مرکزی میزانیہ 2018-19 نوکری پیشہ افراد کو بڑا جھٹکا ، انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں

اڑان رپورٹ
نئی دہلی// حکومت نے جی ایس ٹی کو نافذ کئے جانے کے بعد پیش پہلے عام بجٹ 2018-19 میں ڈومیسٹک ویلو ایڈیشن اور میک ان انڈیا کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے موبائل فون ‘ ٹیلی ویزن‘ جوس‘ پرفیوم ‘ امپورٹیڈ گاڑیاں‘ ٹرک بس ٹائر‘ آرٹی فیشئل جویلری ‘ گھڑیاں اور بچوں کے کھلونے مہنگے ہوجائیں گے جب کہ کاجو اور سولر پینل سستے ہوں گے۔پارلیمنٹ میں پیش عام بجٹ میں ٹیلی ویزن کے کل پرزے‘ موبائل فون‘ پھلوں اور سبزیوں کے جوس‘ پرفیوم اور ٹوائلٹ واٹر‘ آفٹر شیولوشن‘ گاڑیوں کے کل پرزے‘ پوری طرح تعمیر گاڑیاں‘ ٹرک اور بس کے ٹائر‘ سلک فیبرک‘ جوتا بنانے کے سامان‘ ہیرے ‘ جواہرات‘ گھڑیاں‘ بچوں کے ویڈیو گیم‘ موم بتی‘ پتنگ‘ چشمے کے شیشے‘ سگریٹ لائٹر‘ مونگ پھلی‘ زیتون‘ بنولا اور سورج مکھی کے کچے تیل اور پروسیسڈ خوردنی تیلوں پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے جس سے ان کے مہنگا ہونے کا خدشہ ہے۔ درمیانی اور اعلی تعلیم کے لئے امپورٹیڈ اشیاءپر لگنے والے تین فیصد سرچارج کو ختم کردیا گیا ہے۔موبائل فون ، ٹی وی اور میک اپ کا سامان مہنگا ، پٹرول ، ڈیزل اور کاجو سستا ، وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو دہائیوں سے کسٹم ڈیوٹی میں کمی کرنے کی پالیسی رہی ہے لیکن اس مرتبہ میک ان انڈیا کو رفتار دینے کے مقصد سے خام مال کے طور پر استعمال ہونے والی چیزوں پر کسٹم ڈیوٹی میں جہاں کمی کی گئی ہے وہیں ڈومیسٹک ویلو ایڈیشن کے لئے کچھ پروڈکٹس پر اس میں اضافہ بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ خصوصی شعبوں مثلاَ فوڈ پروسیسنگ‘ الیکٹرانکس‘ آٹو کل پرزوں‘ فٹ وےئر اور فرنیچر میں ڈومیسٹک ویلو ایڈیشن کی وسیع تر گنجائش ہے۔ اسے دھیان میں رکھتے ہوئے کاجو پروسیسنگ صنعت کی مدد کرنے کے مقصدسے خام کاجو پر ایکسائز ڈیوٹی پانچ فیصد سے گھٹا کرڈھائی فیصد کرنے کی تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ موبائی فون پر کسٹم ڈیوٹی پندرہ فیصد سے بڑھا کر بیس فیصد‘ اس کے کچھ کل پرزوں پر دس فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کردیا گیا ہے۔ جبکہ ایل سی ڈی ٹیلی ویزن کے بارہ خصوصی کل پرزوں پر دس فیصد کا کسٹم ڈیوٹی لگایا گیا ہے۔بجٹ تقریر میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ دراصل ان سے درآمد شدہ مصنوعات کے مقابلے میں گھریلو پیداوار سستے ہوجائیں گے اور اس نتیجے میں ان صنعتوں کو فروغ ملے گا۔۔اس بجٹ میں زراعت ، دیہی ترقی ، صحت ، تعلیم ، روزگار، ایم ایس ایم ای اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں کو مضبوط بنانے کے مشن کی بات کہی گئی ہے۔حکومت نے کہا ہے کہ ڈھانچہ جاتی سلسلے وار اصلاحات سے بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے ابھرنے والی معیشتوں میں شمار ہونے لگے گا۔ ملک 8 فیصد سے زیادہ شرح ترقی حاصل کرنے کی راہ پر سختی سے گامزن ہے۔ جیسا کہ مینوفیکچرنگ ، خدمات اور برآمدات اچھی ترقی کے راستے پر واپس آگئی ہیں۔ربیع کی بڑی فصلوں کی طرح ،خریف کی غیراعلان شدہ سبھی فصلوں پر ایم ایس پی ان کی پیداوار کی لاگت کی ڈیڑھ فیصد ہوگی۔ادارہ جاتی زرعی قرضہ 19-2018 کے دوران بڑھا کر گیارہ لاکھ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ یہ 15-2014 میں 8 اعشاریہ پانچ لاکھ کروڑ تھا۔22ہزار دیہی ہاٹ کو ، 86 فیصد چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے گرامین زرعی مارکیٹوں میں بدلا جائے گا اور ان کی تجدید کاری کی جائے گی۔کسانوں اور صارفین کے فائدے کے لیے آلو، ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں اتار چڑھاو¿ پر قابو پانے کے لیے“ آپریشن گرینز” شروع کیا گیا ہے۔