جموں ے سنجواں ملٹری اسٹیشن پر فدائین حملہ 2 فوجی آفیسر، جنگجو ہلاک خواتین اور بچوں سمیت 9زخمی ، حملہ آوروں کا تعلق ’جیشِ محمد ‘ سے تھا : دفاعی ترجمان

اڑان نیوز
جموں// سرمائی دارالحکومت جموں کے مضافاتی علاقہ سنجوان میں واقع سنجوان ملٹری اسٹیشن ( 36 بریگیڈ فوجی کیمپ) پر ہفتہ کی علی الصبح جنگجوو¿ں کی طرف سے فدائین حملہ کیا گیا جس کے بعد طرفین (فدائین حملہ آروں اور سیکورٹی فورسز) کے مابین گولہ باری کے تبادلے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی جنگجو تنظیم ’جیش محمد‘ سے وابستہ 2 حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا۔ تاہم حملہ آوروں کی فائرنگ سے فوج کا ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) اور ایک نان کمیشنڈ آفیسر (این سی او) ہلاک جبکہ 9 دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ تفصیلات ایک دفاعی ترجمان نے ہفتہ کی شام یہاں سنجوان کیمپ کے باہر موجود نامہ نگاروں کو فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ سنجوان میں جاری آپریشن میں فوج نے تاحال دو بھاری مسلح جنگجوو¿ں کو ہلاک کیا ہے۔ حملہ آوروں نے جنگی وردی پہن رکھی تھی۔ وہ اے کے 56 رائفلیں، ہینڈ گرینیڈ اور دیگر اسلحہ و گولہ بارود لیکر آئے تھے۔ ان کے قبضے سے برآمد ہونے والی چیزوں سے صاف ہوگیا ہے کہ ان کا تعلق جیش محمد سے تھا۔ ترجمان نے کہا ” تلاشی آپریشن جاری ہے۔ کیمپ میں موجود 150 کوارٹرز کو کلیئر کیا گیا ہے۔ ان میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ابھی تک ایک جے سی او اور ایک این سی او شہید ہوگئے ہیں اور دونوں کا تعلق جموں وکشمیر سے ہے۔ 9 دیگر جن میں پانچ خواتین اور بچے شامل ہیں، زخمی ہوئے ہیں۔ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے“۔ انہوں نے کہا کہ تمام حملہ آوروں کے مارے جانے تک آپریشن جاری رہے گا۔ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق جنگجوو¿ں کی فائرنگ سے دو جے سی اوز اور 2 بچوں سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ 6 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کی علی الصبح کم از کم 3 جنگجوو¿ں پر مشتمل فدائین گروپ نے سنجواں ملٹری اسٹیشن کے باہر تعینات سنتری پر گویاں چلانے کے بعد اندر داخل ہو نے میں کامیابی حاصل کر لی ۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (جموں) ڈی ایس سنگھ جموال ، جو کہ موقع پر پہنچ کر جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے ،نے کہا کہ فدائین جنگجوو¿ں کی طرف سے یہ حملہ علی الصبح قریب 4 بجکر 55 منٹ پر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سنتری بنکر میں تعینات فوجی اہلکاروں نے ہفتہ کی علی الصبح 4 بجکر 55 منٹ پر مشتبہ نقل وحرکت دیکھی۔ جنگجوو¿ں نے سنتری بنکر پر فائرنگ اور اس میں تعینات اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ اس کے بعد حملہ آور کیمپ کے اندر واقع ایک رہائش کوارٹر میں داخل ہوئے اور وہاں پناہ لی۔حملہ کی اطلاع ملتے ہی فوجی اہلکاروں نے پورے علاقہ کو محاصرہ میں لے کر کارروائی شروع کر دی ۔ بعد میں سنٹرل ریزرو پولیس اور ریاستی پولیس کے اہلکار بھی پہنچ گئے اور جنگجوؤں کے خلاف آپریشن میں فوج کی مدد کرنے لگے ۔ آئی جی پی جموں ڈی ایس جموال کے مطابق پورے علاقہ کو محاصرے میں لے کر مشترکہ کارروائی شروع کر دی گئی ۔ اس دوران ضلع انتظامیہ نے احتیاطی طور پر سنجواں بیلٹ میں آنے والے تمام اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دئے ۔ حکام نے بتایا کہ یہ کیمپ گھنی آبادی کے بیچ میں واقع ہے اور شہریوں کے کسی جانی نقصان کو ٹالنے کے لئے بڑے احتیاط سے کام لیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ سنجواں جموں شہر کے قلب سے قریب6 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ جنگجوؤں کو مارنے کے لئے فوج نے ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کی مدد بھی حاصل کی ۔ اس دوران اودہم پور سے ائر فورس پیرا کمانڈوز بھی منگوائے گئے ۔ پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے حملے کے متعلق جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ صبح 4 بجے کے قریب جیش محمد سے وابستہ فدائین نے سنجوا فوجی کیمپ پر حملہ کیا جس کے دوران دو فوجی مارے گئے۔یہ جموں میں رواں برس ہونے والا پہلا فدائین حملہ ہے۔ حملے کے پیش نظر پورے صوبہ جموں میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ حملہ پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد کی طرف سے کیا گیا ہے۔ کیمپ کے اندر رہائشی کواٹروں کے علاوہ ایک اسکول بھی ہے۔ چونکہ جموں بین الاقوامی سرحد کے بالکل قریب ہے، اس لئے مانا جارہا ہے کہ حملہ آور جنگجوو¿ں نے حال ہی میں سرحد کے اس پار درانداز کی ہوگی۔ اس کیمپ پر 2006 ءمیں بھی ایک فدائین حملہ ہوا تھا جس میں 12 فوجی اہلاک جبکہ 7 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پہلے ہی اطلاع دی تھی کہ محمد افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کی برسیوں کے موقع پر جنگجوو¿ں کی طرف سے حملے ہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا مرکزی وزارت داخلہ کے آفیشل ٹویٹر اکاو¿نٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں حملے کے سلسلے میں ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید کے ساتھ فون پر بات کی ۔ پولیس سربراہ نے انہیں صورتحال کی جانکاری دی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ صورتحال پر قریبی نگاہ رکھی ہوئی ہے‘۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’سنجوان میں ہونے والے جنگجویانہ حملے سے بہت دکھی ہوئی ہوں‘۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’جموں کے سنجوان علاقہ میں مسلح تصادم سے متعلق خبر انتہائی پریشان کن ہے۔ امید کرتا ہوں کہ مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز اور ان کے افراد خانہ کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا‘۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں الزام لگایا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں جموں شہر بھی محفوظ نہیں رہا ہے۔