گنوپورہ واقعہ پر ریاستی سرکار کا U-TURN میجر ایف آئی آر میں نامز د نہیں عدالت عظمیٰ میں نے تحقیقات پر لگائی روک ،اگلی سماعت 24اپریل کو

سرےنگر /رواں برس ماہ جنوری میں ضلع شوپیان کے گنو پورہ میں فوج کی طرف سے کی گئی فائرنگ ،جس میں تین نوجوانوں جاں بحق ہوئے تھے کے کیس نے اس وقت نیا موڑ لے لیا جب سپریم کورٹ نے 10 گڑوال رائفلزکے خلاف ابتدائی تحقیقات پراگلی سماعت تک روک لگادی ۔ جموں وکشمیر پولیس نے10گڑوال کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ عدالت نے24 اپریل کو حتمی سماعت طے کی ہے۔ امرقابل ذکر ہے کہ فائرنگ کے اس واقعہ میں تین نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ریاستی حکومت نے تحقیقات شروع کرنے اور معاملے پر ایف آئی درج کرنے کا حکم دیا تھا اور10گڑوال کے اہلکاروں اور فوجی میجر آدتیہ کمارکے خلاف کیس درج کیا تھا ۔ میجر کے والد جوکہ خود برسرکار کرنل ہیں نے معاملے کو لے کرعدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا ۔ کیس کی سماعت سوموار کوہوئی جس دوران ریاستی سرکار نے عدالت عظمی کو یہ اطلاع دی کہ معاملے کی نسبت جوایف آئی آردرج کی گئی ہے اس میں 10 گڑھوال رائفلز کے میجرآدتیہ کمار کا نام شامل نہیں ہے ۔دو ہفتے قبل مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کرنے کے بعد ریاستی حکومت نے اپنا جواب داخل کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے میجر کے والد لیفٹیننٹ کرنل کرم ویر کی عرضی پر سماعت کی جنہوں نے ان کے بیٹے کے خلاف درج ایف آئی آر کو کالعدم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ مرکز نے ان کی اپیل کی حمایت کی ہے۔ گزشتہ مہینے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کمار کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ کئے جانے کی ہدایت بھی دی تھی۔ سپریم کورٹ میں اپنی عرضی میں سنگھ نے دعوی کیا کہ فائرنگ عسکری سرگرمیوں میں مصروف پرتشدد ہجوم کو قابو میں کرنے کیلئے کی گئی تھی اور ان کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ فوجی افسر نے مزید بتایا کہ ہندوستانی فوج کے سپاہیوں کے اقدار کے تحفظ کے لئے عرضی داخل کی گئی ہے۔