ماہی گیری اور مویشی پروری کے شعبوں کے لیے دس ہزار کروڑ روپے کے دو نئے فنڈز کا اعلان کیا گیا ہے۔ بانس سے متعلق نو تشکیل شدہ قومی مشن کو 1290 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں کے قرض میں 2019 میں اضافہ کر کے پچھلے سال کی 42500 کروڑرقم میں اضافہ کر کے اسے 75000 کروڑ روپے کر دیا جائے گا۔اجولا ، سوبھاگیہ اور سووچھ مشن کے لیے نئے نشانے مقرر کیے گئے ہیں تاکہ نچلے اور متوسط طبقے کو ایل پی چی کنکشنز ، بجلی اور بیت الخلاءمفت فراہم کرایا جا سکیں۔صحت ، تعلیم اور سماجی تحفط پر کیے جانے والے اخراجات ایک اعشاریہ تین آٹھ لاکھ کروڑ روپے کے ہوں گے۔ 2022 تک ہر قبائلی بلاک میں قبائلی طلبا کو ایکلویہ رہائشی اسکول فراہم کیا جائے گا۔ درج فہرست ذاتوں کی بہبود کے فنڈ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔کسی کنبے کے لیے ثانوی اور تیسرے درجے کے علاج کے لیے پانچ لاکھ روپے تک کی حد کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی صحت کی حفاظت سے متعلق اسکیم شروع کی گئی ہے جس میں دس کروڑ سے زیادہ غریب اور کمزور کنبوں کو شامل کیا گیا ہے۔19-2018 کے لیے مالی خسارے کی پیشگوئی 3 اعشاریہ تین فیصدکی گئی ہے جبکہ ابھی یہ تین اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔بنیادی ڈھانچے کے لیے پانچ اعشاریہ نو سات لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔دس مقبول مقامات کو علامتی سیاحتی مقامات میں تبدیل کیا جائے گا۔نیتی آیوگ مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر ایک قومی پروگرام کا آغاز کرے گا۔روبوٹکس ، اے آئی انٹرنیٹ وغیرہ کے سلسلے میں مہارت کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔حصص کی فروخت 72 ہزار پانچ سو کروڑ روپے کے نشانے کو پار کر کے ایک لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔سونے سے متعلق جامع پالیسی کے ذریعے سونے کو ایک اثاثے کے زمرے میں شامل کیا جائے گا۔ا±ن کمپنیوں کے لیے جن کا اندراج فارمر پروڈیوسر کمپنیوں کے طور پر ہے اور جن کا سالانہ مجموعی کاروبار 100 کروڑ روپے تک ہے 19-2018 پانچ سال تک کے لیے سو فیصد تخفیف کی تجویز رکھی گئی ہے۔دفعہ 80 جے جے اے اے کے تحت نئے ملازمین کے لیے ان کی اجرتوں پر 30 فیصد کی کٹوتی کی شرط میں رعایت دیتے ہوئے اب جوتے چپل، چمڑے کی صنعت کے معاملے میں مزید روزگار پیدا کرنے کے لیے 150 دن کے بقدر کر دیا گیا ہے۔غیر منقولہ املاک کے سودوں کے سلسلے میں جہاں سرکل شرح قیمت ، اصل قیمت کی پانچ فیصد سے تجاوز نہیں کرتی کوئی تطبیق نہیں کی جائے گی۔(مالی سال 15-2016 میں) پچاس کروڑ روپے سے کم کے کاروبار والی کمپنیوں کے لیے فی الحال دستیاب 25 فیصد کی تخفیف شدہ شرح میں توسیع کر کے اسے مالی سال 17-2016 میں 250 کروڑ روپے تک کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں تک توسیع دے دی گئی ہے جس سے بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔مرکزی حکومت نے بڑا جھٹکا دیتے ہوئے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پارلیمنٹ میں اپنا پانچواں بجٹ پیش کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔ حکومت کے اس قدم سے نوکری پیشہ افراد کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔موجودہ وقت میں ڈھائی لاکھ روپے تک کی سالانہ انکم ٹکس فری ہے جبکہ ڈھائی سے پانچ لاکھ روپے کی انکم پر پانچ فیصد کی شرح سے ٹیکس لگتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سیکٹر میں ڈھائی ہزار روپے تک کی اضافی چھوٹ بھی دی گئی ہے ، جس سے تین لاکھ روپے تک کی انکم پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا ہے۔ ادھر 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی سالانہ انکم پر بھی ابھی تک 30 فیصدی کی شرح سے ہی ٹیکس لگتا رہا ہےٹرانسپورٹ بھتے اور مختلف طبی اخراجات کے معاوضے پر موجودہ استثنیٰ کی جگہ 40 ہزار روپے کی معیاری تخفیف شروع کی گئی ہے۔