخلاف پارٹی الیکشن کمیشن آف انڈیا سے رجوع کریگی۔