سنجواں فدائین حملہ پر اسمبلی میں حزب اختلاف اور بھاجپا ممبران الجھ پڑے ’ پاکستان مردہ باد‘ اور’ زندہ باد ‘کے نعرے وقفہ سوال ہنگامہ آرائی کی نظر،37منٹ ایوان کی کارروائی ملتوی رہی اسپیکر نے کہا’ حملہ روہنگیا اور بنگلہ دیشی شہریوں کی وجہ سے ہوا ‘، اپوزیشن کے دباو اور ویری کے جذباتی اپیل پر کویندر گپتا نے اپنے الفاظ کارروائی سے حذف کرائے

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرمائی دار الحکومت کے نواحی علاقہ سنجواںمیں جموں۔ سرینگر بائی پاس قومی شاہراہ پر واقع 36بریگیڈ فوجی کیمپ پر فدائین حملہ کی گونج قانون ساز اسمبلی میں بھی سنائی دی جہاں ایک طرف حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ممبران نے اس حملہ کیلئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے تو وہیں نیشنل کانفرنس سے وابستہ ایک ممبر نے اسمبلی اسپیکر کاویندر گپتا کی طرف سے سنجواں ’فدائین حملہ‘بارے دیئے گئے متنازعہ بیان پر جذبات میں آکر’پاکستان زندہ باد‘کانعرہ ایوان میں بلند کیا۔ہنگامہ آرائی کی وجہ سے 37منٹ تک ایوان کی کارروائی ملتوی رہی جبکہ پہلے پورا گھنٹہ یعنی کے وقفہ سوالات ہنگامہ آرائی اور شور وشرابہ کی نظر ہوگیا۔صبح10بجے یونہی اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیاتو حزب اختلاف نیشنل کانفرنس، کانگریس، سی پی آئی ایم، پی ڈی پی ممبران سمیت حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے۔حزب اختلاف ممبران نے سنجواں فدائین حملہ کی یک زباں ہوکر مذمت کی اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حفاظتی انتظامات میں ڈھیل کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ سرکار کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے یہ صورتحال پیش آئی ہے کہ اب جنگجو جموں شہر تک پہنچ گئے ہیں۔ اس دوران بی جے پی اراکین نے پاکستان مردہ باد کے نعرہ بلند کئے ۔ این سی اور کانگریس ممبران نے ’بی جے پی سرکار ہاے ہائے، نالائق سرکار ہاے ہائے، کی نعرہ بازی کی۔یہ سلسلہ کئی منٹ تک جاری رہا۔ اس دوران اسمبلی اسپیکر کاویندر گپتا نے کہا”سنجواں بریگیڈ کیمپ میرے حلقہ میں ہے، میں صبح وہاں پر گیاتھا، میں نے خود جائزہ لیا، میں پہلے بھی یہ مسئلہ اٹھاچکاہوں اور کہتا رہاہوں، جہاں یہ واقعہ پیش آیا اس کے آس پاس روہنگیا اور بنگلہ دیشی شہری موجود ہیں ، ان کی موجودگی سے یہ حملہ پیش آیا“۔ اسمبلی اسپیکر کے اس متنازعہ بیان پر اپوزیشن نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اسپیکر کی جانب سے اسمبلی میں دیے گئے اس بیان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر کی جانب سے ایک مخصوص کیمونٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے اس کو اسپیکر کی طرف سے جو بیان دیاگیا ہے وہ غیر متوقع ، افسوس کن اور توہین آمیز ہے۔ حزب اختلاف ممبران غصہ میں آگئے اور احتجاج کرتے کرتے چاہِ ایوان(ویل)میں پہنچ گئے۔ اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا ’اسپیکر کی جانب سے ایک مخصوص کیمونٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسپیکر صاحب اپنے ریمارکس پر معافی مانگیں۔ بصورت دیگر ہم ایوان کی کاروائی کو چلنے نہیں دیں گے‘۔جاوید احمد رانا نے کہاکہ جموں صوبہ میں سال 1947جیسے حالات کو دوہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ساگر اور عثمان مجید نے کہاکہ ابھی تحقیقات چل رہی ہے قبل از وقت اسپیکر کا ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بناکر فیصلہ صادر کرنا افسوس کن ، بدقسمت آمیز ہے۔بھاجپا ممبران کی طرف سے پاکستان مردہ باد نعرو¿ں کے ساتھ ساتھ مخصوص طبقہ کے خلاف انتہائی توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے سے نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق اسمبلی اسپیکر محمد اکبر لون جذباتی ہوگئے اور انہون نے بی جے پی کے اراکین کی پاکستان مخالف نعرے بازی کا جواب ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگاکر دیا۔ حزب اختلاف اور حکمراں جماعت بی جے پی ممبران کے آپس میں الزامات وجوابی الزامات کا سلسلہ سے ایوان کے اندر غیر متوقع صورتحال پیدا ہوگئی، شور وشرابہ اس قدر تھاکہ کچھ بھی قابل سماعت نہ رہا۔ حزب اختلاف نیچے دھرنے پر بیٹھ گئے۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسپیکر نے5 10:1بجے ایوان کی کارروائی دس منٹ کے لئے ملتوی کر دی جودیر سے10:52شروع ہوئی۔اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوانِ زیریں کے باہری حال میں نگامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اکبر لون نے کہاانہوں نے دانستہ طور پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا ہے اور وہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیتے ہیں۔ اکبر لون نے کہا”’بی جے پی لیڈران ہم پر لفظی حملہ کررہے تھے، میں نے پاکستان زندہ باد کہا۔ پاکستان مردہ باد یا پاکستان زندہ باد کہنے سے کچھ نہیں ہوتا ہے،البتہ میرے جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی میں پہلے مسلمان ہوں۔ اس کے بعد میں کشمیری، ہندوستانی یا پاکستانی ہوں۔ میرے جذبات مجروح ہوگئے میں نے دانستہ طور پر پاکستان زندہ باد کہا۔ کیونکہ ان کی (اسپیکر کویندر گپتا) کی جانب سے مسلمانوں (روہنگیا مسلمانوں) کے خلاف الزامات لگائے گئے ان کے (اسپیکر کے) الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں مسلمانوں کے خلاف میرے سامنے کوئی کچھ کہہ دے تو میں چپ نہیں رہ سکتا‘۔ این سی لیڈر نے مزید کہا ’اسپیکر نے کہا کہ میانمار اور بنگلہ دیش سے آئے مسلمان ہی جموں حملے میں ملوث ہیں میں نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹا ایک شخص یہ الفاظ کیسے کہہ سکتا ہے۔ میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ ردعمل میں لگایا۔ میں اپنے الفاظ واپس نہیں لیتا ہوں‘۔یاد رہے کہ اسمبلی میں اپنے متنازع بیان سے قبل اسپیکر گپتا حملے کے مقام پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بھی ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا”روہنگیا مسلمان پہلے سے ہی شک کے دائرے میں تھے،اس میں کوئی دو رائے نہیں کہیں کہیں سیکورٹی میں چوک ہوئی ہے۔ یہاں رہنے والے لوگ (روہنگیا مسلمانوں) پہلے سے ہی شک کے دائرے میں تھے۔ انتظامیہ نے پہلے ہی ان کے خلاف کاروائی کی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جلد ہی ان پر کوئی فیصلہ لیا جائے گا“۔ ایوان کی کارروائی10منٹ کے بجائے37منٹ دیر سے دوبارہ10:52منٹ پر شروع ہوئی، پھر سے حزب اختلاف اور بھاجپا ممبران نے نعرہ بازی شروع کر دی ۔حکیم محمد یٰسین نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا”ہم کوئی غلط کام کرتے ہیں تو آپ سزا دیتے ہیں، آپ نے غلطی کی اس کو کون درست کرے گا، اس کرسی پر بیٹھ کر اس طرح کا بیان دینا درست نہیں لہٰذا آپ معافی مانگیں“۔ این سی کے ساگر نے کہا”آپ (کاویندر گپتا اسپیکر)نے جوکہاوہ آپ کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے، آپ کا خود کا نظریہ ہوسکتا ہے، آپ کی پارٹی کاموقف ہوسکتا ہے ، لیکن جب آپ اس کرسی پر ہوتو آپ اس ایوان کے کسٹوڈین ہو، یہاں پر بیٹھ کر اس طرح کے الفاظ استعمال کرنا انتہائی افسوس کن ہے، آپ ایوان سے معافی مانگیں“۔ بی جے پی ممبران اپوزیشن پر برس پڑے اور کہاکہ اسپیکر نے جوکہا صحیح ہے، وہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیں گے۔سروڑی نے کہا”جموں وکشمیر ایک سیکولر ریاست ہے، ہندوستان سیکولر ملک ہے، یہاں پر اس طرح کے بیانات مت دیئے جائیں۔ اس بیچ اسپیکر نے کہا”مجھے معانی مانگنے کو کہہ رہے ہو، اکبر لون نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ہیں“۔تاریگامی نے کہاکہ”سنجواں میں جوفدائین حملہ ہوا، اس کی ہم کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہیں، ایسا پیغام مت دینے کی کوشش کرو¿ کہ یہ ایوان متفرق ہے، اس پر ہم سب متحد ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، ملک اور رعوام کو تقسیم کرنے کی کوشش مت کرو¿“۔ انہوں نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا”آپ نے حکومت کے جواب کا بھی انتظار نہیں کیا اور اپنا فیصلہ صادر کر دیا، یہ بدقسمت آمیز ہے۔ اپنے خیالات اپنی جگہ لیکن کرسی کی لاج رکھیں“۔این سی دویندر سنگھ رانا نے ”صبح جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے۔ مہذب سماج میں دہشت گردکی کوئی جگہ نہیں، ہم سب ہندوستانی ہیں اور ہندوستانی ہونے پر ہمیں فخر ہے، دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کوئی علاقہ نہیں ہوتا، اس لئے اس طرح کے بیانات دیکر ماحول کو بگاڑا نہ جائے۔ جموں کے لوگوں نے جس صبروتحمل سے کام لیا ہے۔ بھائی چارہ قائم رکھا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے، آج ایوان کے اندر دونوں اطراف(بی جے پی/این سی)کے جوبیانات آئے ہیں، وہ نہیں آنے چاہئے، ان سے حالات سدھرنے کی بجائے بگڑتے ہیں، لہٰذا میری اپیل ہے کہ ان الفاظ کو آج کی اجلاس کی کارروائی سے ہذف کر دیاجائے“۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری نے بی جے پی اورحزب اختلاف ممبران سے اپیل کی کہ وہ پانچ منٹ دیں کہ وہ ایوان میں بیان پیش کریں۔ویری نے انتہائی جذباتی انداز میں سنجواں فدائین حملہ کی جانکاری ایوان کو دیتے ہوئے کہا“سنجواں ملٹری سٹیشن پر فدائین حملے میںدو فوجی اہلکار مارے گئے ہیں۔آج علی الصبح چار بجکر دس منٹ پر فدائین حملہ آوروں کے ایک گروپ نے سنجواںملٹری سٹیشن پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں صوبیدار مدن لال چوہدری اور صوبیدار محمد اشرف میر ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے جن میں ایک عام شہری بھی شامل ہے ۔زخمیوں کو جی ایم سی جموں علاج و معالجہ کے لئے منتقل کیا گیا ہے ۔پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی کارروائی شروع کی گئی اور ملی ٹنٹوں نے جے سی او کوارٹروں میں پناہ لے رکھی ہے ۔آوپریشن کے دوران کرنل روہت سولانکی ، حولدار عبدالحمید اور لانسنائیک بہادر سنگھ اور نیہا دختر صوبیدار مدن لال چودھری زخمی ہوئے جنہیں پہلے ملٹری ہسپتال ستواری لے جایا گیا تاہم انہیں بعد میں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا۔وزیر نے کہا کہ حملے کے بعد پی سی آر جموں نے فوری طور سے تمام پولیس اداروں اور سول انتظامیہ کو چوکنا کردیا۔انہوں نے کہا کہ جی ایم سی جموں سے کہا گیا ہے کہ وہ تیاری کی حالت میں رہے تاکہ متاثرین کو بہتر طبی سہولیات بہم کرائی جاسکیں۔ویری نے ایوان کے سبھی ممبران سے اپیل کی کہ وہ ایسی کوئی بات نہ کہیں جس سے ماحول بگڑے۔انہوں نے کہاکہ جموں کے لوگوں کے وہ شکر گذار ہیں جنہوں نے کشمیرکے لوگوں کو یہاں پناہ دی، عزت دی اور ماحول کو بنائے رکھا، کشمیر سے جس روشنی کی کرن کی بات کہی جارہی تھی، آج وہ روشنی کی کیرن ہمیں جموں سے نظر آتی ہے۔ انہوں نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا”میں بڑے اد ب واحترام سے کہتا ہوں کہ ابھی تحقیقات ہورہی تھی، اس پر فوری طور کسی منطقی انجام تک پہنچنا اور اس طرح کا بیان نہیں دینا چاہئے تھا، اس کو ہم حق بجانب نہیں کہہ سکتے، اس لئے میں اپیل کرتاہوں کہ الفاظ کو ہذف کیاجائے“۔ ویری انتہائی جذباتی ہوکر رو پڑے۔ حزب اختلاف کے پرزور دباو¿ کے بعد اسپیکر نے کہا”میں نے جوالفاظ صبح کہے، انہیں اجلاس کی کارروائی سے ہذف کردیاجائے، انہوں نے اکبرلون کے الفاظ کو بھی ہذف کرنے کو کہا‘۔