نوشہرہ بند 15وےں روز مےں داخل نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد سے جلوس ،بےوپار منڈل کا دھرنا

صدام بٹ
نوشہرہ// نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دےنے کے مطالبہ کو لے کر ” بند “ کا جمعہ کے روز نصف ماہ مکمل ہو گیا ۔ اس دوران نمازِ جمعہ کے بعد جامع مسجد سے مسجد کمیٹی کی قیادت میں مطالبہ کے حق میں جلوس نکالا گیا جبکہ میوپار منڈل اور بار ایسو سی ایشن ممبران کی طرف سے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے بھی حسبِ معمول جاری رہے۔ تمام کارو باری مراکز اور دوکانیں ، سرکاری دفاتر ، بنک اور تعلیمی ادارے بند رہے ۔جمعرات کو جب پوری رےاست مےں رنگوں کا تہوارہولی جوش و خر وش سے مناےا جارہا تھا، نو شہرہ میں ضلع کا درجہ کے حق میں گرفتاریاں پیش کی گئی تھیں جبکہ اس موقع پر مقامی رکن اسمبلی اور رکن قانون ساز کو نسل بھی موجود تھے۔ دونوں اراکین ِ قانون سازیہ نے لوگوں کے مطالبے کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے فوری طور پر تسلیم کئے جانے کا مطالبہ کیا ۔ رکن اسمبلی رویندر رینہ نے یہاں تک کہا کہ اگر حکومت نے 12مارچ تک لوگوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہ کیا تو وہ قانون سازیہ کی ر کنیت سے مستعفی ہو جائیں گے ۔ رکن قانون ساز کونسل سرےندر چوہدری ، جن کا تعلق پی ڈی پی سے ہے ، نے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ ملاقات کی تھی اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ جلد نوشہرہ میں ایڈیشنل ڈی سی تعینات کیا جائے گا ۔ دریں اثنا جمعہ کو سندر بنی میں ضلع کے مطالبہ کو لے کر احتجاج کیا گیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ سندر بنی کو بھی ضلع کا درجہ دیا جائے ۔