آئی جی پی ٹریفک بسنت رتھ کے ’دبنگ سٹائل ‘ سے پولیس سربراہ ناخوش سروس کنڈکٹ رولز کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے قانونی کاروائی کا انتباہ

جموں// پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے سڑکوں پر اپنی ڈیوٹی اور سوشل میڈیا پر موجودگی سے وسیع عوامی شہرت و مقبولیت پانے والے ریاستی انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک بسنت کمار رتھ کو مبینہ طور پر سروس کنڈکٹ رولز کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کاروائی کا انتباہ دیا ہے۔ پولیس سربراہ نے بسنت رتھ کے نام ایک سخت سرکاری مکتوب میں انہیں بغیر وردی کے ڈیوٹی کرنے، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکبین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے اور زدکوب کرنے پر قانون کے مطابق کاروائی کا انتباہ دیا ہے۔ پولیس سربراہ نے سرکاری مکتوب میں آئی جی پی ٹریفک کو انتباہ کیا ہے کہ اگر وہ اپنی ڈیوٹی دینے کے طریقے سے باز نہیں آئیں گے تو انہیں قانون کے مطابق کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بسنت رتھ کی ڈیوٹی کو عجیب حرکات سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پولیس کا نام خراب ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ محض دو ہفتے قبل یعنی 9 فروری کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے والے آئی پی ایس افسر بسنت رتھ نے اس قلیل عرصہ کے دوران ہزاروں لوگوں کو اپنا مداح اور درجنوں بااثر افراد بشمول سیاستدانوں اور اعلیٰ پولیس افسروں کو ناراض کردیا ہے۔ اپنے دبنگ سٹائل کی وجہ سے سنگھم کے نام سے مشہور بسنت رتھ فیس بک اور ٹویٹر پر اپنی پیار بھری دھمکیوں سے تعریفیں بٹورنے کے ساتھ ساتھ تنقیدوں کی زد میں بھی آگئے ہیں۔ انہیں جموں کی سڑکوں پر ایک عام ٹریفک پولیس کانسٹیبل کی طرح ٹریفک کو ریگولیٹ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکبین سے نمٹتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ مبصرین کے مطابق بسنت رتھ کے آئی جی ٹریفک کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جموںکے ٹریفک نظام میں غیرمعمولی بہتری آئی ہے۔ اگرچہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد آئی پی ایس افسر بسنت رتھ کے ڈیوٹی انجام دینے کے طریقے سے بہت خوش نظر آرہے ہیں، تاہم مبینہ طور پر کچھ بااثر افراد بسنت رتھ کی ڈیوٹی کے طریقے سے ناخوش ہیں اور وہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، ریاستی پولیس سربراہ ایس پی وید اور وزیر اعلیٰ کی شکایتی سیل میں اپنی شکا یتی درج کررہے ہیں۔ ان ناخوش افراد کا الزام ہے کہ بسنت رتھ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکبین کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہیں اور انہیں مبینہ طور پر زدوکوب بھی کرتے ہیں۔ پولیس سربراہ نے بسنت رتھ کے نام اپنے سخت سرکاری مکتوب میں کہا ہے ’سوشل میڈیا پر کئی ایک ویڈیوز ، پوسٹس اور تصویریں شیئر کی جارہی ہیں جن میں آپ کو بغیر وردی سڑکوں پر چلتے اور عجیب حرکتیں کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ راہگیروں کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی کچھ ویڈیوز میں آپ پر زدکوب کرنے ، نازیبا زبان کا استعمال کرنے اور املاک بشمول سیل فونز، ہیلمٹ ، چشموں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے ہیں‘۔ مکتوب میں کہا گیا ہے’ ’آپ کو ایسی حرکتوں سے باز آنے کا مشورہ اور انتباہ کیا جاتا ہے۔ آپ قانون کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے وقت باضابطہ طور پر وردی میں ملبوس رہیں گے۔ کسی بھی خلاف ورزی کو سختی سے لیا جائے گا اور آپ کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی“۔ پولیس سربراہ نے کہا ہے کہ سروس کنڈ رولز کے مطابق کوئی پولیس اہلکار بغیر وردی ڈیوٹی انجام نہیں دے سکتا ہے۔ انہوں نے بسنت رتھ سے کہا ہے کہ ان کی حرکات سے پولیس کا نام خراب ہورہا ہے۔ ڈاکٹر وید نے بسنت رتھ کے نام یہ سخت مکتوب مقامی سی آئی ڈی محکمہ کی ایک مبینہ رپورٹ کے بعد جاری کیا ہے۔ ایڈیشنل ڈی جی پی سی آئی ڈی عبدالغنی میر نے بسنت رتھ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر بیشتر لوگوں نے لکھا ہے کہ حکومتی مشینری آئی جی پی ٹریفک کی ایمانداری اور ڈیوٹی سے انہیں حاصل ہونے والی شہریت سے ناخوش ہے۔ بسنت رتھ جو نیوز پورٹل دی وائر کے لئے باقاعدگی سے لکھتے ہیں، کا تعلق ریاست اڑیسہ سے ہے۔ وہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ دی وائر اور انڈین ایکسپریس کے لئے کالم لکھنے کے علاوہ انگریزی زبان میں شاعری بھی لکھتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ’نظام‘ میں پائی جانے والی خامیوں پر دی وائر اور انڈین ایکسپریس میں لکھنے کے تناظر میں مرکزی حکومت بسنت رتھ کے خلاف کاروائی چاہتی تھی، لیکن ریاست حکومت نے انہیں ترقی دیکر ڈی آئی جی سے آئی جی پی ٹریفک بنادیا۔ بسنت رتھ نے وی وی آئی پی کلچر کے حوالے سے اپنی ایک فیس بک پوسٹ اور ٹویٹ میں گذشتہ ہفتے اپنا ارادہ صاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری کتاب میں وی وی آئی پی مریض کو اسپتال لے جانے والی ایمبولنس ہے۔ ہر ایک کو میرے اس وی وی آئی پی کو جگہ دینے ہوگی۔ انہوں نے ٹرانسفر کے خوہشمند ٹریفک پولیس اہلکاروں سے کہا تھا کہ وہ کسی سیاستدان کی سفارش کے بجائے انہیں بذات خود ٹیکسٹ میسیج بھیجیں۔ نیتن بخشی نامی وکیل کی قیادت والے ایک گروپ نے گذشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھیجی گئی اپنی شکایت میں کہا تھا کہ آئی جی پی ٹریفک نہ صرف خلاف ورزی کے مرتکبین کے خلاف نازیبا زبان بلکہ لاتوں اور مکوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی شکایتی خط میںلکھا تھا کہ بسنت رتھ بغیر وردی پہنے سڑکوں پر ڈیوٹی دیتے ہیں اور ان کے اٹیچمنٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ رتھ پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے حال میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے میڈیا انالسٹ جاوید ترالی اور ان کے افراد خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کیا ۔ تاہم آئی جی پی ٹریفک سڑکوں پر اپنی ڈیوٹی سے زیادہ سوشل میڈیا پر اپنی پیار بھری دھمکیوں سے مشہوری حاصل کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین جہاں بسنت رتھ کی سراہنا کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، وہاں کشمیر سے تعلق رکھنے والے بیشتر صارفین مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں کہ بسنت رتھ کو ریاست کا پولیس سربراہ بنایا جائے۔