ریاستی اردو کونسل کے قیام پرادبی کنج جموں کا اظہار ِ تشکر

جموں//کثیر اللسانی ادبی تنظیم ادبی کُنج جے اینڈ کے جموں کے زیراہتمام اِس ماہ کی چوتھی اور سالِ روااں کی آٹھویںہفت روزہ خصوصی ادبی نِشست کا اِنعقاد ہوُا جِس میں ریاست کے مختلف حِصّوں سے مختلف زبانوں کے اہلِ قلم نے شرکت کی۔اِس کی صدارت اُردوُ زبان کے جانے مانے شاعرسردار مالک سنگھ وفاؔ نے سر انجام دِئے۔ جبکہ گلو کا ر شاعر وید اُپل نے نظامت کے فرائض ادا کِئے۔ نِشست کے آغاز میں تنظیم کی طرف سے ایک قرارداد پیش کی گئی۔ جِس میں ریاست جموّ ںو کشمیر کی سرکاری زبان اُردوُ کی ترویٖج و ترقّی اور اِس کی بقاء کیلئے ’ریاستی کونسل برائے فروغِ اُردوُ‘ کے قیام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ محترمہ محبوبہ مُفتی و دیگر ایوانِ بالا شخصیّات خصوُصی طور محترم ظفراِقبال منہاس کو مُبارک باد دی گئی اور اِس کیلئے اُن کا شُکریہ بھی ادا کِیا گیا۔ آج کی نِشست کی نثری تخلیقات اِس طرح تھیں؛ (1)ایک بیحد جذباتی اُردوُ افسانہ ’ میری نئی کہانی ‘ از شام طالبؔ۔(2)ایک ہِندی ریکھاچِتر ’انتم شبد‘ از سنتاش شاہ نادان۔ اِس موقعہ پر چئیرمین آرشؔ دلموترہ کی جانب سے ارسال کردہ حُب اوطنی سے لبریز ایک ڈوگری کہانی ’آخری گولی‘ کو بھی پیش کیا گیا۔ جِسے وید اُپل وید نے پڑھ کرسُنایا۔ جناب آرشؔ دلموترہ اپنی ناسازِ طبیعت کی وجہ سے نِشست میں حاضر نہیں ہو سکے تھے۔ آج کے شعری دوَر میں کرگلی اور اُردوُ زبان کے نوخیز شاعر محمّد باقر علی صباؔ کی ایک اُردوُ غزل ’دِل میرا پھر کھو گیا ہے، آپ ہی کا ہو گیا ہے۔‘ کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے شاعر کو مفید مشورے دِئے گئے۔ اُن کو لب و لحجہ اور تلفّظ کی دُرست ادائیگی کی طرف توجہ دینے اور مزید مشق کی تلقین کی گئی۔ آخری دوُر ایک مخلوط شعری دوَر تھا۔ جِس میں مختلف زبانوں میں مختلف کلام پیش کِیا گیا۔کُچھ شعراء کے اِسمائے گرامی اِس طرح ہیں۔ مالک سنگھ وفاؔ،سنتوش شاہ نادانؔ، معصوم کشتواڑی، عبدالجبّار، خورشید کِشتواڑٰی، رازؔ ریاض سوہل، راج کمل ؔ،محمّد باقر صباؔ،،کے آر سلگوترہ، سنجیو کُمار ،شمسؔ راجن، راجیو کُمار ،وید اُپل اور شام طالبؔ۔ نِشست کے آخری دوَرمیں سرکردہ اُردوُ شاعر بشیر الحق بشیرؔ کے عازمین حج کی صف میں شریک ہونے پر اُنھیں مُبارکباد پیش کرتے ہوئے اِس مُبارک حج میں اُن کی صحت و سلامتی اور حج قبول فرمائے جانے کی دُعائے خیر کی گئی۔ نِشست کا اِختتام تنظیم کی نائب صدر سنتوش شاہ نادانؔ کی طرف سے پیش کردہ شُکریہ کی تحریک سے ہُوا۔