پنتھرس پارٹی کو روہنگیائی بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ دئے جانے پر اعتراض

یو ا ین آئی
جموں// جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی نے جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ریاست کی سیکورٹی اور آپسی بھائی چارہ کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کو فوراً سے پیشتر جموں سے باہر نہیں نکالا گیا تو پنتھرس پارٹی جموں سے قومی راجدھانی دہلی تک احتجاجی مہم چھیڑ دے گی۔ پنتھرس پارٹی کا یہ بیان حکمران جماعت پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ محمد رفیع میر کے بیان کہ ’جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کے قیام کو مذہب کی عینک سے نہ دیکھا جائے‘ کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ پنتھرس پارٹی کے درجنوں کارکنوں نے جمعرات کو یہاں چیئرمین ہرش دیو سنگھ کی قیادت میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کی جموں میں موجودگی کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی کارکنوں جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھتے تھے، نے اس موقعہ پر بی جے پی کا پتلا نذر آتش کیا۔ انہوں نے ’این سی، پی ڈی پی، بی جے پی ، کانگریس روہنگیا کو جموںمیں بسانا بند کرو بند کرو۔ روہنگیا بنگلہ دیشی جموں چھوڑ دو جموں چھوڑ دو‘ کے نعرے لگائے۔ ہرش دیو سنگھ نے احتجاج کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکار پناہ گزینوں کو تمام سہولیات بشمول بجلی ، پانی اور ان کے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان جموں کو ایک جٹ ہوکر ان پناہ گزینوں کو جموں بدر کرنا ہوگا۔ ہرش دیو سنگھ نے کہا ’روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں میں بسانے کے لئے جتنا کانگریس ذمہ دار ہے اتنا ہی بی جے پی بھی ہے۔ جہاں کانگریس کے وقت انہیں یہاں بسایا گیا، وہیں بی جے پی سرکار نے ان کو پناہ گاہیں فراہم کیں۔ ان کو بجلی اور پانی کے کنکشن دیے گئے۔ ان کے آدھار کارڈ بنائے گئے۔ سرکاری اسکولوں میں ان کے بچوں کو داخلہ دیا گیا۔ ان کے اسٹیٹ سبجیکٹ تک بنائے گئے‘۔ انہوں نے کہا’ گذشتہ برس اسمبلی اجلاس کے دوران اس بات کا خلاصہ ہوا تھا کہ ان کو اسٹیٹ سبجیکٹ بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ بی جے پی پی ڈی پی سرکار نے کہا تھا کہ اسٹیٹ سبجیکٹ فراہم کرنے والے عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی ، لیکن اس سرکار کی طرف سے کوئی ایکشن نہ لئے جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی نے کشمیری جماعتوں کی دباو¿ میں آکر ان روہنگیا پناہ گزینوں کو پورا سپورٹ دینا شروع کردیا ہے۔ ایسا نظر آرہا ہے کہ حکومت ان کو مستقل طو رپر بسانا چاہتی ہے۔ پنتھرس پارٹی اس کی کڑی مذمت کرتی ہے‘۔ پنتھرس پارٹی چیئرمین نے کہا کہ اہلیان جموں کو ایک جٹ ہوکر ان پناہ گزینوں کو جموں بدر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا ’ہم یہاں کی سول سوسائٹی ، دانشور طبقہ اور نوجوانوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف ان گنت کرمنل کیسز درج ہیں اور ان کا یہاں رہنا آنے والے وقت میں سیکورٹی کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔ سنجوان ملٹری کیمپ پر گذشتہ ہفتہ ہوئے فدائین حملے میں ان کی شمولیت ثابت ہوئی ہے۔ چونکہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے سامنے سرینڈر کردیا ہے، میرا ماننا ہے کہ جموں کے لوگوں کو ایک جٹ ہوکر ان لوگوں کو یہاں سے نکالنا ہوگا‘۔ ہرش دیو نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ریاست میں آپسی بھائی چارے کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ’یہ لوگ ہمارے آپسی بھائی چارہے کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ ان کو اگر جلد سے جلد یہاں سے نہیں نکالا گیا تو پنتھرس پارٹی اس مہم کو جموں سے دہلی تک لے جائے گی‘۔ پنتھرس پارٹی کے اس بیان سے قبل پی ڈی پی ترجمان اعلیٰ محمد رفیع نے ایک انگریزی روزنامے کو بتایا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف چلائی جارہی نفرت آمیز مہمات پریشان کن اور قابل مذمت ہیں۔ واضح رہے کہ بی جے پی اور پنتھرس پارٹی پہلے سے ہی جموں میں روہنگیائی مسلمانوں کی موجودگی کے خلاف ہیں۔ جموں میں اگرچہ مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے قریب تین لاکھ رفیوجی بھی رہائش پذیر ہیں، تاہم بی جے پی اور پنتھرس پارٹی انہیں ہر ایک سہولیت فراہم کئے جانے کے حق میں ہیں۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق جموں کے مختلف حصوں میںمقیم میانمار کے تارکین وطن کی تعداد محض 5 ہزار 700 ہے۔ یہ تارکین وطن جموں میں گذشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔ گذشتہ برس فروری کے اوائل میں جموں شہر میں چند ہورڈنگز نمودار ہوئیں جن کے ذریعے پنتھرس پارٹی کے لیڈروں نے روہنگیائی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کو جموں چھوڑنے کے لئے کہا تھا۔ مرکزی سرکار کی جانب سے گذشتہ برس سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ دائر کیا گیا جس میں روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔ تاہم نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں یہ خطرہ مابعد 2014 ءپیش رفت کا پیدا کردہ ہے۔