اس سے دو اعشاریہ پانچ کروڑ تنخواہ پانے والے ملازمین اور پنشن حاصل کرنے والے لوگوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔معمر حضرات کے لیے راحت کی تجاویز۔ بینکوں اور پوسٹ آفیسز میں جمع سود کی آمدنی پر استثنیٰ کو دس ہزر روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا گیاہے۔دفعہ 194 اے کے تحت ٹی ڈی ایس نہیں کاٹا جائے گا۔ یہ فائدہ سبھی فکسڈ ڈپازٹ اسکیموں اور ریکرنگ ڈپازٹ اسکیموں سے حاصل ہونے والے سود پر دستیاب ہوگا۔سیکشن 80 ڈی کے تحت صحت بیمہ پریمیم اور / یا طبی اخراجات کی استثنیٰ کی حد 30 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔کچھ خاص سنگین بیماریوں پر آنے والے طبی اخراجات کے لیے استثنیٰ کی حد 60 ہزار روپے (معمر افراد کے کیس میں ) اور 80 ہزار روپے (بہت ہی معمر شہری کے کیس میں) سے بڑھا کر اسے سبھی معمر شہریوں کے لیے ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔پردھان منتری ویا وندنا یوجنا کو مارچ 2020 تک توسیع دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ موجودہ سرمایہ کاری کی حد سات اعشاریہ پانچ لاکھ فی معمر شہری کی موجودہ حد میں اضافہ کر کے اسے 15 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔آئی ایف ایس سی میں واقع اسٹاک ایکسچینجوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی مالی خدمات مرکز (آئی ایف ایس سی) کے لیے مزید رعایات۔نقد معیشت پر قابو پانے کےلیے ٹرسٹ اور اداروں کے ذریعے کی جانے والی دس ہزار روپے سے زیادہ کی نقد رقم کی ادائیگی کی اجازت واپس لے لی گئی ہے اور اس کا انحصار ٹیکس پر ہوگا۔طویل المدت اثاثہ فوائد پر عائد ٹیکس ایک لاکھ روپے سے تجاوز پر دس فیصد کے لحاظ سے نافذ ہوگا اور اس میں کسی طرح کی ٹیکس رعایت دستیاب نہیں ہوگی۔ تاہم 31 جنوری 2018 تک کے تمام فوائد اس سے مستثنیٰ ہیں۔مساویانہ حصص والے میوچول فنڈز کے ذریعے تقسیم کی جانے والی آمدنی پر دس فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ذاتی انکم ٹیکس اور کارپوریشن ٹیکس پر عائد محصول بڑھا کر اسے تین فیصد سے چار فیصد کر دیا گیا ہے۔ملک بھر میں ای جائزہ شروع کرنے کی تجویز ہے، تاکہ فرد سے فرد کے درمیان رابطے کو تقریباً ختم کر دیا جائے جس سے براہ راست ٹیکس وصولی میں زیادہ مستعدی اور شفافیت آ ئے گی۔ملک میں مزید روزگار پیدا کرنے کی غرض سے کسٹم محصولات میں مجوزہ ترامیم اور گھریلو پیمانے پر اشیاءکی قدر و قیمت میں اضافے کے لیے سبسڈی یا ترغیبات کی فراہمی اور میک ان انڈیا شعبے مثلاً خوراک ڈبہ بندی ، الیکٹرانکس، موٹر گاڑی کے پرزے ، جوتے چپل اور فرنیچر وغیرہ کے شعبے میں لائی گئی تبدیلیاں مفید ثابت ہوں گی۔ جی ایس ٹی کو نافذ کئے جانے کے بعد پیش پہلے عام بجٹ 2018-19 میں ڈومیسٹک ویلو ایڈیشن اور میک ان انڈیا کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے موبائل فون ‘ ٹیلی ویزن’ جوس’ پرفیوم ‘ امپورٹیڈ گاڑیاں’ ٹرک بس ٹائر’ آرٹیفیشئل جویلری ‘ گھڑیاں اور بچوں کے کھلونے مہنگے ہوجائیں گے جب کہ کاجو اور سولر پینل سستے ہوں گے ۔ پارلیمنٹ میں پیش عام بجٹ میں ٹیلی ویزن کے کل پرزے ‘ موبائل فون’ پھلوں اور سبزیوں کے جوس’ پرفیوم اور ٹوائلٹ واٹر’ آفٹر شیولوشن’ گاڑیوں کے کل پرزے ‘ پوری طرح تعمیر گاڑیاں’ ٹرک اور بس کے ٹائر’ سلک فیبرک’ جوتا بنانے کے سامان’ ہیرے ‘ جواہرات’ گھڑیاں’ بچوں کے ویڈیو گیم’ موم بتی’ پتنگ’ چشمے کے شیشے ‘ سگریٹ لائٹر’ مونگ پھلی’ زیتون’ بنولا اور سورج مکھی کے کچے تیل اور پروسیسڈ خوردنی تیلوں پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے جس سے ان کے مہنگا ہونے کا خدشہ ہے ۔ درمیانی اور اعلی تعلیم کے لئے امپورٹیڈ اشیاءپر لگنے والے تین فیصد سرچارج کو ختم کردیا گیا ہے ۔