دونوں جماعتوں کابائیکاٹ محض دکھاوا،پراکسی امیدوار میدان میں اُتارے گئے ہیں

دونوں جماعتوں کابائیکاٹ محض دکھاوا،پراکسی امیدوار میدان میں اُتارے گئے ہیں
این سی پی ڈی پی پر انتخابی امیدواروں کو دھمکانے کا الزام
وادی میں ہر جگہ سے بی جے پی کی ٹکٹ پر اُمیدواروں کاچناو¿ لڑنا ہی ہمارے لئے بڑی کامیابی:رام مادھو
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے الزام عائد کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے پراکسی ’درپردہ‘امیدوارمیدان میں اُتارے ہیں لیکن وہ ان کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں، کم سے کم پارٹی انتخاب میں حصہ تو لے رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ کشمیر کے اندر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور نیشنل کانفرنس لیڈران، بطور آزاد امیدوار کاغذات نامزدگی بھرنے والوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں اور انہیں چناو¿ نہ لڑنے کے لئے دباو¿ ڈالاجارہاہے۔مادھو نے دعویٰ کیاکہ جنگجوو¿ں کی دھمکیوں اور حالات خراب ہونے کے باوجود وادی کشمیر میں ہر میونسپلٹی وارڈ سے بی جے پی امیدوار وں نے کاغذات بھرے ہیں اور یہ پارٹی کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ان باتوں کا اظہار رام مادھو نے یہاں جموںمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رام مادھو نے این سی اور پی ڈی پی پر انتخابات میں پراکسی امیدوار کھڑے کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف این سی اور پی ڈی پی کہتی ہیں کہ انہوں نے بائیکاٹ کیا ہے، لیکن پچھلے درواازے سے ان کے نمائندے کاغذات نامزدگی دائر کررہے ہیں۔ پراکسی امیدوار کھڑے کئے جارہے ہیں لیکن ہم اس کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں، جمہوریت میں چناو¿ ایک تہوار جیسا ہوتا ہے‘۔ رام مادھو نے این سی اور پی ڈی پی پر انتخابی امیدواروں کو ڈرانے دھمکانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’وادی کشمیر میں ڈر اور خوف کا ماحول ہے، وادی میں ان انتخابات کو جتنا جنگجو اور ان کے بالائی زمین ورکرس ناکام بنانے کی کوششیں کررہے ہیں، اتنی ہی کوششیں این سی اور پی ڈی پی کے ورکروں کی طرف سے بھی کی جارہی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ” ہمارے پاس رپورٹ ہے کہ وادی کشمیر میں کئی مقامات پر آزاد امیدواروں کو ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ انہیں ان جماعتوں کے ورکروں کی جانب سے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، یہ جماعتیں ایک خاندان والی جماعتیں ہیں، یہ جماعتیں اس ریاست میں جمہوریت کو پنپنے نہیں دے رہی ہیں“۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بی جے پی ورکروں کی طرف سے متعلقہ پولیس اور مقامی انتظامیہ سے اس کی شکایت کی گئی ہے جس پر پولیس نے باضابطہ کاروائی بھی شروع کی ہے۔ رام مادھو نے الزام لگایا کہ این سی اور پی ڈی پی ریاست میں بلدیاتی و بلدیاتی انتخابات کو روکنے کی ہر ممکن کوششیں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’ہم اس وقت جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کی تیار میں جٹے ہوئے ہیں۔ میں سری نگر سے یہاں آیا ہوں۔ وہاں بی جے پی کے امیدوار تقریباً ہر ایک سیٹ پر انتخابات لڑرہے ہیں۔ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ جنوبی کشمیر جیسے حساس علاقہ میں بھی تقریباً ہر ایک میونسپلٹی میں بی جے پی کے امیدوار انتخابات لڑنے کے لئے آگے آئے ہیں۔ یہ بات ہمارے ورکروں کی طاقت کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔ وہیں دوسری طرف وادی کی جو دو بڑی پارٹیاں ہیں، پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس ، وہ ان انتخابات کو روکنے کے لئے اور ان کو ہونے نہیں دینے کے لئے ہر طرح کی کوششیں کررہی ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ چناو¿ بائیکاٹ کی دھمکی دیکر انتظامیہ کو چناو¿ ٹالنے یا منسوخ کرنے کی بھی ان جماعتوں کی طرف سے کوششیں کی گئی تھیں۔ یہ دو جماعتیں اپنے آپ کو سب سے بڑی بھارت حامی جماعتیں کہتی ہیں۔ جب بھارتی اور جموں وکشمیر کے آئین کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کا وقت آتا ہے تو پیچھے ہٹ جاتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ جماعتیں نہیں چاہتی کہ ریاست میں گاو¿ں گاو¿ں لیڈر ابھریں۔ یہ نہیں چاہتی ہیں کہ دیہات اور قصبوں میں مقامی لوگ اپنی تعمیر و ترقی کو خود یقینی بنائیں۔ یہ لوگ جمہوریت کو زمینی سطح تک پہنچانے کے خلاف ہیں۔ جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے ہم نے مقامی انتظامیہ کے فیصلے کا احترام کیا۔ جب انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا تو ہماری پارٹی سب سے پہلے سامنے آئی‘۔ انہوں نے کہا ’انتخابات بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کی ایک اور بات سامنے آئی ہے۔ انہیں جموں اور لداخ کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہیں شمالی کشمیر جہاں حالات پرامن ہیں، وہاں کی بھی کوئی فکر نہیں ہے۔ ان کی سیاست جنگجوو¿ں کے سامنے جھکنے تک ہی محدود ہے۔ ان پارٹیوں نے جموں واسیوں کو بھی اپنے حق سے دور رکھنے کی کوششیں کی تھیں‘۔ رام مادھو نے کانگریس کے انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ’کانگریس والے اِدھر اُدھر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہم انتخابات لڑنے کے ان کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں لگا تھا کہ یہ جماعت بھی اپنی برداری کی دو مقامی جماعتوں کے ساتھ بھاگ جائیں گی۔ کانگریس نے اچھا فیصلہ لیا ہے ، اس کے لئے ہم اس جماعت کی سراہنا کرتے ہیں۔ جموں وکشمیر کا مفاد دیش کے مفاد کے ساتھ جڑا ہوا ہے‘۔ مادھو نے کہا کہ میں اہلیان کشمیر سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بڑی تعداد میں باہر آکر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔ انہوں نے کہا ’وادی کشمیر میں خوف و دہشت کے باوجود بڑی تعداد میں کاغذات نامزدگی داخل ہوئے ہیں۔ میری وادی کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ انتخابات کے دن بڑی تعداد میں باہر آکر ووٹ ڈالیں‘۔ انہوں نے کہا ’وادی کشمیر میں بڑی تعداد میں ہمارے ورکر انتخابات لڑرہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہاں بی جے پی کے ورکر نمایاں کامیابی حاصل کریں گے‘۔ انہوں نے کہا ’بھاجپا کا آج وادی کشمیر میں سواگت کیا جارہا ہے۔ جنوبی کشمیر جیسے حساس خطہ سے بھی بھاجپا ورکرس بلدیاتی انتخابات میں کھڑا ہوگئے ہیں‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا کہ بی جے پی جموں میں واضح اکثریت حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا ’ہم جموں میں بھی پوری طاقت سے انتخابات لڑرہے ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ ہم یہاں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے‘۔ انہوں نے کہا ’جموں میں بی جے پی امیدوار کا بلامقابلہ کامیاب ہونا ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس سے یہ مطلب ہے کہ دوسری جماعتیں کو یہاں امیدوار ہی نہیں ملتے ہیں‘۔ رام مادھو نے کہا کہ پی ڈی پی سے اتحاد ختم کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ریاست میں پنچایتی انتخابات کرانے کے لئے راضی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا ’ہماری اتحادی جماعت یہاں پنچایتی انتخابات کرانے کے لئے بھی تیار نہیں تھی۔ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ ہمیں حکومت سے باہر آنا پڑا‘۔ انہوں نے کہا ’بی جے پی ایک ترقی پسند جماعت ہونے کے ناطے اور جموں وکشمیر کے سبھی خطوں کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پوری ہمت کے ساتھ ان انتخابات میں حصہ لے رہی ہے‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا کہ ان کی جماعت ریاست میں پنچایتی اداروں سے متعلق 73 ویں اور 74 ویں ترمیم لاگو کرنے کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم نے اپنے منشور میں بھارتی آئین کے 73 اور 74 ویں ترمیم کو ریاست میں لاگو کرنے کی بات کہی تھی۔ لیکن یہ الگ بات ہے کہ ہم اپنے اتحادی کا پورا ساتھ نہ ملنے کی وجہ سے اسے لاگو نہیں کرپائے۔ ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ منتخب پنچایتی اداروں کو مکمل اختیار ملنے چاہیے‘۔ دفعہ35Aسے متعلق رام مادھو کا کہناتھاکہ کیس سپریم کورٹ میں ہی، عدالت عظمیٰ ہی اس پر کوئی فیصلہ دی گی جبکہ ہمارا موقف واضح ہے۔ اس پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ریاستی صدر راویند رینہ اور جموں پونچھ لوک سبھا سے ممبر پارلیمنٹ جگل کشور شرما بھی موجود تھے۔