2جنگجو اور 4 شہری سپردِلحد شوپیان میں شیون ضلع میں حالات پر تناو جنازوں میں لوگوں کی بھاری تعداد میں شمولیت

سید اعجاز
سرینگر//شوپیان کے پہنو نامی گاو¿ں میں اتوار کی شام پیش آنے والے فائرنگ واقعہ کے بعدجائے وقوع سے پیر کی صبح ایک اور نوجوان کی لاش برآمد ہوئی نوجوان کی شناخت چھترا گام شوپیان کے رہنے والے 24 سالہ گوہر احمد لون ولد عبدالرشید لون کے طور کی گئی ۔گوہر مہاراشٹر کی ناگپور یونیورسٹی سے فزیکل ایجوکیشن میں ماسٹرس کررہا تھا۔کچھ ہی دیر بعدجائے وقوع سے ذرا دوری پرایک میوہ باغ سے ایک اور جنگجو کی لاش بھی پائی گئی ۔جس کی شناخت عاشق حسین بٹ ولد محمد اشفاق بٹ ساکنہ رکھ کاپرن شوپیان کے طور کی گئی۔ اس طرح فائرنگ کے اس واقعہ میں 2 مقامی جنگجو اور4عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور اس طرح اتوار کی شام ہونے والے فائرنگ کے اس واقعہ میں ہلاکتوں کی تعد اد 6پہنچ گئی جس میں چار مقامی شہری اور دو لشکر جنگجوؤں شامل ہے ۔ اسی دوران پُر تشدد مظاہروں اورمکمل احتجاج کے بیچ چار شہریوں اور دو مقامی جنگجوؤں کا کئی مرتبہ نماز جنازہ ادا کرنے کے بعدانہیں اسلام وآزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ اپنے آبائی علاقوںمیں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیاتدفین میں سروں کا سمندر امڈ آیا تھا۔اسی اثناءمیں ایک مقامی جنگجو کی نماز جنازہ میں تین جنگجوؤں نے شرکت کی جس کے بعد اسے سلامی بھی دی گئی ۔یہ امرقابل ذکر ہے کہ فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جنگجوؤں نے فوج کے ایک مو بائیل چیک پوسٹ پر گولیاں چلائیں جس دوران جوابی کارروائی میں ایک جنگجو اور ان کے تین سہولت کار(OGW’S) مارے گئے۔تاہم پیر کی صبح جائے وقوع سے مزید دو نوجوانوں کی نعشیں برآمد ہوئیں۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ اِن میں سے ایک نوجوان کی نعش جنگجو کی ہے. پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن ہر پورہ شوپیان کے حدود میں آنے والے سید پورہ علاقے سے عاشق حسین بٹ ساکنہ رکھ کاپرن نامی لشکر طیبہ جنگجو کی نعش برآمد ہوئیجو کہ گزشتہ برس نومبر سے لاپتہ تھا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ مہلوک جنگجو اتوار کی شب فائرنگ کے واقعہ کا حصہ ہے،تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ پہنو شوپیان نامی گاؤں میں پیش آئے فائرنگ کے واقعہ کے مقام سے ایک اورنوجوان کی نعش برآمد ہوئی جسکی شناخت گوہر احمد لون ساکنہ چھتر گام شوپیان کے طور پر ہوئی جبکہ تحقیقات جاری ہے۔شوپیاں میں اتوار کی شب ہوئی خون ریزی کی خبر پھیلتے ہی تشدد بھڑک اٹھااور احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے ،پیر کی دوپہر جاں بحق افراد کی میتیںان کے ورثا کے حوالے کی گئی تو ہر طرف آہ وبکا کا ماحول تھا۔دراصل گزشتہ شب سے ہی علاقے میں لوگوں کا اژدحام تھا۔جاں بحق افراد کے آبائی دیہات میں لاوڈ اسپیکروں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔حکام کو امن و قانون کی صورتحال میں خرابی پید اہونے کے بہ سبب حساس علاقوں میں راتوں رات پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی عمل میں لا ئی گئی۔پیر کی صبح شوپیان کے علاوہ دیگر اضلاع کے درجنوں علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شوپیان پہنچ گئے جہاں انہوں نے فوجی کارروائی میں جاں بحق دو جنگجوؤں اور چار عام شہریوں کے جنازوں میں شرکت کی ،عین شاہدین کے مطابق لوگوں کی بھاری تعداد کے پیش نظر قریب نصف درجن مرتبہ نما ز جنازہ ادا کی گئی ،۔ جاں بحق جنگجو کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جاںبحق جنگجو کو آبائی مزار میں پرنم آنکھوں کے بیچ سپرد لحد کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ جاں بحق جنگجوؤں کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے لشکر سے وابستہ کئی جنگجوؤں نے نماز جنازہ میں شرکت کی جس دوران عسکریت پسندوں کو سلامی بھی دی گئی ۔ تاہم پولیس ذرائع نے اس سلسلے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کیا ۔ دریں اثناؤادی بھر میں شہری ہلاکتوں پرغم وغصہ کی لہر دوڑ گئی اور شمال وجنوب میں کئی مقامات سے پ±رتشدد احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ پوری وادی میں صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے۔